اسمبلی میں جو باتیں میں سامنے لانے والا ہوں اس کے بعد بی جے پی کے لوگ منھ دکھانے لائق نہیں رہیں گے: نواب ملک

8

میں ان کی کھوکھلی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں ہوں، نام تبدیل کرکے سچائی سے انکار نہیں کیا جاسکتا

میری لڑائی مذہب یا ذات کی بنیادپر نہیں بلکہ جعلسازی کے خلاف ہے

ممبئی: ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن ہم اس طرح کی کھوکھلی دھمکیوں سے ذرا بھی نہیں ڈرتے۔ میں اسمبلی میں جو باتیں اٹھاؤنگا اس کے بعد بی جے پی کے لوگ ریاست میں عوام کو منھ دکھانے کے لائق نہیں رہیں گے۔ یہ باتیں آج یہاں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان واقلیتی امور کے وزیرنواب ملک نے کہی ہیں۔

نواب ملک نے کہا کہ جن پر الزامات تھے وہ ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں اور الزامات عائد کرنے والے خود کٹہرے میں کھڑے ہیں۔ فلم کا سیکوینس تبدیل ہوگیا ہے اس کا اثر تو ہوگا ہی۔جب تک یہ معاملہ اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچ جاتا، اس وقت میں خاموش نہیں بیٹھونگا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا کوئی کے پی گوساوی ہے یا نہیں لیکن وہ اتنے خوفزدہ کیوں ہیں؟ داؤدیا گیان دیو، یاسمین یا جاسمین، کاشف خان یا کاشف ملک خان۔ اس فلم میں نام کی تبدیلی کا بڑا کھیل ہے لیکن نام تبدیل کرنے سے سچائی تبدیل نہیں ہوجائے گی۔نواب ملک نے کہا کہ سمیروانکھیڈے کے خاندان کے لوگ آٹھولے اورسومیا سے ملاقات کررہے ہیں۔اس سے قبل سمیروانکھیڈے آٹھولے سے ملاقات کرچکے ہیں جبکہ پسماندہ طبقات کے بھی کچھ لیڈران سے ملاقات کئے ہیں۔

بی جے پی کا ایک ایلچی جس کی رسائی سابق وزیراعلیٰ کے پرائیویٹ کیبن تک تھی و سمیروانکھیڈے سے ای ڈی کے دفتر میں جاکر ملاقات کرتا ہے۔ وہ سابق وزیراعلیٰ کے اتناقریبی ہے کہ وہ اس کے گھر بھی جاتے تھے۔جب سے میں نے این سی بی کی جعلسازی کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اس وقت سے یہ ایلچی ای ڈی کے دفتر میں جانا شروع کیا ہے۔ وہ کیوں جاتا ہے؟ کس کے لئے جاتا ہے؟ کس کے اندر کون ساخوف ہے؟ ان سب جعلسازیوں کے پسِ پردہ کی کیا کہانی ہے؟ یہ بہت جلد عوام کے سامنے اجاگر ہوجائے گا۔اگرسمیروانکھیڈے کے ساتھ بی جے پی کی محبت ہے تو پھر علانیہ طور پر ملاقات کیجئے، ایلچی کی معرفت خفیہ طور پر کیوں ملاقات کی جارہی ہے؟ سچائی یہ ہے کہ مہاراشٹر کے بی جے پی لیڈران کے اندر کوئی خوف ضرور ہے جو انہیں علانیہ طور پر سامنے آنے سے مجبور کررہا ہے۔

نواب ملک نے کہا کہ سمیروانکھیڈے نے گزشتہ روز پسماندہ طبقات کمیشن کے وائس چیئرمین ارون ہلدر سے ملاقات کی جس کے بعد ہلدر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وانکھیڈے نے اپنا مذہب تبدیل نہیں کیا ہے۔ ہلدرکومعلوم ہونا چاہئے کہ وہ ایک آئینی عہدے پر ہیں، اگر ان کے پاس کوئی شکایت آتی ہے تو انہیں اس کی تحقیقات کرانی چاہئے اور اس پر کارروائی کرتے ہوئے رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کرنا چاہئے اور اس پر اپنی سفارش کرنی چاہئے۔ لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور ہلدر نے اپنی طرف سے اعلان کردیا کہ سمیر وانکھیڈے نے مذہب تبدیل نہیں کیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ایسا کیسے کرسکتے ہیں؟

دریں اثنانواب ملک نے کہا کہ ہلدرسچ کہہ رہے ہیں کہ سمیر وانکھیڈے نے اپنا مذہب تبدیل نہیں کیا کیونکہ وہ پیدائش سے مسلمان ہیں۔ اس کے والد نے مذہب تبدیل کر لیا تھا۔ ان کی دونوں اولادیں بچپن سے مسلمان ہیں۔ مسلمانوں کی طرح انہوں نے زندگی گزاری ہے۔ میں نے سمیر وانکھیڈے کی شادی کا مسئلہ اٹھایاہے۔ میں نے کل(سنیچر) ایک شخص کی تصویر ٹویٹ کی، وہ شخص سمیر وانکھیڈے کی بہن کا شوہر ہے۔ آج وہ وینس یا یورپ میں کہیں رہتا ہے۔ وہ سورت کا رہنے والا ہے۔ یہ معاملہ میں نے سامنے لایا ہے۔وہ جس کے شوہر ہیں، انہوں نے ٹوویٹ کرکے پوچھا ہے کہ یہ فوٹوکیوں سامنے لایا گیا؟میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے یہ تصویر سامنے نہیں لائی ہے۔ نواب ملک نے واضح کیا کہ اگر کمیشن آپ سے پوچھ گچھ کرتا ہے تو ہم سماجی انصاف کے وزیر دھننجے منڈے اور ذات کی تصدیق کمیٹی کے پاس بھی ہمیں دیئے گئے اختیار کے مطابق شکایت کریں گے۔نواب ملک نے کہا کہ میں ذات اورمذہب کی لڑائی نہیں لڑرہا ہوں بلکہ جو جعلسازی ہوئی ہے اس کے خلاف لڑ رہا ہوں۔ دلت نوجوانوں کی حق تلفی کی گئی ہے، میں اس کے خلاف لڑرہا ہوں.