مالی اعتبارسے کمزور ادبا، شعرا کےلئے ماہانہ وظائف
کرناٹک اُردو اکاڈیمی کے چیرمن مبین منور کی پریس کانفرنس
بیدر۔27ستمبر۔(محمد امین نواز بیدر)آج جناب مبین منور چیرمن کرناٹک اُردو اکاڈیمی نے اکاڈیمی کے دفتر مےں منعقد پریس کانفرنس مےں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے چیر مین کا عہدہ سنبھالے تقریباً ایک ماہ کا عرصہ ہوا، چونکہ مکمل کمیٹی تشکیل ہو نہیں پائی ہے۔ لہٰذا با ضابطہ طور پر ادبی سر گرمیاں شروع نہیں ہو پائیں ہیں۔ اس کے باوجود بھی ہم نے کئی کام جو پچھلی کمیٹیوں کے نہیں ہوئے تھے ، ہم نے وہ تمام کام بھی شروع کردےئے ہیں۔ کرناٹک ارد و اکادمی کے زیر اہتمام جو کتابیں بر وقت طبع ہو نہیں پائےں تھیں ان کی طباعت کا کام شروع ہو گیا ہے ۔ تمام کتابیں بہت جلد منظر عام پر آجائےں گی۔گذشتہ کئی مہینوں سے اُردو سیکھو اور سیکھاو¿ کے مراکز کو مالی اعانت نہیں دی گئی ہے اُس پر بھی کام شروع ہو چکا ہے اور چیکس روانہ کئے جا رہے ہیں۔اکادمی کی لائبریری جو کنڑا بھون میں ہے اُسکی حالت بہت ہی خستہ تھی اُس کا جائزہ لینے کے بعداُس میں نئی روح پھونکی گئی ہے ۔ تقریباً 9 لاکھ روپیوں کی کتابیں 30لائبریریوں کو مفت روانہ کی جا رہی ہیں اور لائبریری کےلئے عملہ ( اسٹاف)کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ لائبریری کی دیکھ بھال بحسن وخوبی ہو سکے۔لائبریری کے احاطہ میں ایک اسٹوڈیو بنایا جائے گا اور ویب سائٹ پر تمام تفصیلات کے ساتھ ساتھ شعرائ، ادباءوغیرہ کی کتابوں کو Digitilize کرنے کا کام شروع کیا جائے گا ۔اس کی ذمہ داری کسی ماہر پیشہ ور کو سونپی جائے گی اور اکادمی کی ایک کمیٹی اس کی سر پرستی کرے گی۔ انھوں نے بتایا کہ کرناٹک اُردو اکادمی ماہانہ خبرنامہ ،ادیب ،صدائے اطفال ، سہ ماہی دختران کرناٹک اور اذکار شائع کرتی تھی جس کا سلسلہ کسی سبب منقطع ہو گیا تھا از سر نو شروع ہو گا جس کے لئے مجلس ادارات ،سرپرست اورمعاون مدیر کا انتخاب ہو رہا ہے ۔طباعت کے لئے ٹنڈر س مطلوب ہیں اور قلمکاروں سے ان کی نثری و شعری تخلیقات کے متعلق اخباری اعلان کیا جا چکا ہے جیسے ہی 4کو آپٹ ممبران کا اعلان ہو جائے گا ۔فوراً یہ کام بھی شروع ہو جائے گا ۔سال 2017کے انعامات کے لئے کتابیں درکار ہیں جس کا اعلان اخبارات کے ذریعہ کر دیا گیا ہے۔سال2017کے انعامات برائے شاعری، نثر نگاری،قوالی ، ڈرامہ، جرنلزم ، تصویر کشی اور مجموعی خدمات کا بھی کام شروع ہو گیا ہے۔چیرمن موصوف نے بتایا کہ اُردو زبان و ادب کی ترویج کے لئے خطاطی اور کمپیو ٹر ٹریننگ میں ڈیزائنینگ ، کورل ڈرا، فوٹو شاپ وغیرہ کی ٹریننگ مفت دی جائے گی ۔ اسٹائفنڈ دیا جائے گا جس کا پہلا سینٹر اکادمی کی لائبریری بنگلور میں شروع ہو گا۔ کرناٹک میں اُردو ادب کی تاریخ پر ہر ضلع سے علیحدہ کتابیں شائع کر نے کےلئے مصنفین کے نام تجویز کئے جا رہے ہیں۔ نئے صحافیوں ادبائ شعرا کے لئے علاقائی و ضلعی کار گاہیں کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔پرائمری اور ثانوی اساتذہ کے لئے تعلقہ جات میں کار گاہیں منعقد ہوں گی ۔ اس ضمن میں تمام اضلاع کے DDPIکو خطوط لکھے گئے ہیںاور اُن سے OODاور اساتذہ کی شرکت کےلئے حکم نامے جاری کئے جاچکے ہیں۔تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر ۔ ایس پی وغیرہ کو اطلاع دی جاچکی ہے کہ وقتاً فوقتاً جب بھی اردو اکادمی اپنے پروگرامس کرے اکادمی کا تعاون کرنا ہوگا۔کرناٹک بھر کی یونیورسٹیوں کو خطوط لکھ کر جانکاری حاصل کی جا رہی ہے کہ اُردو شعبوں کا کیا حال ہے کتنے افراد اُس سے جُڑے ہوئے ہیں۔ پوسٹ گریجویٹس کے لئے سمینارس اور توسیع لکچرس منعقد ہوں گے ۔ہر اسکول اور ہر کالج سے الگ الگ طلبا و طالبات کو چن کر تمام اضلاع میں ثقافتی پروگرام منعقد کرائے جائےں گے ۔انھوں نے بتایا کہ تمام اضلاع میں برائے فروغ اردو شعر و ادب مشاعرے ، سمینارس ،قوالی،بیت بازی، مرثیہ خوانی، نعت خوانی، غزل سرائی اور ڈرامے وغیرہ جیسے پروگرامس منعقد ہوں گے جن میں کرناٹک کے فنکاروں کو ترجیح دی جائے گی ۔اُردو زبان کی ترویج و ترقی کے لئے انگریزی کا نوینٹس(Convents) میں اُردو سیکھو اور سکھاو¿ سنٹرس کھولے جائےنگے ۔ طلباءو طالبات کے لئے اُردو کتابیں فراہم کی جائےنگی ۔ اس ضمن میں 8سے10 کا نوینٹس(Convents)آگے بھی آچکے ہیں اُردو مدارس میں لائبریئریوں کی صورت حال میں سدھار لانے کے لئے منصوبے بنائے گئے ہیں اور ہر تعلقہ ضلع میں اُردو لائبریئری قائم کی جائے گی۔ دہلی، لکھنو ، حیدر آباد وغیرہ کے نامور کتب فروشوں سے اُردو لکھنے پڑھنے سے متعلق فہرست کتب منگوائی جائے گی ۔ ابتدائی تعلیم کے اہتمام کے ساتھ بچوں کے ادب سے جُڑی لائبیریریز بھی قائم ہوں گی ۔گشتی لابئریری کے ذریعہ تمام اضلاع کے مدارس (اُردو ،عربی )وغیرہ کے لئے رعایتی قیمتوںپرکتابیں دی جائےں گی۔ عربی مدارس کے اساتذہ کے تعاون سے تمام عربی مدارس مساجد کی کمیٹیوں کے ماتحت صبح و شام چلنے والے مدرسوںمیں بھی اُردو کی ترویج و ترقی کے لئے متعلقہ احباب سے اپیل کرکے اُردو کے نصاب کو بھی پڑھانے کا اہتمام کیا جائے گا ۔دکنی زبان و ادب کی اشاعت و ترویج کی طرف توجہ دی جائے گی جس کی آج ضرورت ہے ۔ انھوںنے بتایا کہ بہت سے ادبا، شعرا، مالی اعتبار سے کمزور ہیں جن کا ذریعہ آمدنی کوئی نہیں اُن کےلئے ماہانہ وضائف جاری کئے جائےں گے۔جو قلمکار ضعیف و بیمار ہیں اُنہیں علاج معالجہ کے لئے مالی امداد دی جائے گی ۔ اُردو زبان و ادب کے فروغ اور اس کے تحفظ و بقا کی فکر لئے جو انجمنیں ریاست کے مختلف شہروں میں اپنے صرف خاص سے ما ہانہ مشاعرے ۔سمینار وغیرہ کرتی آرہی ہیں انہیں اُردو سیکھو اور سیکھاو¿ کی طرز پر 5,000 روپیوں کی ماہانہ مالی اعانت دی جائے گی(ایسی انجمنوں کو ضروری ہے کہ وہ اپنے سال بھر کے ادبی سر گر میوں سے متعلق اخباری تراشے اکادمی کو پیش کریں) ۔