ممبئی۔18؍ ستمبر ( پریس ریلیز ) گلبرگہ کے حفاظ و علماء کرام کوقتل جیسے سنگین جرم میں پھنسانے والی کرناٹک پولیس کے کیس کو جمعیۃ علماء مہا راشٹر نے کرنا ٹک ہائی کورٹ کے گلبرگہ بنچ کے رو برو چیلنج کر دیا ہے اور ابتدائی سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے یکم اکتوبر2018ء کو فیصلہ کن سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے ۔اس بات کی اطلاع آج یہاں اس مقدمہ کو مفت قا نونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے دی ہے۔مزید تفصیلات دیتے ہوئے مولانا ندیم صدیقی نے بتایاکہ جون 2014ء میں گلبرگہ ودیگر مقامات سے پولیس نے6علماء کرام کو توہم پرستی مخالف قانون کے تحت گرفتارکیا تھا اور ان پر خزانے کے لئے ایک بچی کی بلی دینے کا الزام عائد کیا تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان گرفتار شدگان میں اس بچی کے والد بھی تھے جس کی بلی دی گئی تھی۔ جون2014 میں ایک بچی کا اغواء ہوا تھا جس کی گمشدگی کی رپورٹ اس کے والد نے اسی روزشہر کے فرحت آباد پولیس اسٹیشن میں درج کرادی تھی۔ اس واقعے کے 5روز بعداس بچی کی مسخ شدہ لاش اس کے ہی گھر کے عقب میں ملی تھی اور والد نے اس کی فوری رپورٹ پولیس میں درج کرادی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے بجائے بچی کے اغواء کنندگان یا اسے قتل کرنے والوں کو گرفتار کرنے کے اپنے طور پر اسے بلی دینے کا معاملہ قرار دیتے ہوئے بچی کے والد سمیت گلبرگہ ودیگر مقامات کے 6 علماء کرام کو گرفتار کرلیاتھا۔ ان گرفتار شدگان میں 4 حفاظِ کرام، ایک مفتی اور ایک دیگر شہری تھے۔ ابتداء میں انہیں تفتیش کے نام پر غیرقانونی طور پر حراست میں لیا گیا جس کے دوران ان گرفتار شدگان پر اس قدر تشدد کیا گیا کہ ان میں سے جو ایک کی موت واقع ہوگئی تھی۔ اس کے پیروں میں کیلیں ٹھونک دی گئی تھیں اور بعد میں یہ کہتے ہوئے اس کی موت کو جائز قرار دینے کی کوشش کی گئی کہ وہ پولیس حراست سے بھاگنے کی کوشش کررہا تھا۔اس حراستی موت کی تحقیق کے لئے بھی جمعیۃ علماء مہاراشٹرکی جا نب سے منصفانہ کوششیں جاری ہیں۔ اس کیس کی باریک بینی سے مطالعہ کے بعد جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی لیگل ٹیم نے کئی اہم قا نونی نکات کی بنیاد پر عدالت میں یہ واضح کر دیا ہے کہ ان علماء کرام پر عائد جرم کو ثابت کرنے کے لئے کوئی ٹھوس ثبوت و شواہد نہیں ہیں اس لئے کاروائی کو مزید آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے ،وکیل استغاثہ نے ملزمین کے خلاف جو ثبوت پیش کیا ہے وہ سراسرجھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ استغاثہ اسے ثابت کرنے میں ابھی تک نا کام رہا ہے ،اس مقدمہ کی ابتدائی سماعت کے بعد فیصلہ کن بحث کے لئے گلبرگہ ہائی کورٹ نے یکم اکتوبر 2018 ء کی تاریخ مقرر کی ہے ہمیں اللہ کی ذات سے بھر پور امید ہے کہ ان ملز مین کو تاخیر سہی لیکن انصاف ضرور ملے گا اس کیس کی پیروی جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے لیگل سکریٹری ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان بذات خود کر رہے ہیں۔