لیبیا:سیف الاسلام قذافی کاصدارتی امیدوارکے طور پر اندراج

لیبیا کے مقتول لیڈرمعمرالقذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی نے اتوار کے روز 24 دسمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بہ طورامیدوارحصہ لینے کے لیے اپنے نام کا اندراج کرالیا ہے۔

سیف قذافی لیبیا کی ان اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں جو صدر کا انتخاب لڑرہی ہیں-صدارتی امیدواروں کی فہرست میں لیبیا کے مشرقی علاقے کے کمانڈرخلیفہ حفتر،وزیراعظم عبدالحمید الدبیبہ اور پارلیمنٹ کے اسپیکر عقیلہ صالح بھی شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پرجاری کی گئی تصاویرمیں سیف قذافی کو روایتی بھورے رنگ کے لباس میں ملبوس دیکھاجاسکتا ہے،انھوں نے پگڑی اوڑھی ہوئی ہے اور سرمئی ڈاڑھی رکھی ہوئی ہے۔انھیں جنوبی قصبے سبھا کے رجسٹریشن سینٹر میں صدارتی انتخابات کے لیے بہ طور امیدوار دستاویزات پر دست خط کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

https://twitter.com/LaqsLaqs16/status/1459835293427720194?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1459835293427720194%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.alarabiya.net%2Finternational%2F2021%2F11%2F14%2FD984DB8CD8A8DB8CD8A7-D8B3DB8CD981-D8A7D984D8A7D8B3D984D8A7D985-D982D8B0D8A7D981DB8C-DAA9D8A7D8B5D8AFD8A7D8B1D8AADB8C-D8A7D985DB8CD8AFD988D8A7D8B1DAA9DB92-D8B7D988D8B1-D9BED8B1-D8A7D986D8AFD8B1D8A7D8AC-

لیبیا کے بیشتر دھڑوں اورغیرملکی طاقتوں کی عوامی حمایت کے باوجود 24 دسمبر کوہونے والے انتخابات کا انعقاد ابھی تک مشکوک نظرآرہا ہے کیونکہ حریف ادارے قواعدوضوابط اورشیڈول پر جھگڑ رہے ہیں۔

جمعہ کو پیرس میں منعقدہ ایک عالمی کانفرنس میں ووٹ میں خلل ڈالنے یا پولنگ روکنے والے کسی بھی شخص کے خلاف پابندیاں عاید کرنے کی منظوری پراتفاق کیا گیا تھا لیکن ابھی تک اس بارے میں قواعدوضوابط پر کوئی اتفاق نہیں ہوا کہ کون انتخاب لڑسکتا ہے اور کون نہیں؟

اس بات کاامکان ہے کہ سیف الاسلام قذافی 2011ء میں نیٹو کی حمایت یافتہ عوامی بغاوت سے پہلے کے دور کی بنیاد پر صدارتی انتخاب لڑیں گے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ شاید صدارتی انتخاب میں مضبوط امیدوار یافرنٹ رنر ثابت نہ ہوں۔

اس بغاوت کے نتیجے میں ان کے والدکرنل معمرقذافی کے طویل اقتدار کا خاتمہ ہوگیا تھا اور بعد میں مسلح بلوائیوں نے سابق مطلق العنان صدر کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔اس کے بعد لیبیا میں طویل انتشار اورتشدد کا آغاز ہوگیا تھا اورابھی تک حالات معمول پر نہیں آسکے ہیں۔