’اسلام مالدیپ کی بقا کا ضامن‘: کیا صدر معیزو کا ملک کے اسلامی تشخص کے بارے میں بیان انڈیا کی جانب کوئی اشارہ ہے؟

مالدیپ کے صدر نے پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں انڈیا کا نام لیے بغیر ملک کی سالمیت اور خود مختاری کی حفاظت کے لیے قومی ڈیفنس فورس بنانے کا اعلان کیا ہے۔انھوں نے اپنے خطاب میں مذہب اسلام کو ’مالدیپ کی بقا کا ضامن‘ قرار دیتے ہوئے مالدیپ کی زبان ’ودیہی‘ کا بھی خصوصی طور پر ذکر کیا ہے۔

یہ سب ان کی حکومت کے ’انڈیا آؤٹ‘ نعرے کی تفصیلات کی علامت ہیں۔ محمد معیزو نے اپنے خطاب میں کہا کہ انھیں جس چیز کے لیے منتخب کیا گیا ہے وہ اس کے حصول کے لیے سرگرم عمل ہیں۔نومبر میں مالدیپ کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے والے محمد معیزو نے سوموار کو پارلیمان سے اپنا پہلا خطاب کیا لیکن حزب اختلاف نے ان کے خطاب کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔انھوں نے اپنے خطاب کا آغاز مالدیپ کے سابق فرمانروا سلطان محمد شمس الدین سوم کے قول سے کیا۔

انھوں نے کہا کہ سلطان محمد شمس الدین سوم نے 91 سال قبل 22 دسمبر 1932 کو ایک شاہی بیان میں کہا تھا کہ ’کیا اسلام کے ساتھ رہنا کوئی چھوٹی بات ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ مساوات اور انصاف کو یقینی بنانے کے حوالے سے اسلام جیسا کوئی دوسرا مذہب نہیں ہے۔ اس کے لیے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں۔ کیا ہمارے لیے یہ اہم نہیں کہ ہم اپنی حکومت خود چلا رہے ہیں؟ ایسا اس وقت ہے جبکہ دنیا بھر کے ممالک اپنے حقوق کے حصول کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔‘

سلطان محمد شمس الدین سوم کا بیان نقل کرنے کے بعد محمد معزو نے کہا: ’اس میں کوئی شک نہیں کہ مالدیپ کا مستقبل اسلام اور خودمختاری کے تحفظ میں مضمر ہے۔ میں نے 17 نومبر 2023 کو صدر کی کمان سنبھالی۔ مجھے صدر بنے تقریباً ڈھائی ماہ ہو چکے ہیں۔ ان ڈھائی مہینوں میں میری ترجیح مالدیپ کی خودمختاری اور آزادی کو یقینی بنانا تھا۔ مجھے مالدیپ کی سرزمین سے غیر ملکی فوجیوں کو ہٹانے کے لیے عوام کی حمایت حاصل ہوئی۔ میں نے ان معاہدوں کو بھی توڑ دیا جو مالدیپ کی خودمختاری کو کمزور کر رہے تھے۔‘
اسلامی تشخص کا مطلب
ہم نے اس حوالے سے دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے اکیڈمی آف انٹرنیشنل سٹڈیز میں پروفیسر محمد سہراب سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ ’صدر معزو کا بیان جہاں انڈیا میں جاری مسلم مخالف کارروائیوں کی جانب اشارہ ہے وہیں یہ بین الاقوامی تناظر بھی رکھتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’9/11 کے بعد دنیا بھر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تعلق سے جو اسلام مخالف بیانیہ جاری ہوا اس میں اسلام کی تصویر کو بڑے پیمانے پر مسخ کیا گيا ہے۔ اسلام سوشل، کلچرل اور پالیٹیکل اقدار کا مجموعہ ہے جسے پراپگینڈے کے ذریعے مسخ کیا گیا ہے اور مسلمانوں پر نفسیاتی دباؤ بنایا گیا ہے جس کے تناظر میں یہ بیان آیا ہے۔‘

پروفیسر سہراب نے مزید کہا کہ ’بد قسمتی سے دنیا کی یہ خواہش ہو گئی ہے کہ مسلمان اپنے مذہب سے دست بردار ہوں، سمجھوتہ کریں جبکہ دوسری طرف اس کے برعکس دوسرے مذاہب کے لوگ زیادہ مذہبی ہونے کا دم بھر رہے ہیں اور اسلام اور مسلمان کے خلاف بہت زیادہ سرگرم عمل ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں انڈیا اور مالدیپ کے رشتے کے درمیان بہت زیادہ اُتار چڑھاؤ نظر آیا ہے اور صدر معزو کے بیان کو ایک چھوٹا ملک ہونے کی نفسیات ہے کے تناظر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

