MPCC Urdu News 4 February 23 (2 News)
مودی کی حمایت سے ہی ایل آئی سی وایس بی آئی میں عوام کاپیسہ ڈوبنے کی کگار پر: ناناپٹولے
6 فروری کوکانگریس ریاست میں ایس بی آئی و ایل آئی سی کے دفاتر کے سامنے احتجاج کرے گی
مرکز کی مودی حکومت کو اڈانی گروپ کی مالی بے قاعدگی فوری تحقیقات کرنی چاہیے
ممبئی:یہی نہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 70 سال میں ملک کی کمائی ہوئی جائیداداکوپنے صنعت کار دوست اڈانی کو دینے کا فیصلہ کیا، بلکہ وزیر اعظم نے ایس بی آئی وایل آئی سی کے بھی ہزاروں کروڑ روپے اڈانی کو دیدیئے، جو ملک کی عوام نے محنت سے کمائے تھے۔ اب یہ خدشہ ہے کہ اڈانی کے گھوٹالے کی وجہ سے عام لوگوں کے ہزاروں کروڑ روپے ڈوب جائیں گے۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت خاموش ہے۔اڈانی گروپ کی مالی بے قاعدگی کی تفتیش اور عوام کے پیسے کی حفاظت کے لیے کانگریس پارٹی پیر۶فروری کو ریاست میں ایس بی آئی وایل آئی سی کے تمام دفاتر کے سامنے احتجاج کرے گی۔ یہ اطلاع آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے دی ہے۔
اس ضمن میں مزید بات کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ صنعت کار گوتم اڈانی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان قریبی تعلق سے ملک کے تمام لوگ واقف ہیں۔ اسی تعلق کی وجہ سے پی ایم مودی نے بغیر سوچے سمجھے پبلک سیکٹر کے بینکوں اور انشورنس کمپنیوں میں عوام کی محنت کی کمائی کو اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں لگا دیا ہے۔ ہوائی اڈہ، ریلوے، بجلی، سڑک، بندرگاہ سمیت ملک کی تمام اہم سرکاری سیکٹر اڈانی کو دے دی گئی ہیں۔ پی ایم مودی کی ہدایت پر ملک کے سب سے بڑے سرکاری بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور سب سے بڑی انشورنس کمپنی ایل آئی سی نے بھی عوام کا پیسہ اڈانی کی جیب میں ڈال دیا ہے۔ نانا پٹولے نے کہا کہ اڈانی کی بدانتظامی کا بلبلہ اب پھٹ چکا ہے اور لاکھوں کروڑوں روپے ڈوب چکے ہیں۔ یہ پیسہ عام لوگوں کا ہے، اور اس کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ یہ انتہائی بے شرمی اور بے حسی کی علامت ہے کہ اتنے بڑے گھوٹالے کے باوجود وزیر اعظم اور وزیر خزانہ سمیت مودی حکومت کے اہم وزراء خاموش ہیں۔
نانا پٹولے نے کہا کہ کانگریس پارٹی کسی صنعتکار کے خلاف نہیں ہے لیکن تمام اصول و ضوابط کو توڑ کر کسی صنعتکار کے لیے میدان کھولنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مسلسل اڈانی گروپ کے کاروبار کو لے کر خطرے کی اطلاع دی تھی۔ ایک ماہ قبل راہل گاندھی نے کہا تھا کہ اڈانی کا بلبلہ پھٹ جائے گا لیکن مودی حکومت نہیں جاگی اور اب یہ گھوٹالہ منظر عام پر آ گیا ہے۔ پٹولے نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں بشمول کانگریس پارٹی اس گھوٹالے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کر رہی ہے، لیکن مودی حکومت نہ تو تحقیقات کر ارہی ہے اور نہ ہی کوئی جواب دے رہی ہے۔
کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آواز اٹھانے کے علاوہ کانگریس سڑکوں پر احتجاج بھی کر رہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عوام کا پیسہ محفوظ رہے۔ اس کے تحت پیر 6 فروری کو ریاست میں ایل آئی سی اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے تمام دفاتر کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔ نانا پٹولے نے کہا کہ اس احتجاج میں کانگریس پارٹی کے تمام سینئر لیڈران، سابق وزرائے اعلیٰ، سابق وزراء، ایم ایل اے، ایم پی، مختلف سیل کے لیڈران، عہدیداران اور کارکنان بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔
ہندو جن آکروش مورچہ میں کی گئی اشتعال انگیز تقاریر پرایکشن لیا جائے
سماج میں منافرت پھیلانے والے ہندوجن آکروش مورچہ کو پولیس نے اجازت کیسے دی؟
کانگریس کے سینئر لیڈر وسابق راجیہ سبھا ممبرحسین دلوائی کا وزیراعلیٰ کو مکتوب
ممبئی:29 جنوری کو ممبئی میں ہندو جن آکروش مورچہ کی ریلی میں نفرت انگیز اور اشتعال انگیز تقاریر کرکے غلط معلومات اور افواہیں پھیلا کر فرقہ وارانہ تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔اس مورچہ کو پولیس نے اجازت کیسے دی؟ یہ سوال کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر وسابق راجیہ سبھا ممبر حسین دلوائی نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی حکومت اس مورچہ کے منتظمین اور اس میں نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں پر کارروائی کی جائے۔
حسین دلوائی نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو ایک مکتوب دیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ ہندو جن آکروش مورچہ کے بینر تلے پروگرام کے انعقاد کے پسِ پشت سکل ہندوسماج اور اس کی ضمنی تنظیمیں سرگرم رہی ہیں۔ ممبئی میں دادر میں ہونے والے مورچے میں مہاراشٹر کے ایم ایل ایز، ایم پی اور باہر سے کچھ لوگوں نے بھی شرکت کی اور سماج میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی۔ سماج میں نفرت پھیلانے والے اس طرح کے پروگرام فوری طور پر بند ہونے چاہئیں۔حسین دلوائی نے اپنے مکتوب میں مزید کہا ہے کہ چھترپتی شیواجی مہاراج نے دلتوں، مسلمانوں، کنبیوں اور دیگر مختلف او بی سی ذاتوں کوایک ساتھ لے کر ایک مثالی ریاست تشکیل دی تھی،لیکن آج انہیں شیواجی مہاراج کا نام لے کر سماج میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے اور انہیں بدنام کیا جا رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پروگرام کے عنوان اور اس میں شرکاء کے منافرت پھیلانے کے پسِ منظر کودیکھتے ہوئے ممبئی پولیس نے اس مورچے کو اجازت کیسے دی؟ اور اب جبکہ اس مورچے میں نفرت انگیز تقاریرہوئی ہیں، ممبئی پولیس مورچے کے منتظمین ومقررین کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ حسین دلوائی نے کہا ہے کہ مہاراشٹر کی روایت سب کو ساتھ لے کر چلنے کی ہے۔ اس روایت کو پامال کرنے کی اس کوشش کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جانی چاہئے۔