مالیگاؤں تشدد معاملہ: جمعیۃعلماء کے توسط سے دوسرے مرحلہ میں 61 / ضمانت عرضداشتیں بامبے ہائی کورٹ میں داخل

ممبئی 4/ جنوری:مہاراشٹر کے گنجان مسلم آبادی والے شہر مالیگاؤں میں 12/ نومبر 2021 بند کے دوران پھوٹ پڑنے والے تشدد معاملے میں گرفتار ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیئے جمعیۃ علماء(ارشد مدنی) کوشش کررہی ہے، آج بامبے ہائی کورٹ میں 61/ ضمانت عرضداشتیں داخل کی گئی ہیں جن پر جلد از جلد سماعت کیئے عدالت سے گذارش کی جائے گی۔یہ اطلا ع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ ایڈوکیٹ عبدالمتین شیخ اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مالیگاؤں شہر پولس اسٹیشن میں در ج مقدمہ نمبر 75/2021 میں ماخوز ملزمین محمد عمران محمد عثمان، شیخ آصف شیخ کریم،محمد رمضان عبدالرحیم،محمد ہارون حبیب الرحمن انصاری، فیصل احمد شکیل احمدمحمد آصف محمد یوسف،توصیف خان نور خان،عبید شمش الدین انصاری، شہباز احمد جمیل احمد، معین انیس ملک،معین الدین عبدالقادر مویا،آفتاب اعجاز بیگ، شیخ علیم شیخ سلیم، رمضان خان ساہر خان، آفتاب عالم ابن حسن،رئیس احمد عبدالصمد، آصف احمد نہال احمد، ارباز شیخ سردار، شکیل احمد محمد اسماعیل، اشتیاق احمد محمد مصطفی، شیخ غیاث الدین شیخ شکیل الدین،محمد عمران محمد محبوب رضوی، شیخ نثار شیخ محبوب، وسیم اختر محمد سلیم، الطاف انور شاہ، محمد عمران عتیق احمد، عتیق احمد جمال،سید وسیم سید حسن، محمد اسماعیل محمد اسرائیل،محمد رفیق محمد یونس، شیخ شبیر شیخ مصطفی، وسیم احمد لئیق احمد، جاوید خان عبداللہ خان، نفیس رضوان شیخ اور عبدالرحیم عبدالرشید کی ضمانت عرضداشت داخل کی ہے

جبکہ مالیگاؤں شہر پولس اسٹیشن کی جانب سے ہی درج مقدمہ نمبر 74/2021 میں ماخوز ملزمین عبدالرحیم عبدالرشید، رضوان خان محمد خان، محمد آصف (گولڈن)شیخ،شیخ فیاض شیخ مزمل، محمد عمران محمد عثمان، شیخ آصف شیخ کریم، محمد رمضان عبدالکریم، محمد ہارون حبیب الرحمن انصاری، فیصل احمد شکیل احمد، محمد آصف محمد یوسف،توصیف خان نور خان، عبید شمش الدین انصاری، شہباز احمد جمیل احمد، معین انیس ملک،معین الدین عبدالقادر مویا، آفتاب اعجاز بیگ، شیخ علیم شیخ سلیم، رمضان خان ساہر خان، آفتاب عالم ابن حسن،رئیس احمد عبدالصمد، آصف احمد نہال احمد، ارباز شیخ سردار،شکیل احمد محمد اسماعیل،اشتیاق احمد محمد مصطفی، شیخ غیاث الدین شکیل الدین، محمد عمران محمد محبوب،شیخ عرفان شیخ سلطان اور فیضل غفران احمدشامل ہیں کی ضمانت عرضداشتیں بھی بامبے ہائی کورٹ میں داخل کردی ہے۔ ان ملزمین پر پولس نے تعزیرا ت ہند کی دفعات 307,353,332,143,144,147,148,149,120-B,427,186، پولس رولس، مہاراشٹر پولس رولس اور پریونشن آف ڈیمج پبلک پراپرٹی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات قائم کیئے ہیں۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ اس سے قبل ملزمین نام ضیاء الرحمن جاوید احمد، انصاری عمار شفیق احمد، محمد صابرگوہر، سرفراز جاوید شیخ، شیخ عمران شیخ سلیم اور عارف اختر عبدالاحد کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت داخ کی گئی تھی جس پر اگلے چند ایام میں سماعت متوقع ہے۔اس ضمن میں ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ ضمانت عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ ملزمین نے قصور ہیں اور انہیں ایک سازش کے تحت اس مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے اور ملزمین پر غلط طریقے سے اقدام قتل کا الزام لگایا گیا ہے تاکہ انہیں ضمانت سے محروم رکھا جائے حالانکہ ضمانت ملزمین کا آئینی حق ہے۔

ضمانت عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ سی آر پی سی کی دفعہ 161 کے تحت درج کیئے گئے گواہان کے بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے کیونکہ یہ بیانات سنی سنائی باتوں پر مبنی ہیں اس کے باوجود نچلی عدالت نے ان بیانات کی روشنی میں ملزمین کی ضمانت عرضداشت مسترد کردی جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔عرضداشت میں مزید تحریر ہیکہ ملزمین تفتیش میں پولس کا مکمل تعاون کرنے تیار ہیں لہذا انہیں چارج شیٹ کا انتظار کیئے بغیر مشروط ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ضمانت عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ ملزمین کے قبضہ سے کوئی بھی متنازعہ مواد بر آمد نہیں ہوا اور پولس نے ان تمام چیزوں بشمول ویڈیو کلپ اور دیگر چیزیں ضبط کرلی ہیں اور پولس کی تفتیش تقریباًمکمل ہوچکی ہے لہذا ملزمین کو مزید جیل میں رکھنا ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں جمعیۃ علماء مالیگاؤں کے ایک نمائندہ وفد جس میں مفتی محمد اسماعیل قاسمی (صدر جمعیۃ علماء مالیگاؤں)حاجی محمد مکی صاحب (نائب صدر جمعیۃ علماء مالیگاؤں)ایڈوکیٹ نیازاحمد لودھی صاحب (نائب صدر جمعیۃ علماء مالیگاؤں) عبد المالک بکرا صاحب (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مالیگاؤں)نے قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے ملاقات کرکے ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیئے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کی گذارش کی تھی۔
عیاں رہے کہ 12نومبر کو پیغمبر اسلام ﷺ کی اہانت کی مذمت میں دیگر شہروں کی طرح مالیگاؤں میں بھی بند کا انعقادکیا گیا تھا لیکن اس دوران تشدد پھوٹ پڑا ور احتجاج کرنے والوں اور پولس کے درمیان مبینہ واردات کے بعد پولس نے 55 افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ 15 سو سے زائد افراد کو مفرور قرارد یا ہے۔ پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 307,353,332,143,144,147,148,149,120-B, 186اور مہاراشٹر پولس ایکٹ و پولس ایکٹ 1922 کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا ہے۔

Leave a comment