اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ اٹھانے پر پاکستان پر ہندوستان کی تنقید

اصل ایجنڈہ سے توجہ ہٹا کر کھوکھلے پروپگنڈہ میں مصروف ہونے کا الزام ۔ نو آبادیاتی نظام کے خاتمہ کیلئے منظم جدوجہد پر زور

اقوام متحدہ 19 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان نے جموںو کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایک فورم میں اٹھائے جانے کے خلاف پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا کہ پاکستان نے اپنے مسخ ایجنڈہ کو پیش کرنے کیلئے بیان بازیوں اور پروپگنڈہ کو اپنا شیوہ بنالیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن کے وزیر دیپک مشرا نے پاکستان کا نام نہیں لیا تاہم ان کے جو ریمارکس ہیں وہ پاکستان کے اقوام متحدہ نمائندہ ملیحہ لودھی کے ریمارکس کے بعد سامنے آئے ہیں۔ گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے ایک بار پھر جموںو کشمیر کے مسئلہ کا تذکرہ کیا تھا ۔ لودھی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے نوآبادیاتی نظام کو ختم کرنے کوششیں اس وقت تک مکمل نہیں ہونگی جب تک جموںو کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرلیا جاتا ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں جموںو کشمیر میں دفعہ 370 کو حذف کئے جانے کا بھی تذکرہ کیا تھا ۔ دیپک مصرا نے اس سلسلہ میں پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ فورم میں ایک وفد نے اہم مسائل پر توجہ دینے کی بجائے فورم کے ایجنڈہ سے ہٹ کر امور پر تبصرے اور ریمارکس کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وفد کی جانب سے صرف کھوکھلی بیان بازیاں کی جا رہی ہیں اور پروپگنڈہ کیا جا رہا ہے تاکہ اس کے مسخ شدہ ایجنڈہ کو پورا کیا جاسکے اور بے بنیاد الزامات کا سلسلہ جاری رہ سکے ۔ مسٹر مصرا نے اس کمیٹی سے اپنے خطاب میں کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کے بعد سے زائد از 80 سابق نو آبادیات یا کالونیاں آزاد ہوچکی ہیں اور اقوام متحدہ خاندان میں شامل ہوچکی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ارکان کی جان سے مسلسل جدوجہد اور کوششوں کی وجہ سے اب 20 لاکھ سے بھی کم افراد ایسے رہ گئے ہیں جو ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ان کی اپنی حکومت نہیں ہے ۔ اقوام متحدہ دستاویز میں یہ اعداد و شمار مل گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ سات دہے بیت چکے ہیں جب نو آبادیات کے خاتمہ کی مہم شروع ہوئی تھی تاہم ہندوستان کی اپنی آزادی ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 17 ایسے علاقے اب بھی موجود ہیں جہاں نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ کی جدوجہد آگے بڑھی ہوئی ہے اور یہی اس کمیٹی کا ایجنڈہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس دیرینہ عمل کو مکمل کرنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر کوششوںمیں تیزی پیدا کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کی ایک دوسرے سے مربوط دنیا میںہندوستان کا یہ ماننا ہے کہ نو آبادیاتی نظام کو ختم کرنے کیلئے کوششیں منظم ہونی چاہئیں اور اسی کے ذریعہ نوآبادیاتی علاقوں میں رہنے والے عوام کی خواہشات کی تکمیل ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جو پیچیدہ چیلنجس آج دنیا کو درپیش ہیں انہیں تعاون اور اشتراک کے اپنے جذبہ اور کوششوں کے ذریعہ ہی دور کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون و اشتراک میں اضافہ کرنا چاہئے اور وسائل کو ان 17 علاقوں تک لیجانا چاہئے جن پر آج بھی وہاں کے عوام کی حکومتیں نہیں ہیں۔ ایسا کرنے کے نتیجہ میں وہاں کے عوام کو اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے اور اپنے مقاصد حاصل کرنے کی جدوجہد میں مدد ملے گی ۔

Read More

Leave a comment