MPCC Urdu News 13 April 21

ملک میں کورونا کا قہر جاری ہے مگر ہمارے وزیراعظم انتخابی ریلیوں میں مصروف ہیں: ناناپٹولے

مودی 70سالوں میں ملک کے سب سے زیادہ غیرذمہ دار ولاپرواہ وزیراعظم ہیں

ممبئی: ملک میں کورونا کا قہر جاری ہے۔ مہاراشٹر، دہلی، گجرات وپنجاب میں صورت حال انتہائی سنگین ہے، دیگر ریاستوں کی صورت حال بھی تشویشناک ہے، ملک میں ہیلتھ ایمرجنسی کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے۔ ایسی صورت میں ٹھوس منصوبہ بندی وحکمت عملی بنانے کے بجائے ہمارے وزیراعظم انتخابی ریلیوں میں مصروف ہیں اور ملک کی 130کروڑعوام کو رام بھروسے چھوڑ دیا ہے۔ گزشتہ 70سالوں میں ہمارے ملک نے اس قدر غیرذمہ دار ولاپرواہ وزیراعظم اس سے قبل نہیں دیکھا۔ وزیراعظم مودی پر یہ سخت تنقید آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے نے کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں روزآنہ کورونا کے ڈیڑھ سے پونے دو لاکھ کیسیس سامنے آرہے ہیں جبکہ اموت کی تعداد بھی رونگٹے کھڑدیتا ہے۔ اسپتالوں میں بیڈس دستیاب نہیں ہیں۔ ویکسین نہ ہونے کی وجہ سے ویکسینیشن سینٹر بند کرنے پڑرہے ہیں۔ اسپتالوں میں بیڈ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑرہی ہے، ریمیڈیسیور انجکشن کے لیے قطاریں لگانی پڑرہی ہیں اور آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے قبرستانوں وشمشان بھومیوں میں ایمبولینس کے دل دہلادینے والے مناظر نظرآرہے ہیں۔ مہاراشٹر میں کورونا کی صورت حال انتہائی سنگین ہے جبکہ گجرات میں پورا ہیلتھ سسٹم چرمرا گیا ہے یہاں تک کہ گجرات ہائی کورٹ کو کہنا پڑا کہ گجرات کی حکومت نے عوام کو رام بھروسے چھوڑ دیا ہے۔ ملک میں کورونا کی تشویشناک صورت حال دیکھی نہیں جارہی ہے لیکن ہمارے وزیراعظم پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں کورونا کی روک تھام کی تمام ہدایات وگائیڈلائن کو قدموں تلے روندتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں انتخابی جلسے لینے میں مصروف ہیں۔ وزیراعظم کی لاپرواہی اور غیرذمہ دارانہ رویے کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اشتہارات کے ذریعے عوام سے ماسک پہننے کی اپیل کرتے ہیں مگر خود اپنے انتخابی جلسوں سمیت متعدد پروگراموں میں ماسک نہیں پہنتے۔

ناناپٹولے نے کہا کہ مغربی بنگال وآسام میں بھی کورونا کے مریضوں میں تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ان ریاستوں می روزآنہ پانچ پانچ ہزار سے زائد لوگ کورونا سے متاثر ہورہے ہیں۔ ان ریاستوں میں اگر کورونا کے پھیلاؤ کی یہی رفتار رہی تو صورت حال قابو سے باہر ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ کورونا کی دوسری لہر سے سپریم کورٹ کے پچاس فیصد ملازمین کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے عدالتی کارروائی آن لائن ہورہی ہے۔ گزشتہ سال جب کورونا آیا تھا تو فوری طور پر اقدام کرنے کی ضرورت تھی مگر ہمارے وزیراعظم تو ’نمستے ٹرمپ‘ میں مست تھے۔ غیرممالک سے آنے والے لوگوں پر پابندی عائد کرنے میں وقت صرف کیا گیا۔ جب کورونا نے ملک میں اپنے ہاتھ پیر پھیلادیے تو اس کے بعد بغیر کسی منصوبہ بندی کے محض چار گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے مودی نے من مانے طریقے سے لاک ڈاؤن لگاکر ملک کو انتشار میں مبتلا کردیا۔ اس لاک ڈاؤن میں لاکھوں لوگ بیروزگار ہوگئے، ہزاروں کی دنیا ہی اجڑ گئی، کاروباری، دوکاندار، محنت ومشقت کے ذریعے اپنا پیٹ بھرنے والے مزدوروں ومحنت کشوں زبردست مشکلات سے دوچار ہوئے مگر مودی نے ان کی کوئی سدھ نہیں لی۔ یہ سب دیکھتے ہوئے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ دہلی کے تخت پر سات سالوں سے جومن مانا کام کاج چل رہا ہے اس سے ملک کی عوام بیزار ہوچکی ہے۔