مالدیپ اور انڈیا ایک دوسرے کے پڑوسی کے ساتھ ساتھ ثقافتی رشتوں میں بھی بندھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ایک دوسرے کے یہاں داخلی سطح پر جو کچھ ہوتا ہے اس کا ایک دوسرے پر اثر پڑنا فطری ہے۔

انڈیا میں پچھلے کئی برسوں سے جو اسلام مخالف اور مسلم مخالف شورش ہے اس کا مالدیپ پر براہ راست اثر دیکھا گیا ہے اور یہ معزو کے اقتدار میں آنے کے اسباب میں سے ایک ہے۔انھوں نے کہا کہ ’انڈیا میں ہونے والی مسلم مخالف سرگرمیوں نے کہیں نہ کہیں مالدیپ کے اندر بھی عدم تحفظ کے احساس کو جنم دیا ہے۔ جس کی وجہ سے اس طرح کے بیانات نظر آ رہے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ انڈیا سمیت دیگر ممالک کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے اعتماد حاصل کرے اور ہر ملک ایک دوسرے کی خودمختاری کے حق کو تسلیم کرے۔

بہر حال اقتدار میں آنے کے بعد ممحد معزو نے انڈیا کے ساتھ کئی معاہدے توڑ دیے ہیں۔ یہ معاہدے مبینہ طور پر انڈیا نواز ابراہیم صالح کی حکومت نے کیے تھے۔

مالدیپ کی نیشنل ڈیفنس فورس (ایم این ڈی ایف) کے تعلق سے مسٹر معزو نے کہا: ’میرا ماننا ہے کہ مالدیپ میں سڑک، سمندری اور فضائی راستے سے ملک کا دفاع کرنے کی جدید فوجی صلاحیت کو مضبوط کیا جانا چاہیے اور ہم نے اب یہ کرنا شروع کر دیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ایم این ڈی ایف جلد ہی ملک کے 9,00,000 مربع کلومیٹر کے خصوصی اقتصادی زون کی چوبیس گھنٹے نگرانی کر سکے گا۔ معزو نے حال ہی چین کا دورہ کیا ہے اور بحیرۂ ارب اور بحر ہند میں موجود اس چھوٹے سے ملک کا جھکاؤ چین کی جانب ہے۔
انڈیا سے فوجیوں کی واپسی کا مطالبہ
اخبار دی ٹیلیگراف نے لکھا ہے کہ نومبر میں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد محمد معیزو کا پہلا حکم مالدیپ سے انڈین فوجی اہلکاروں کی واپسی کا مطالبہ تھا۔

انھوں نے پیر کو پارلیمنٹ میں کہا کہ ’اس (انڈیا) غیر ملکی قوم کے ساتھ سفارتی ذرائع سے بات چیت جاری ہے۔ ہم نے مالدیپ میں موجود غیر ملکی فوجیوں کو واپس بلانے کی درخواست کی ہے۔ یہ بات چیت اب بھی جاری ہے۔‘

’جیسا کہ تازہ ترین مذاکرات میں اتفاق کیا گیا ہے، ہوا بازی کے تین پلیٹ فارمز میں سے ایک کے فوجی اہلکاروں کو 10 مارچ سنہ 2024 سے پہلے واپس بلا لیا جائے گا۔ اور باقی دو پلیٹ فارمز پر موجود فوجی اہلکاروں کو 10 مئی 2024 سے پہلے واپس بلا لیا جائے گا۔‘

مالدیپ کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز انڈیا اور مالدیپ کے درمیان اعلیٰ سطحی کور گروپ کی دوسری میٹنگ کے بارے میں بیان جاری کیا اس میں واپسی کی تاریخ کا ذکر تھا لیکن انڈیا نے اسے مختلف انداز میں بیان کیا ہے۔

انڈیا کے مطابق ’دونوں فریقوں نے مالدیپ کے لوگوں کو انسانی اور طبی خدمات فراہم کرنے والے انڈین ہوا بازی کے پلیٹ فارم کے جاری آپریشن کو قابل عمل بنانے کے لیے باہمی طور پر قابل عمل حل کے ایک معاملے پر بھی اتفاق کیا ہے۔‘

