کورونا وائرس کے شر میں خیر کے قابل تقلید کارنامے: مسلم نمائندہ کونسل نے کی ستائش

muslimاورنگ آباد 7 جون (یو این آئی) کورونا وائرس کے باعث پھیلی وبائی صورتحال اور نتیجتاً ملک بھر میں لاگو کی گئی تالہ بندی (لاک ڈاؤن) کے باعث گزشتہ دو ڈھائی ماہ کے دوران عوامی زندگی اور تمام شعبہ ہائےحیات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اسی دوران خیر و برکت والا ماہ رمضان بھی گزر گیا جس میں عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر خدمت خلق کے کاموں کو انجام دیا گیا۔


کہا جاتا ہے کہ ہر شر میں خیر کا پہلو پوشیدہ ہوتا ہے، اس وقت ساری دنیا ایک چھوٹے سے جرثومہ سے پریشان ہے جو سادی آنکھ سے نظر بھی نہیں آتا۔اس کی زندگی صرف چند گھنٹوں پر ہی محیط ہے، لیکن اس کی تباہ کاری نے دنیا میں کہرام مچا رکھا ہے۔اور اس کے قہر سے ہر طرف تباہی و بربادی کے نظارے جا بجا دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ لوگوں کی روزگار اور نوکریاں ختم ہو گیئں، کروڑں لوگ اپنے گھروں سے دور مختلف دور دارز علاقوں میں پھنسے ہوئے اور کھانے پینے کو محتاج ہو گئے ہیں۔ دن بھر محنت مزدوری کر کےشام کو اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے والا محنت کش مزدور طبقہ سب سے زیادہ پریشان ہے۔

کورونا وائرس کے اس شر سے کیا امیر کیا غریب, سب پریشان ہیں لیکن اسی شر سے خیر کی نئی روشنیاں بھی پھوٹ رہی ہیں۔ یوں تو دنیا لوگوں کی مدد کرنے ، بھوکوں کو کھانا کھلانے، علاج معالجہ کرنے اور خدمت خلق کرنے والوں سےکبھی خالی نہیں رہی۔ لیکن اسی کورونا وائرس نے اس سمت میں بھی نئی راہیں دکھائی ہیں۔ لوگوں کے دلوں کو مزید نرم کر دیا۔ انھیں ایک دوسرے کا غمخوار اور ہمدرد بنا دیا۔دوسروں کی پریشانی، غریبوں کی بھوک اور پیاس کے احساس کو لوگ پہلے سے زیادہ محسوس کرنے لگے ہیں۔ اور اس وقت ہر کوئی دامےدرمے اور سخنے پریشان حالوں کی مدد کرنے کو اپنی سعادت سمجھ رہا ہے۔ یہی ہے وہ خیر کا پہلو جو اب ہر طرف پھیل رہا ہے۔
بلا لحاظ مذہب و ملت اور مکتبِ فکر، بے لوث عوامی خدمت انجام دینے والی ، مختلف جماعتوں، تنظیوں، سماجی خدمات میں سرگرم رہنے والے اداروں، محلہ کمیٹیوں اور انفرادی طور پر انسانی ہمدردی و عوامی غم گساری کے تحت خدمتِ خلق میں پیش پیش رہنے والے افراد بطور خاص نوجوانوں کے اسی قابل قدر اور قابل تقلید جذبے اور عمل کی ستائش مسلم نمائندہ کونسل اورنگ آباد کی جانب سے کی گئی ہے۔ اس ضمن میں جاری ایک بیان میں کونسل کے صدر ضیاءالدین صدیقی نے ان تمام جماعتوں، اداروں، تنظیموں اور افراد کے جذبہ خدمت خلق و انسانی ہمدردی کی ستائش کرتے ہوئے ان کے حق میں نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ دو ڈھائی ماہ تالہ بندیی ( لاک ڈاؤن)کے دوران مختلف مقامات پر اور بطور خاص اورنگ آباد میں ،مختلف جماعتوں، تنظیوں، اداروں، محلہ کمیٹیوں اورحسبِ استطاعت انفرادی طور، بڑے پیمانے پر بلا لحاظ مذہب و ملت تمام ہی ضرورتمندوں اور خستہ حال خاندانوں اور افراد کی بڑھ چڑھ کر مدد کی گی، ہزاروں کی تعداد میں کھانے پینے اور دوسری اشیایہ ضروری کے پیکٹس تقسیم کیے گیے۔ لوگوں نے اپنے گھروں سے کھانا پکا کر تقسیم کروایا۔ بڑے پیمانے پر مالی مدد بھی کی گئی۔ تارکین وطن مزدوروں کو واپس بھیجنے کے سلسلے میں تمام کاروائیاں مکمل کر کے انھیں تمام ضروری اشیا فراہم کر کے انکے گاوں کو واپس روانہ کیا گیا۔ نوجوانوں نے روزانہ ہر گھر سے ایک فرد کا کھانا جمع کر کے مستحقین لو پہنچایا۔اس دوان سیاسی اور ملی قائدین نے بھی بھر پور طریقے سے اپنے فرائض انجام دیے اور ان امدادی کاموں میں ساتھ دیا اور انفرادی طور پر بھی خدمت خلق کا کام انجام دیا۔ بیان میں میں ان تمام کی کوششوں اور ان کے ذریعے کیے گئے کاموں کو قابل قدر اور قابل تقلید قرار دیتے ہوئے ان کے حق میں دعائے خیر کی گئی۔ اور امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ جذبہ خدمت خلق ہمارے دلوں میں ہمیشہ باقی رہے۔