‘ دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں پر بھی سوالیہ نشان لگ جائے گا:نسیم خان
ممبئی:28ستمبر۔(ور ق تازہ نیوز) مسجد کو اسلام کا جز اور نماز کے لئے اسکی ضرورت کو خارج کرنے والے سپریم کورٹ کا حالیہ آبزرویشن ملک میں عبات گاہوں کی ضرورت واہمیت پر سوالیہ نشان لگادیا ہے جو کہ مستقبل میں ایک بڑے تنازعے کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔ اس خدشے کا اظہار ریاست کے اقلیتی امور کے وزیر اور سینئر کانگریسی لیڈر محمد عارف نسیم خان نے آج یہاں سپریم کورٹ کے آبزرویشن پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا۔ نسیم خان نے کہا کہ میں عدالتوں کا احترام کرتا ہوں، لیکن اسی کے ساتھ بہ حیثیت ایک شہری ومسلمان یہ بھی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ کا یہ آبزرویشن ملک میں عبات گاہوں سے متعلق ایک نئی بحث کا دروازہ کھول دے گا جو کسی بھی طور ملک کی یکجہتی وسالمیت کے لئے مفید نہیں ہوگا۔ نسیم خان نے کہا کہ جہاں تک بات مسجد کا ہے تو یہ صرف اسلامی معاملہ ہے، اس میں کسی عدالت یا حکومت کی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔ مسجد کی اہمیت اسلام میں مسلم ہے۔ قرآن وحدیث میں مساجد کے فضائل بیان ہوئے ہیں، مساجد کے بارے میں نبی پاک کا یہ واضح ارشادہے کہ جس نے مسجد بنائی اس نے گویا جنت میں اپنا گھر بنالیا۔ قرآن وحدیث کی ان واضح ہدایات کی روشنی میں عدالتی آبزرویشن سے کوئی مسلمان متفق نہیں ہوسکتا۔ نسیم خان نے کہا کہ جہاں تک بات نماز کی ہے تو اس معاملے میں بھی اسلام کی واضح ہدایات موجود ہیں۔ اسلام نے اپنے ہر ماننے والے پر دیگر فرائض کے ساتھ پنچ وقتہ نماز فرض قرار دیا ہے بلکہ توحید کے بعد سب سے زیادہ اہمیت نمازکو ہی دیا ہے۔ پنچ وقتہ نماز نیز جمعہ وعیدین کی جماعت مسجد میںہوتی ہے ۔نسیم خان نے کہا کہ اگر عدالت کی نظر میں مسجد اسلام کا جز نہیں ہے توپھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہندوستان میں دیگر مذاہب کے لوگوں کی عبادت گاہیں ان کے مذہب کا حصہ نہیں ہیں؟ اس سے ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے جو ملک کی سالمیت کے لئے نقصاندہ ہوگی۔