وڈالا ٹارچر معاملے میں ہائیکورٹ نے پولس ٹریبونل سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا

mohd.wajed khan

دو رکنی بینچ نے کمسن کے ساتھ ہونے والے تشدد کی تصدیق کی، جمعیة علماءپولس ٹریبونل سے رجوع ہوگی، گلزار اعظمی

ممبئی:28 ستمبر(ور قِ تازہ نیوز)ممبئی ہائی کورٹ نے آج یہاں ایک با شرع نابالغ لڑکے محمد واجد خان کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسا کر اس کوپولس تحویل میں شدید زدوکوب کرنے کے علاوہ اس کے ساتھ بد فعلی کرنے والے معاملے میں پولس کے خلاف دائر کی گئی عرضداشت کی سماعت کے اس کمسن کے ساتھ ہونے والے تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے عرض گذار کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کی جانب سے قائم کردہ پولس ٹریبونل میں مقدمہ دائر کرے جہاں اس طرح کے معاملات کی سماعت کی جاتی ہے ۔ ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس بھارتی ڈانگرے نے آج جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) کی عرضداشت پر کارروائی کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ اور دیگر رپورٹوں کی بنیاد پر یہ واضح ہوتا ہیکہ عرض گذار کے ساتھ تشدد کیا گیا تھا لہذا اس معاملے کی سماعت پولس ٹریبونل میں کی جانی چاہئے (پولس ٹریبونل میں پولس اہلکاروںکےخلاف داخل شکایتوں کا ازالہ کیا جاتا ہے) واضح رہے کہ پولس اہلکاروں کی غیر انسانی حرکت کے خلاف جمعیة علماءکی جانب سے ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی جس کی پیروی کرتے ہوئے گذشتہ سماعت پر ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ممبئی کے انٹاپ ہل نامی مقام پر چند پولس والے ایک نوجوان کو زدوکوب کر رہے تھے اس وقت عرض گذار بھی وہاں سے گذر رہا تھا نیز اس نے جب پولس والوں کو نوجوان کو مارتے دیکھا تو وہ بھی ایک کونے میں کھڑے ہوکر دیگر لوگوں کی طرح بڑی دلچسپی سے اسے دیکھنے لگا ۔ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کو مزید بتلایاتھا کہ پولس اسٹیشن لے جاکر نابالغ عرض گذار کے ساتھ پولس نے جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے وہ ناقابل بیان ہیں یہاں تک کے اس باشرع نوجوان کو برہنہ کر کے اس کے جیب میں موجودمسواک کا غلط جگہ پر استعمال کیا گیااور اس کے ساتھ مبینہ طور پر بد فعلی بھی کی گئی۔ عرضداشت میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ خاطی پولس افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کے خلاف بھی قانون کا غلط استعمال کرنے اور نابالغ لڑکے کے ساتھ بد فعلی کرنے نیزاسے تشدد کا نشانہ بنائے جانے پر ان کے خلاف مقد مہ قائم کیا جائے ۔ آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعدجمعیة علماءقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبارنویسوں کو بتایا کہ اب جبکہ دو رکنی بینچ نے تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے پولس ٹریبونل سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا ہے، جمعیة علماءجلد ہی حصول انصاف کے لیئے پولس ٹریبونل سے رجوع ہوگی ۔ گلزار اعظمی نے بتایا کہ ایک جانب جہاں جمعیة علماءخاطی پولس افسران کے خلاف کارروائی کے لیئے ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی تھی اب پولس ٹریبونل سے بھی رجوع ہوگی نیز وہیں دوسری جانب پولس کی جانب سے واجد خان (نابالغ )کے خلاف بچوں کی عدالت (جونائل جسٹس بورڈ ) میں قائم مقدمہ میں اس کا دفاع کررہی ہے اور اس ضمن میں ایڈوکیٹ انصار تنبولی اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم کو ذمہ درائیاں سونپی گئی ہیں جو ہر تاریخ میںجنوبی ممبئی کے ڈونگری علاقے میں قائم بچوں کی عدالت میں ملزم کا دفاع کررہے ہیں ۔

Leave a comment