می ٹو مہم: نامور صحافی ونود دوابھی پھنسے

ممبئی: 14اکتوبر(ایجنسیز) می ٹو مہم روز بروز زور پکڑتی جارہی ہے۔ اس مہم کے ذریعہ کئی خواتین کام کی جگہ پر اپنے ساتھ پیش ا?ئے جنسی استحصال کے واقعات کو سامنے لاچکی ہیں ، جن میں کئی بڑے نام بھی شامل ہیں۔اب می ٹو مہم کے ذریعہ صحافتی دنیا کا ایک اور بڑا نام سامنےاآیا ہے۔جرنلسٹ نشٹھا جین نے فیس بک کے ذریعہ سینئر صحافی ونود دوا پر جنسی استحصال کا الزام عائد کیا ہے۔ نشٹھا جین نے فیس بک پر ایک طویل پوسٹ لکھ کر ونود دوا کے ساتھ دو واقعات کا تذکرہ کیا ہے، جن میں ان کا استحصال کیا گیا۔اب می ٹو مہم میں پھنسے ونود دوا ، خاتون صحافی نے لکھا : ساری ملکا ، مگر تمہارے والد بھی ایسے ہی ہیں.

پہلے واقعہ کا تذکرہ کرتےہوئے نشٹھا جین لکھتی ہیں کہ 1989 میں وہ انٹرویو کیلئے ونود دوا سے ملی تھی۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ ونود دوا نے انہیں دیکھتے ہی ایک سیکسی جوک کہا۔ وہ لکھتی ہے کہ انہیں وہ جوک تو یاد نہیں لیکن وہ ہنسنے کے لائق نہیں تھا۔ وہ بتاتی ہیں کہ جب انہوں نے تنخواہ کے طور پر 5000 روپے مانگے ، تو دوا نے ان سے کہا تھا کہ تمہاری اوقات کیا ہے؟ نشٹھا جین کہتی ہیں کہ اس دن ان کا یوم پیدائش تھا ، لیکن اس تجربہ کی وجہ سے ان کا پورا دن خراب ہوگیا۔اپنی پوسٹ میں دوسرے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے نشٹھا نے لکھا ہے کہ مجھے دوسری آفس میں ویڈیو ایڈیٹر کی نوکری مل گئی ، ونود دوا کے دوست وہاں کام کرتے تھے ، شاید اس لئے انہیں اس بارے میں پتہ چل گیا۔

وہ لکھتی ہیں کہ ایک رات جب میں اپنی ا آفس سے نکل کر پارکنگ میں پہنچی تو دوا وہاں تھے ، انہوں نے کہا کہ وہ مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور مجھے اپنی کار میں بلایا ، مجھے لگا کہ وہ اپنے رویہ کیلئے معافی مانگنا چاہتے ہیں ، میں کار میں بیٹھ گئی، اس سے پہلے کہ میں سنبھل پاتی ، انہوںنے میرے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کردی ، میں وہاں سے باہر نکلی اورآفس کی کار سے گھر چلی گئی۔نشٹھا کے مطابق اس کے بعد ونود دوا کئی دنوں تک ان کا پیچھا کرتے رہے ، لیکن بعد میں انہوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا۔ نشٹھا نے مزید لکھا کہ جب میں ملکا دو پر اکشے کمار کے تبصرہ کے بارے میں پڑھا تو میں نے خود سے کہا کہ وہ بھول گئے ہیں کہ کم سیکسسٹ ، خواتین سے نفرت کرنے والے نہیں ہیں۔

دی وائر کا اپڈیٹ

Show Comments (1)