بھیونڈی (شارف انصاری):- اپنی اہم چار مطالبات کو لے کر منگل کے روز آدھی رات کو بھیونڈی کے آٹو رکشہ ڈرائیوروں نے بھیونڈی تعلقہ رکشہ چالک مالک مہاسنگھ کے بلانے پر اچانک غیر معینہ ہڑتال کا اعلان کر دیا ۔ جس سے بھیونڈی کے شہریوں کو بڑی مشکات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اس ہڑتال کو بھیونڈی شہر کی تقریبا 19 آٹو رکشہ یونینوں کی حمایت حاصل ہے ۔ اچانک ہوئی آٹو رکشہ ڈرائیوروں کی ہڑتال تقریبا مکمل طور پر کامیاب رہی جس کا پورا خمیازہ اسکول کے بچے بچیوں ،خواتین اور ملازمت پیشہ افراد کو اٹھانا پڑرہا ہے ۔ تھانے ضلع افسر، بھیونڈی میونسپل کمشنر، بھیونڈی پولیس ڈپٹی کمشنر، پولیس ڈپٹی کمشنر تھانے، نقل و حمل افسر كليان- ڈومبیولی کارپوریشن اور اسسٹنٹ پولیس کمشنر بھیونڈی شہر ٹرافک محکمہ کو دیئے گئے میمورنڈم میں بھیونڈی تعلقہ رکشہ چالک مالک مہاسنگھ کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ بھیونڈی شہر مہانگرپالیكا کی سڑکیں انتہائی خستہ ہیں ۔سڑکوں کی مرمت کرائی جائے ۔ اسی کے ساتھ کلیان ۔ ڈومببولی کارپوریشن انتظامیہ نے شہریوں کی سہولت کے لئے شیواجی چوک سے کلیان تک بس سروس شروع کی ہے اسے بند کرائی جائے ۔محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے رکشہ پاسنگ کے لئے تربھے جانے کا آرڈر دیا گیا ہے ۔ وہ واپس لیا جائے ساتھ ہی رکشہ ڈرائیوروں کو اسٹیینڈ اور دیگر سہولیات فراہم کی جائے۔ اس تناظر میں بھیونڈی تعلقہ رکشہ چالک مالک مہاسنگھ کے صدر خالد عرفان خان نے بتایا کہ ان دنوں بھیونڈی شہر کی اہم پاور لوم صنعت میں شدید مندی کی وجہ سے زیادہ تر مزدور اپنے گاؤں واپس چلے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے بھیونڈی آٹو رکشہ والوں پر خراب اثر پڑ رہا ہے۔ اسی کے ساتھ حکومت نے نئے پرمٹ جاری جاری کیے ہیں ۔بھیونڈی میں آٹو رکشہ کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے ۔ نئے رکشے کی وجہ سے آٹو رکشہ ڈرائیوروں کی کمائی متاثر ہوگئی ہے۔ جن آٹورکشے والوں نے بینک سے قرض لے کر آٹو رکشہ خریدا یے نكا کا ہفتہ بھرنے تک کی کمائی نہیں ہو رہی ہے۔ جس سے ان کے لئے اپنے خاندان والوں کی کفالت مشکل ہو گئی ہے ۔ اس کے باوجود کلیان ۔ ڈومبیولی کارپوریشن اور تھانے کارپوریشن نے شیواجی چوک سے مسافروں کے لئے بس شروع کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے رکشہ ڈرائیوروں کی کمائی پر خراب اثر پڑا ہے۔ آٹو رکشہ میں کمائی نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ 6 ماہ میں دو آٹو رکشہ ڈرائیوروں نے بینک کا ہفتہ نہ بھر پانے اور قرض کے بوجھ سے دبنے کی وجہ سے خود کشی کر لی ہے۔ آٹو رکشہ ڈرائیوروں نے اردو ٹائمز کو بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہم لوگ بھیونڈی کی سڑکوں کو درست کرنے کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں ساتھ ہی رکشہ اسٹینڈ کی سہولت کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ لیکن بے حس میونسپل انتظامیہ نے ابھی تک اس پر توجہ نہیں دی۔ مذکورہ مسائل سے پریشان ہوکر بھیونڈی رکشہ چالک مالک مہاسنگھ نے بھیونڈی کے تمام رکشہ یونین کی رضامندی سے منگل 27 نومبر 18 کی رات 12 بجے سے غیر معینہ رکشہ بند ہڑتال شروع کی ہے ۔ میمورنڈم میں واضح کیا گیا ہے کہ کلیان ڈومبیولی کی کلیان ڈومبیولی کارپوریشن، تھانے کارپوریشن کے افسر، بھیونڈی کارپوریشن کے افسر، ریاستی نقل و حمل منڈل کے افسر اور بھیونڈی شہر ٹرافک محکمہ کے ذمہ دار افسر براہ راست آکر ہمارے مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کر اس کا حل نکالتے ہوئے تحریری یقین دہانی نہیں کراتے ہیں تب تک یہ ہڑتال جاری رہے گی ۔ بتا دیں کہ بھیونڈی میں 25 ہزار سے زائد آٹو رکشہ سیئرنگ طرز پر شہر میں مسافروں کو سفری سہولت فراہم کرتے ہیں ۔اسی درمیان بھیونڈی کے شیواجی چوک سے 26 نومبر کو کلیان ڈومبیولی کارپوریشن کی جانب سے بھیونڈی کلیان کے لئے بس سروس شروع کی گئی ہے۔ جسے لے کر رکشہ ڈرائیوروں میں شدید ناراضگی پھیلی ہوئی ہے ۔ لیکن شہریوں نے شیواجی چوک سے کلیان اور شیواجی چوک سے تھانے اور ‘ملنڈ ریلوے اسٹیشن تک شروع کی گئی بس سروس کا خیر مقدم کیا ہے ۔ اس کو زبردست حمایت بھی مل رہی ہے ۔ اس تناظر میں معلومات ملنے کے بعد بھی بھیونڈی ٹرافک محکمہ پولیس اور بھیونڈی پولیس صرف خاموش تماشائی کے کردار میں ہے۔ رات کو 12 بجے سے بھیونڈی محکمہ پولیس نے مستعدی دکھاتے ہوئے تحفظ کے نقطہ نظر پورے شہر میں پولیس کا چاک چوبند بندوبست رکھا ہے ۔ جس سے کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں پیش آیا ۔ ذرائع سے ملی معلومات کے مطابق محکمہ پولیس نے بھیونڈی ایس ٹی مینیجر سے مل کر مسافروں کی سہولت کے لئے کلیان تھانے کی بس کی آمدورفت بڑھانے کی سفارش کی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ کچھ رکشا یونین والے زبردستی رکشہ چلانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن ہڑتال میں شامل آٹو رکشہ یونین والوں نے انہیں زبردستی روکنے پر مجبور کر دیا ۔ اس بات کی تردید کرتے ہوئے بھیونڈی تعلقہ رکشہ چالک مالک مہاسنگھ کے صدر خالد عرفان خان نے کہا ہے کہ ہم لوگ بند مکمل طور پر پر امن طریقے سے کر رہے ہیں تاکہ شہریوں کو کسی بھی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور قانونی نظم و نسق بحال رہے ۔ خالد عرفان نے کہا کہ ہماری یڑتال سے شہریوں کی ہونے والی تکلیفوں کے لئے ہمیں افسوس ہے ۔