امریکی صدربائیڈن کووِڈ-19کا شکار ہونے کے بعد پہلی مرتبہ وائٹ ہاؤس سے روانہ

امریکی صدرجو بائیڈن نے کووِڈ-19 کا شکار ہونے کے بعد اختیارکردہ تنہائی ختم کردی ہے اوروہ اتوار کے روز کروناوائرس سے متاثر ہونے کے بعد پہلی بار وائٹ ہاؤس سے اپنی آبائی ریاست ڈیلاویئرروانہ ہوگئے ہیں جہاں وہ خاتونِ اوّل جل بائیڈن کے ساتھ وقت گزاریں گے۔

ان کے معالج کے مطابق صدر کے ہفتہ اور اتوارکو کرونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ آئی ہے۔وہ گذشتہ دنوں وائرس کے دوبارہ لاحق ہونے کی وجہ سے توقع سے زیادہ دیروائٹ ہاؤس میں الگ تھلگ رہے ہیں۔اب منفی ٹیسٹ کے بعد انھوں نے اس تنہائی کا خاتمہ کردیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے باہر اپنے طیارے میرین ون میں سوار ہونے سے قبل بائیڈن نے کہا کہ’’میں بہت اچھا محسوس کررہا ہوں‘‘۔توقع کی جارہی تھی کہ وہ اپنی چھٹیاں ایک مشہور سیاحتی منزل ریہوبوتھ بیچ میں گزاریں گے۔

بائیڈن کا ابتدائی طور پرکرونا وائرس کا ٹیسٹ 21 جولائی کو مثبت آیاتھا۔ اس کے بعد انھوں نے وائرل مخالف دوا پیکسلوویڈ لینا شروع کی تھی۔اس کا مقصد وائرس سے سنگین بیماری کے امکان کو کم کرنا ہے۔امریکی صدر کے معالج کے مطابق ان کی انفیکشن کے دوران میں اہم علامات معمول کے مطابق رہی ہیں۔ان کی علامات میں ناک بہنا، کھانسی، گلےاور جسم میں درد شامل ہیں۔

جوبائیڈن کا پانچ چھے روز تک الگ تھلگ رہنے کے بعد 26 اور 27 جولائی کودوبارہ ٹیسٹ کیاگیا تھا تواس کی منفی رپورٹ آئی تھی۔اس کے بعد انھوں نے وائٹ ہاؤس کے روزگارڈن میں تقریر کی اور امریکیوں سے کہا کہ ’’اگر انھیں بوسٹر شاٹس مل جائیں تو وہ وائرس سے "بغیر کسی خوف کے‘‘رہ سکتے ہیں، اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو وائرس کے لیے خود کو جانچ سکتے ہیں اور علاج کرسکتے ہیں‘‘۔لیکن خود صدر بائیڈن 30 جولائی کوحیرت انگیز طور پر دوبارہ کووِڈ-19 کا شکار ہوگئے تھے اور وہ دوبارہ وائٹ ہاؤس میں الگ تھلگ رہنے پر مجبور ہو گئے۔