بی جے پی ’لو اور لینڈ جہاد‘ کی جانچ کے لئے قانون بنائے گی۔ امیت شاہ

کمال پور۔ وزر داخلہ امیت شاہ نے جمعہ کے روز کہاکہ بی جے پی کو اگر آسام میں اقتدار کے لئے ووٹ دیاگیا تو وہ ان قوانین کو روبعمل لائی گی جو’لو او رلینڈ جہادکے خطرات“ سے نمٹنے کا کام کریں گے۔

ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہاکہ آسام کی تہذیب اور تمدن کو مضبوط بنانے کے لئے مناسب قوانین اور پالیسیاں بنائیں جائیں گی۔

مذکورہ منشور میں اس بات کا بھی وعد ہ کیاگیا ہے کہ فرقہ واریت اور علیحدگی پسندگی کو بڑھاوا دینے والے افراد اور تنظیموں کو شناخت کرنے او ران کو ختم کرنے والی ایک مخالف شدت پسند پالیسی کو روبعمل لایاجائے گا۔

انہوں نے زوردیاکہ ”کانگریس کا منشور پوری طرح انتخابی مہم کا ہتھیار ہے مگر بی جے پی کا منشور نفاذ کے مقصد سے پیش کیاگیاہے“۔

انہوں نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کو اے ائی یو ڈی ایف کے سربراہ بدرالدین اجمل کو آسام کی شناخت کا نمائندے کے طور پر پیش کرنے کا بھی مورد الزام ٹہرایا۔

انہو ں نے کہاکہ ”وہ (گاندھی) آسام اور اس کی شناخت کو سمجھتے نہیں ہیں“۔انہوں نے کہاکہ آسام کی شناخت وائشانوی سادھو سر یمانتا سکر دیوا اور مادھو دیوا‘ بہادر اہوم جنرل لاچت باپوکان سے جوڑی ہوئی ہے جس نے ریاست کو مغل حملہ آوروں سے بچایا اور بھارت رتن بھوپین ہزاری اور گوپی ناتھ بردولائی سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم اجمل کو آسام کی شناخت بننے کی اجازت نہیں دیں گیااو رنہ ہی کانگریس کے کوششوں کو کامیاب ہونے دیں گے۔ کیا کانگریس اور اے ائی یو ڈی غیر قانونی گھس پیٹ کرنے والوں سے ریاست کو بچائیں گے؟“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ”راہول بابا کو یاد کرنا چاہئے کہ یہ ان کے چیف منسٹر ترون گوگوئی ہی تھے جنھوں نے اے ائی یو ڈی ایف کے سربراہ کو مستر د کردیا او رپوچھا تھا کہ ’اجمل کون ہے؟‘اور اب ووٹ حاصل کرنے کے لئے کانگریس نے اجمل سے ہاتھ ملایاہے“۔

گاندھی کو ایک ”سیاح“ قراردیتے ہوئے شاہ نے کہاکہ کانگریس قائد ریاست میں انتخابات کے دوران 2-3دن دیکھائی دیں گے اور پھرپانچ سال تک غائب ہوجائیں گے۔

آسام کی عوام کے ساتھ تین تصویریں ہی ہیں وزیراعظم نریندر مودی کی ترقی اور لوگوں کی خدمت‘ راہول گاندھی کی سیر وتفریح او راجمل کا گھس پیٹ کا ایجنڈہ۔

انہوں نے کہاکہ آسام کے لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں کیا چاہئے مودی جی کا ڈبل انجن کے ساتھ ترقی یا کانگریس‘ اے ائی یو ڈی ایف کی دوہری گھس پیٹ۔

Leave a comment