نندوربار: شمالی مہاراشٹر اور مراٹھواڑہ میں اس سال معمول سے کم بارش ہوئی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کی خریف کی فصل تباہ ہوچکی ہے اور ابھی سے پانی کی شدیدقلت پیدا ہوگئی ہے۔ اس کے باوجود حکومت ان علاقوں کے لئے قحط سالی کا اعلان نہیں کررہی ہے۔ ابھی اور کتنے کسانوں کی خودکشی کے بعد حکومت قحط سالی کا اعلان کرے گی؟۔ یہ سوال آج یہاں کانگریس کے جن سنگھرش یاترا کے دوران منعقدہ ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی کانگریس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ اشوک چوہان نے کیا۔ واضح رہے کہ مرکزی وریاستی بی جے پی حکومت کے خلاف ریاستی کانگریس نے پوری ریاست میں جن سنگھرش یاترا شروع کررکھی ہے۔ دوسرے مرحلے کے تیسرے روز یہ یاترا آج نندوربار ضلع کے شہادا میں پہونچا جہاں پر بڑے پیمانے پر ایک جلسے کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اشوک چوہان نے مرکزی وریاستی حکومتوں پر زبردست تنقیدیں کیں اور کہا کہ بی جے پی حکومت کسانوں کی زندگیوں پر قائم ہے۔ جب سے ریاست میں بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی ہے، اس وقت سے اب تک تقریباً ۶۱ہزار کسانوں نے خودکشی کرلی ہے۔ شمالی مہاراشٹر اور مراٹھواڑہ میں اس سال معمول سے کم بارش ہوئی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کی خریف کی فصل بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ان علاقوں میں ابھی سے پانی کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے، اس کے باوجود حکومت ان علاقوں کے لئے ابھی حک قحط سالی کا اعلان نہیں کیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اور کتنے کسانوں کی خودکشی کے بعد حکومت نیند سے بیدار ہوگی؟ اشوک چوہان نے کہا کہ بی جے پی شیوسینا کے دورِ اقتدار میں دلتوں، اقلیتوں و ادیواسیوں پر مظالم میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔کانگریس نے ان پسماندہ طبقات کی فلاح وبہبود کے لئے مختلف اسکیمیں شروع کی تھیں، لیکن موجودہ حکومت نے ان میں سے بیشتر اسکیموں کوروک دیا ہے اور جو جاری ہیں، ان کے بجٹ کو کم کردیا ہے۔ ملک میں ایک بھی غریب آدمی بھوکا نہ رہے، اس کے لئے کانگریس نے ’انّ شرکشا قانون‘ بنایا، لیکن مودی حکومت اسے قصداً خاطر خواہ طریقے سے لاگو نہیں کررہی ہے۔ ادیواسی بستیوں میں اسکولوں کے طالب علموں کو کانگریسی حکومت نے مفت کھانا دینے کی اسکیم شروع کی تھی، لیکن اس حکومت نے اس اسکیم کو بند کرکے کھانے کے پیسے طالب علموں کے بینک اکاو¿نٹ میں جمع کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن ۶-۶ماہ گزرجانے کے باوجود ان طالب علموں کو پیسے نہیں دیئے جارہے ہیں۔ اسکالرشپ کے پیسے حکومت مستحق طالب علموں کو نہیں دے رہی ہے یہاں تک کہ ادیواسیوں کے راشن اس حکومت نے بند کردیئے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ موجودہ حکومت ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی بدعنوان حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے رافیل جنگی طیارہ خریداری کے معاملے میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی ہے اور اسی لئے وہ رافیل کی اصل خرید قیمت نہیں بتارہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے حکومت نے جس سمردھی مہامارگ اور بلیٹ ٹرین پروجیکٹ کا اعلان کیا ہے، اس میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے اور اس بدعنوانی کو حکومت کی حمایت حاصل ہے۔اس جلسے سے سابق اقلیتی امور کے وزیر اور ریاستی کانگریس کے نائب صدر محمد عارف نسیم خان نے بھی خطاب کیا اورکہا کہ بی جے پی کی مرکزی وریاستی حکومتیں ہر محاذ پر مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔ بی جے پی کی مرکزی حکومت نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور ریاستی حکومت نے ریاست کی معیشت کو۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ حکومت ہے کس کام کی؟ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں اس ملک میں فرقہ پرستی، مذہبی منافرت، ذات پات کے درمیان ٹکراو¿، بھکمری، بے روزگاری، عدم تحفظ ، ہجومی تشد اور ہندو مسلم بھید بھاو¿ میں اضافہ ہوا ہے جس نے ملک کو تباہی کے کگار پر پہونچا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے پاس انتخابات میں عوام کو دکھانے کے لئے کچھ نہیں ہے، اس لئے یہ لوگوں کو غیرضروری باتوں میں الجھانا چاہتی ہے، لیکن اب عوام خوب سمجھدار ہوچکی ہے، اسے معلوم ہوچکا ہے کہ دیش بھکتی کے نام پر محض سنگھی نظریات کو فروغ دینے کے لئے یہ حکومت اقتدار میں آئی ہے، اور اسے اکھاڑ پھینکنا ہی ملک کی مفاد میں بہتر ہوگا۔ سابق وزیر بالا صاحب تھورات اور پدماکر دلوی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ اس جلسے کے دوران سیکڑوں کی تعداد میں مختلف پارٹیوں کے کارکنان اپنی پارٹیوں کو چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہوئے۔ اس جلسے میں مانک راو¿ گاوِت، بی ایم شندے، کے سی پاڈوی، ڈاکٹر رتناکر مہاجن، رجنی نائک، ستیہ جیت تانمبے، ڈاکٹر راجو واگھمارے، سچن ساونت، پرتھوی راج ساٹھے، رام کشن اوجھا، بھائی نگرالے، ستسنگ منڈے، توفیق ملانی اورشاہ عالم شیخ کے علاوہ بڑی تعداد میں کانگریس کے عہدیداران وکارکنان اور عوام شریک تھے۔ یہ جن سنگھرش یاترا آج ناسک ضلع کے مالیگاو¿ں، ساٹن اور چاندوڑ کے راستے ناسک پہونچے گا۔