دریں اثنا یکم فروری کو پیش کیے جانے والے بجٹ میں انڈیا نے مالدیپ کو دی جانے والی امداد میں 22 فیصد کی کمی کا اعلان کیا ہے۔ گذشتہ سال یہ امداد 770 کروڑ تھی جو اب کم کرکے 600 کروڑ کر دی گئی ہے۔جبکہ گذشتہ روز انڈین پارلیمان میں جب کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے لداخ اور مالدیپ کا معاملہ اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ ’چین ہماری گھیرا بندی کر رہا ہے، مالدیپ ہمارے ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے کیا آپ کو نظر نہیں آتا۔‘ اس بات پر انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’میں پارلیمان کی یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ اب انڈیا کمزور انڈیا نہیں رہا۔ انڈیا اب مضبوط انڈیا بن چکا ہے اور اگر کوئی انڈیا کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرات کرے گا تو انڈیا اس کا منھ توڑ جواب دینے کی حیثیت اور طاقت رکھتا ہے۔‘
رمضان میں 10 دن کی چھٹی کا اعلان
محمد معیزو نے اپنے خطاب میں کہا: ’ہماری حکومت قوم پرستی پر خصوصی توجہ دے گی۔ ہم اسلام کے اصولوں پر قائم رہیں گے اور اس کی بنیاد پر معاشرے کو آگے بڑھائیں گے۔ قومی مسجد کونسل دوبارہ قائم کر دی گئی ہے۔ لوگوں کی زندگیوں میں مسجد کی اہمیت کو بڑھانا ہو گا۔‘

’ہم مساجد پر خصوصی توجہ دیں گے۔ ہم نے مساجد کی دیکھ بھال کے بجٹ کو تین گنا بڑھا دیا ہے۔ اماموں کو پی ایچ ڈی کی سطح تک تربیت فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ جو لوگ غربت کی وجہ سے حج کرنے سے قاصر ہیں انھیں سرکاری خرچ پر حج پر بھیجا جائے گا۔ اس سکیم کے تحت ایک ہزار افراد کو سرکاری خرچ پر حج پر بھیجا جائے گا۔ رواں سال 50 لوگوں کو یہ موقع ملے گا۔‘

محمد معیزو نے اپنے خطاب میں کہا: ’رمضان کا مقدس مہینہ آرہا ہے۔ پہلی بار رمضان المبارک میں مالدیپ کے تمام خاندانوں کو تحائف دیے جائیں گے۔ حکومت رمضان المبارک کے آخری 10 دنوں میں عام تعطیل دے گی۔‘

محمد معیزو نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ رواں سال سے دوسرے ممالک میں زیر تعلیم مالدیپ کے طلبا کے لیے اسلام اور ودیہی زبان کی تعلیم شروع کی جائے گی۔

مالدیپ سنہ 1965 میں سیاسی طور پر برطانیہ سے مکمل طور پر آزاد ہوا۔ آزادی کے تین سال بعد مالدیپ آئینی طور پر ایک اسلامی جمہوریہ بن گیا۔ آزادی کے بعد سے مالدیپ کے لوگوں کی سیاست اور زندگیوں میں مذہب اسلام نے اہم کردار ادا کیا ہے۔مالدیپ اور اسلام
اسلام سنہ 2008 میں مالدیپ کا ریاستی مذہب قرار دیا گيا۔ مالدیپ میں زمین کی ملکیت اور شہریت صرف سنی مسلمانوں تک محدود ہے۔

آئین میں یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ صدر اور کابینہ کے وزراء صرف سنی مسلمان ہو سکتے ہیں۔

مالدیپ کے قانون کے مطابق یہاں اسلام پر تنقید کو جرم سمجھا جاتا ہے۔ مالدیپ دنیا کا سب سے چھوٹا اسلامی ملک ہے۔

صدر بننے کے بعد محمد معیزو کا پہلا غیر ملکی دورہ ترکی تھا۔ اس سے قبل مالدیپ کے نئے صدر کا پہلا غیر ملکی دورہ انڈیا کا تھا لیکن معزو نے اس روایت کو توڑ دیا۔ ترکی ایک مسلم اکثریتی ملک ہے اور وہ سلطنت عثمانیہ کی میراث وابستہ ہے۔

اسی ورثے کی بنیاد پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ترکی کو اسلامی ممالک کے رہنما کے طور پر پیش کیا۔