یونیورسٹیز ہو جائیں خبردار! یوگی حکومت لانے جا رہی ہے نیا آرڈیننس، ڈرافٹ تیار

اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ’اتر پردیش پرائیویٹ یونیورسٹیز آرڈیننس 2019‘ کا ایک نیا مسودہ تیار کیا ہے جس میں نئی اور پرانی یونیورسٹیز کے لیے کئی احکام ایسے ہیں جو ان کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ تیار مسودہ کے مطابق سبھی پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو حکم دیا جائے گا کہ ان کے کیمپس میں کسی بھی طرح کی ملک مخالف سرگرمیاں نہ ہوں اور نہ ہی وہ اس میں کسی بھی طرح سے شریک ہوں۔

یوگی حکومت کی کابینہ نے اس نئے آرڈیننس کا ڈرافت 19 جون کو تیار کیا ہے اور اس کے تحت ریاست کی 27 پرائیویٹ یونیورسٹیز کو ایک قانون کے تحت لانے کا منصوبہ ہے۔ خبروں کے مطابق پرانی یونیورسٹیز کو بھی مجوزہ قانون کو اختیار کرنے کے لیے ایک سال کا وقت دیا جائے گا۔ اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد اگر کسی یونیورسٹی میں ملک مخالف سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے تعلق سے یوگی حکومت کا ایک بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’قومی اتحاد، سیکولرزم، سماجی یگانگت، بین الاقوامی خیر سگالی، اخلاقیات اور حب الوطنی کے فروغ کی کوشش کے تحت آرڈیننس میں کئی چیزیں شامل کی گئی ہیں۔‘‘ ساتھ ہی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سبھی اداروں کے لیے سبھی ضابطوں پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔ اس کے تحت انھیں ایک انڈرٹیکنگ دینی ہوگی جس میں لکھا ہوگا کہ متعلقہ یونیورسٹی کسی بھی طرح کی ملک مخالف سرگرمی میں شامل نہیں ہوگی۔ ایسی سرگرمیاں نہ تو ان کے کیمپس میں ہوں گی اور نہ ہی ان کے نام پر۔

یوپی حکومت میں کابینہ وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ نے یو پی پرائیویٹ یونیورسٹیز آرڈیننس 2019 کا مسودہ تیار کیے جانے کی بات کی تصدیق کی ہے اور اسے انتہائی اہم فیصلہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کابینہ نے اتر پردیش پرائیویٹ یونیورسٹیز آرڈیننس 2019 پاس کر دیا ہے۔ اس کے تحت ریاست کی 27 پرائیویٹ یونیورسٹیز کو ایک چھت کے نیچے لانے کی کوشش کی جائے گی جو کہ فی الحال الگ الگ سمت میں کام کر رہی ہیں۔ سدھارتھ ناتھ سنگھ نے بتایا کہ پرانی یونیورسٹی کو اس آرڈیننس کو اختیار کرنے کے لیے ایک سال کا وقت دیا جائے گا۔

یہ ایک سینڈیکیٹیڈ فیڈ ہے ادارہ نے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی ہے. – Source بشکریہ قومی آواز بیورو—-

Leave a comment