ملک کے موجودہ حالات انتہائی نازک،مسلمان دانشمندی کا مظاہرہ کریں: مولانااسرارالحق قاسمی

باندہ:10اکتوبر( ای میل)جامعہ عربیہ ہتھوڑا،باندہ ہندوستان ان گنے چنے اداروں میں سے ایک ہے،جس نے ہندوستانی مسلمانوں کی علمی و دینی رہنمائی کرنے میں اہم رول اداکیاہے اور اب بھی یہ ادارہ پوری سرگرمی کے ساتھ اپنی خدمات انجام دینے میں مصروف ہے۔یہ باتیں معروف عالم دین اور کشن گنج سے ممبر پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے باندہ مدرسہ کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں شرکت کے بعد مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہیں۔انہوں نے کہاکہ اس مدرسہ کے بانی حضرت مولانا قاری صدیق احمدباندویؒاپنے وقت کے باکمال صوفی ،عارف باللہ اور ولی کامل تھے اورانہوں نے مختلف میدانوں میں مسلمانوں کی مخلصانہ رہبری کا ناقابلِ فراموش کارنامہ انجام دیا،یہ مدرسہ انہی کے خلوص اور قربانی کا ثمرہ ہے جہاں سیکڑو ں طالبان علوم نبوت اپنی پیاس بجھارہے ہیں۔موجودہ دور میں ہمارے لیے ضروری ہے کہ اپنے ان اسلاف کی زندگیوں کو مشعل راہ بنائیں اور ان کی تعلیمات و ہدایات پر عمل کرکے اپنے آپ کو ملت کے لیے مفید و کارآمد بنانے کی کوشش کریں۔یوپی کے موجودہ حالات سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یوپی کی یوگی حکومت میں خاص طورپر مسلمانوں کو نشانہ بنایاجارہاہے اور اس کی تازہ مثال علی گڑھ میں نوشاد اور مستقیم نامی نوجوانوں کا فرضی انکاو¿نٹراور لکھنو¿کے دومسلم بچوں کے قتل کی صورت میں سامنے آئی ہے،انہوں نے کہاکہ یوگی کی حکومت میں پولیس بے لگام ہوچکی ہے اور ظلم و ناانصافی کا دورہ دورہ ہے،ریاست کے عوام اس حکومت سے اوب چکے ہیں،جس کا نتیجہ آنے والے الیکشن میں سامنے آئے گا۔مولانااسرارالحق نے کہاکہ یوگی حکومت پوری طرح صوبے کے مسلمانوں کوہرشعبے میںکمزور کرنے کے درپے ہے اور اس کی ایک مثال ابھی یہ سامنے آئی ہے کہ پرائمری اسکولوں میں اردوکے چار ہزار اساتذہ کی بحالی کے عمل کو منسوخ کردیا گیاہے اور یہ کہاگیاہے کہ اردوکے اساتذہ پہلے ہی ضرورت سے زیادہ ہیں۔ مولانا قاسمی نے صوبے کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹرلسٹ میں ناموں کے اندراج کی مہم میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لیں اور جن لوگوں کی عمر اگلے سال جنوری میں اٹھارہ سال کو پہنچ رہی ہے،وہ اپنے ناموں کا اندراج ضرور کروالیں۔انہوں نے کہاکہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے لیے ووٹر لسٹ میں نام درج کروانا ضروری ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی کوتاہی سے کام نہ لیں۔حال ہی میں گجرات میں ایک چھوٹی بچی کی عصمت دری کے واقعے کے بعد گجرات میں شمالی ہندکے مزدوروں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کو سراسرزیادتی قراردیتے ہوئے مولانا نے کہاکہ مودی کے گجرات میں نسلی عصبیت کا بدترین نمونہ سامنے آرہاہے اور افسوس کی بات ہے کہ اس موضوع پر نہ تو بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کچھ بول رہے ہیں اور نہ یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اپنی پارٹی سے سوال کرنے کی ہمت کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ گجرات میں رونما ہونے والاعصمت دری کا واقعہ نہایت ہی گھناو¿ناہے اورمجرم کو سخت سے سخت سزاہونی چاہئے مگر ایک آدمی کی وجہ سے پورے خطے کے لوگوں کو مجرم بنادینا اور دس ہزار سے زائد افراد کو اپناکاروباراور مزدوری چھوڑکر پلاین کرنے پر مجبور کرنا ایک شرمناک واقعہ ہے،اس پر توخود وزیر اعظم مسٹر مودی کو اپنی خاموشی توڑنی چاہئے۔مولانا اسرارالحق قاسمی نے تمام ملک کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ موجودہ حالات میں دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے حالات کا مقابلہ کریں اورسنجیدہ حکمت عملی کے ساتھ کوئی بھی قدم اٹھائیں۔

Leave a comment