کمپیوٹروں کی نگرانی پراسداویسی مودی حکومت سے ناراض ‘یہ بیان دیا

نئی دہلی:21ڈسمبر ۔(ایجنسیز) آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اورحیدرآباد سے ممبرپارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے پرائیویٹ کمپیوٹروں کوبھی جانچ ایجنسیوں کی نگرانی کے دائرے میں لانے کے فیصلے کی تنقید کی ہے۔ اویسی نے ٹوئٹ کرکےطنزکیا کہ اب سمجھ میں آیا کہ 2014 کی مہم کے دوران گھرگھرمودی کا کیا مطلب تھا؟ اویسی نے لکھا کہ "گھرگھرمودی کا مطلب آپ کے کمپیوٹر میں دیکھنا ہے۔ جارج آرویل کا بڑا بھائی یہاں ہےاور1984 میں آپ کا استقبال ہے۔مارکسوادی پولٹ بیورواورپارٹی جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے جمعہ کوسوال کیا کہ حکومت ہرایک ہندوستانی شہری کومجرم کیوں مان رہی ہے؟ یچوری نے مرکزی وزارت داخلہ کے10 مرکزی ایجنسیوں کوسبھی کمپیوٹروں پرنگرانی کرنے سے متعلق حکم کو غیر آئینی بتایا ہے۔ انہوں نےٹوئٹ کرکے کہا "ہرایک ہندوستانی کے ساتھ مجرم کی طرح برتاو کیوں کیا جارہا ہے؟ یہ حکم غیرآئینی ہے۔ یہ حکومت کے ذریعہ کے ذریعہ منظورکیا گیا ہے، جوہرایک شہری پرنگرانی رکھنا چاہتی ہے۔ یچوری نے اس کےغیرآئینی ہونے کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیلی فون ٹیپنگ سے متعلق ہدایات اورپرائیویسی کی بنیاد پرکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔کانگریس لیڈرآنند شرما نے کہا کہ حکومت کا یہ حکم پرائیوسی کے خلاف ہے۔ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسے چپکے سے نافذ کیا ہےاورہم اجتماعی طورپراس کی مخالفت کرتے ہیں۔

دلچسپی اورپرائیویسی کی نگرانی جمہوریت میں قابل قبول نہیں کی جائے گی۔سماجوادی پارٹی کے لیڈررام گوپال یادونے اس حکم کوغیرآئینی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ عام الیکشن میں کچھ ہی ماہ باقی ہیں۔ اس حکومت کوایسے قدم اٹھانے سے بچنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے پاس صرف کچھ ہی ماہ بچے ہیں۔ انہیں خود کے لئے گڈھے نہیں کھودنا چاہئے۔ کیونکہ جلدی ہی مرکزمیں نئی حکومت بنے گی۔خبروں کے مطابق وزارت داخلہ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ خفیہ بیورو، منشیات کنٹرول بیورو، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، سینٹرل ڈائریکٹ ٹیکس بورڈ (سی بی ڈی ٹی)، ریوینیوانٹلی جنس ڈائرکٹوریٹ (ڈی آرآئی)، سی بی آئی، این آئی اے، کابینہ سکریٹریٹ (را) ڈائریکٹوریٹ آف سنگل انٹلی جنس اوردہلی کے پولیس کمشنرکے پاس ملک میں چلنے والے تمام کمپیوٹرکی مبینہ طورپرنگرانی کرنے کا اختیارہوگا۔

جارج آرویل کا بڑا بھائی یہاں ہےاور1984 میں آپ کا استقبال ہے۔مارکسوادی پولٹ بیورواورپارٹی جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے جمعہ کوسوال کیا کہ حکومت ہرایک ہندوستانی شہری کومجرم کیوں مان رہی ہے؟ یچوری نے مرکزی وزارت داخلہ کے10 مرکزی ایجنسیوں کوسبھی کمپیوٹروں پرنگرانی کرنے سے متعلق حکم کو غیر آئینی بتایا ہے۔ انہوں نےٹوئٹ کرکے کہا "ہرایک ہندوستانی کے ساتھ مجرم کی طرح برتاو کیوں کیا جارہا ہے؟ یہ حکم غیرآئینی ہے۔ یہ حکومت کے ذریعہ کے ذریعہ منظورکیا گیا ہے، جوہرایک شہری پرنگرانی رکھنا چاہتی ہے۔ یچوری نے اس کےغیرآئینی ہونے کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیلی فون ٹیپنگ سے متعلق ہدایات اورپرائیویسی کی بنیاد پرکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔کانگریس لیڈرآنند شرما نے کہا کہ حکومت کا یہ حکم پرائیوسی کے خلاف ہے۔ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسے چپکے سے نافذ کیا ہےاورہم اجتماعی طورپراس کی مخالفت کرتے ہیں۔

دلچسپی اورپرائیویسی کی نگرانی جمہوریت میں قابل قبول نہیں کی جائے گی۔سماجوادی پارٹی کے لیڈررام گوپال یادونے اس حکم کوغیرآئینی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ عام الیکشن میں کچھ ہی ماہ باقی ہیں۔ اس حکومت کوایسے قدم اٹھانے سے بچنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے پاس صرف کچھ ہی ماہ بچے ہیں۔ انہیں خود کے لئے گڈھے نہیں کھودنا چاہئے۔ کیونکہ جلدی ہی مرکزمیں نئی حکومت بنے گی۔خبروں کے مطابق وزارت داخلہ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ خفیہ بیورو، منشیات کنٹرول بیورو، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، سینٹرل ڈائریکٹ ٹیکس بورڈ (سی بی ڈی ٹی)، ریوینیوانٹلی جنس ڈائرکٹوریٹ (ڈی آرآئی)، سی بی آئی، این آئی اے، کابینہ سکریٹریٹ (را) ڈائریکٹوریٹ آف سنگل انٹلی جنس اوردہلی کے پولیس کمشنرکے پاس ملک میں چلنے والے تمام کمپیوٹرکی مبینہ طورپرنگرانی کرنے کا اختیارہوگا۔

Leave a comment