اکادمی کے دفترکے نظام میں بہتری لانے کے لئے وزیرِ موصوف سے مشورہ ہو رہا ہے ۔اور دفتر میں عنقریب سی۔سی۔ٹی۔وی کمیرہ اور بائیومیٹرک وغیرہ لگائے جائینگے۔ضلعی سطح پر اساتذہ کو انعامات دئےے جائےنگے جنہوںنے قابل قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ہمارے معاشرہ میں کئی افراد آنڈرائےڈ فون رکھتے ہیں مگر اُسکا استعمال نہیں جانتے ایسے حضرات و خواتین کے لئے اُردو زبان کے استعمال کے لئے کار گاہ کی جائے گی ۔گذشتہ دو تین دہائیوں سے یہ بات شدّت سے محسوس کی جا رہی ہے کہ ہماری نئی نسل میں شعرا، ادبا ، صحافی اور اردو کے دوسرے شعبہ جات سے جُڑے ہوئے حضرات کا فقدان ہو گیا ہے ۔اس کمی کو پوری کرنے کےلئے نوجوانوں ، بچوں اور خواہش مند حضرات و خواتین کی تربیت کےلئے ضلعی سطح پر کار گاہوں کا اہتمام ہو گا ۔ کرناٹک کے قلمکاروں کی ڈائرکٹری پر کام شروع ہو گیا ہے۔ریاست کرناٹک کے تمام اضلاع کے تاریخی پس منظر میں ماحولیات و ادبیات پر کتابیں تصنیف کی جائےں گی جس کے لئے مصنفیں کا انتخاب ہو چکا ہے ۔کرناٹک کی اُردو ادبی تاریخ بھی ترتیب دی جائے گی ۔کنڑا زبان کے ادب کو اردو زبان میں منتقل کیا جا رہا ہے اس ضمن میں کنڑا کے گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ چندر شیکھرکمبار صاحب ، کے ایس نثار احمد صاحب، ماہر منصور، خلیل مامون وغیرہ سے ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ آج تک اکادمی کا عملہ سر کار سے منظور شدہ نہیں ہے ضروری ہے کہ اس طرف خاص توجہ دی جائے اور اس عملہ کو مستقل طور پر ملازمت دلائی جا ئے ۔ضرورت پڑنے پر عملہ کو بڑھایا جائے گا۔ اس ضمن میں ضروری اقدام اٹھائے جائینگے۔ انھو ںنے بتایا کہ آج تک اُردو اکادمی کا کوئی منظم دستورالعمل نہیں ہے جس کو اب تک بن جانا چاہئے تھا ۔ ہماری ضرورت کے مطابق وکلا کی منظوری سے ہم نے اکادمی کا ایک چارٹر تیار کر لیا ہے اور اس کو وزیرِ موصوف کے ذریعہ حکومت کو پیش کیا جائیگا۔ان سب منصوبہ جات پر عمل پیرائی کے لئے اکادمی کا منظور شدہ بجٹ کم لگتا ہے ۔دہلی ایک چھوٹی سی ریاست کا بجٹ 12کروڑ ہے اس کی بہ نسبت ریاست کرناٹک ایک بڑی ریاست ہے اس اعتبار سے ہمیں کم از کم 5 کروڑ روپیوں کی ضرورت ہوگی۔اس بات کو وزیرِ موصوف کو آگاہ کرایا جائیگا۔دسمبر کے اواخر یا جنوری کے اول ہفتوں میں کرناٹک اُردو اکادمی عالمی اُردو میلہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو کہ دُنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہو گا ۔قومی سطح کے،فنکاران اُردو ، قلمکاران اُردو کو مدعو کیا جائے گا اور یہ رنگا رنگی پروگرام کرناٹک کے چار زونس میں ہوگا جس میں ہندوستان کی 22اکادمیوں کے ساتھ بر صغیر کے نامور ادبا، شعرا، صحافی ، خواتین و حضرات بھی شامل رہیں گے۔جسے اُردو دُنیا فخر کی نگاہوں سے دیکھے گی اور تاریخ میں یہ باب سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا ۔