بنارس ہندو یونیورسٹی میں تشدد، آتشزنی کے بعد کشیدگی

25

وارانسی۔25 ۔ستمبر(سیاست ڈاٹ کام) بنارس ہندو یونیورسٹی میں جونیئر ڈاکٹروں اور طلبہ کے درمیان علاج کے سلسلے میں ہوئے تنازعہ کے بعد یہاں گھنٹوں پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور آتشزنی جیسے پر تشدد واقعات پیش آئے ۔یونیورسٹی ذرائع نے منگل کو بتایا کہ پیر کی پوری رات سینکڑوںمشتعل طلبہ نے خوب ہنگامہ کیا۔ ایک چار پہیہ گاڑی، کئی موٹر سائیکلیں نیز بی ایچ یو سیکورٹی بوتھ وغیرہ کو آگ کے حوالے کردیا۔ اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے رہائش کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔ حالات کشیدہ ہوتا دیکھ کر یونیورسٹی احاطہ میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے ۔مشتعل طلبہ کے ناراضگی کو دیکھ کر یونیورسٹی کا سیکورٹی عملہ اور کئی تھانوں کی پولیس ان کے سامنے گھنٹوں تماشائی بنی رہی ۔ مار پیٹ اور پتھراؤ کے الگ الگ واقعات میں تقریبا 15 طلبہ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے اکثر کا علاج بی ایچ یو کے سر سندر لال اسپتال اینڈٹراما سینٹر میں چل رہا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق یہ پورا معاملہ ایک جونیئر ڈاکٹر کے ذریعہ ایک طالبہ کے رشتہ دار کے علاج میں عدم توجہی کی وجہ سے پیش آیا۔جس کے بعد ہوئے تنازعہ میں دونوں گروپوں کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے کئے گئے ۔ طالبہ کی حمایت میں باہر کھانا کھانے گئے جونیئر ڈاکٹروں کی بی ایچ یو کے مین گیٹ لنکا کے ایک ہوٹل میں کئی طالب علموں نے ملکر پٹائی کر دی جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کا گروپ بھڑک گیا اور ہڑتال کی دھمکی دیتے ہوئے احتجاج کرنے لگا۔ الزام یہ بھی ہے کہ بڑلا ہاسٹل کے کئی طلبہ نے روئیا ہاسٹل میں گھس کر جونیئر ڈاکٹروں کے ساتھ مار پیٹ اور توڑ پھوڑ کی ۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی احاطہ میں پیر کو پوری رات وقفہ وقفہ سے پتھراؤ اور آگ زنی کے واقعات ہوتے رہے روئیا ہاسٹل اور وائس چانسلر ہاوس کو نشانہ بناتے ہوئے لال بہادر شاستری اور بڑلاہاسٹل کے کئی طالب علموں نے پتھراؤ کیا ۔

Leave a comment