عبوری بجٹ 2019 میں اقلیتوں کا استحصال

نئی دہلی:یکم فروری۔(ایجنسیز)مودی حکومت نے اپنے عبوری بجٹ میں کسانوں اورمتوسط طبقے کے لوگوں کو خوش کرنے کے لئے لبھاونے وعدے ضرورکئے، لیکن پانچ سال پہلے ‘سب کا سات، سب کا وکاس’ کا نعرہ دینے والی مودی حکومت نے ایک بارپھرسب کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ ایک طرف اقلیتوں کی فلاح وبہبود کا دم بھرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے دوسری طرف عبوری بجٹ میں اقلیتوں کا ذکرتک نہیں کیا گیا۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش کئے گئےعبوری بجٹ سے اقلیتوں کو دھچکا لگا ہے

۔دراصل وزیرخزانہ پیوش گوئل نے آج عبوری بجٹ پیش کیا، لیکن اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لئے مختص کئے گئے بجٹ میں ان کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ بلکہ مولانا آزاد فاونڈیشن جیسے اداروں کے بجٹ میں تخفیف کردی گئی ہے۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن کا بجٹ 134 کروڑ روپئے تھا، جسے گھٹا کراب 81 کروڑروپئے کردیا گیا ہے۔ وزارت برائے اقلیتی امورتک کا بجٹ نہیں بڑھایا گیا ہے۔ 20-2019 میں بھی 4700 کروڑکا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔مودی حکومت کے عبوری بجٹ میں شیڈول کاسٹ (ایس سی) اورشیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کی فلاحی اسکیموں کے لئے 76 ہزار800 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال یہ بجٹ 62774 کروڑ روپئے تھا۔ اس طرح سے ایس سی/ ایس ٹی کے بجٹ میں 35 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ شیڈول ٹرائب کے لئے بجٹ میں 28 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سال شیڈول ٹرائب کا بجٹ 50086 کروڑ کردیا گیا ہے جبکہ گزشتہ سال یہ بجٹ 39139 کروڑ روپئے تھا۔نئی منزل اسکیم کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ 120 کروڑ سے بڑھا کر140 کروڑ کردیا گیا ہے۔ اسکل ڈیولپمنٹ کے بجٹ کو بھی کم کردیا گیا ہے۔ 604 کروڑ کو 523 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔ پری میٹرک اسکالرشپ کا بجٹ بھی کم کرکے 1269 کروڑ سے 1100 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔ پوسٹ میٹرک کے بجٹ میں 300 کروڑ روپئے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ 530 سے بڑھا کر 530 کروڑ کردیا گیا ہے۔ مولانا آزاف فیلوشپ کے لئے 153 کروڑ سے 155 کروڑ روپئے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ فیلو شپ کے لئے دو کروڑ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی مدرسہ اسکیم کا بجٹ ایک بارپھر نہیں بڑھایا گیا ہے۔ اس اسکیم کا بجٹ 120 کروڑ رکھا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ 2015 میں اس بجٹ میں زبردست تخفیف کی گئی تھی ، پہلے یہ بجٹ 295 کروڑ روپئے تھا، جو اب محض 120 کروڑ روپئے ہے۔آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرنوید حامد نے عبوری بجٹ میں نیوز 18 اردو سے ٹیلیفون پربات کرتے ہوئے کہا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے الیکشن آتا ہے، ویسے ویسے بی جے پی اپنا اصلی چہرہ دکھانے لگتی ہے۔

اس نے ملک کی 20 فیصد آبادی کومجموعی بجٹ کا .0.2 فیصد بجٹ دیا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی نیت اقلیتوں کے لئے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا پورا پلان یہ ہے کہ ملک کی 20 فیصد آبادی کواس چوراہے پرلاکرکھڑا کردیں، جس سے ان کے تمام راستے بند ہوجائیں گے۔نوید حامد نےکہا کہ حکومت جہاں سے نہ ان کے اوقاف کی حفاظت ہوسکے اورنہ ہی ان کے تعلیمی اداروں کقبضہ کرنا چاہتے ہیں، ایجوکیشن ادارے نہیں دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں سے یہ حکومت کوئی بات نہیں کرنا چاہتی ہے۔ مولانا آزاد فاونڈیشن کا بجٹ کم کردیا ہے۔ صرف جملوں کی سرکار ہے، ایس سی/ ایس ٹی کی فیصد میں اضافہ کرکے ووٹ بینک بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان جب تک متحد نہیں ہوں گے جب تک اسی طرح سے نظراندازکئے جاتے رہیں گے۔ اس لئے میں مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ذاتی مفاد کوچھوڑکرمتحد ہوکراپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں۔

Leave a comment