کشمیر: یوٹیوب تک رسائی ممکن نہ ہونے سے طلباء پریشان

سری نگر: وادی کشمیر میں انتظامیہ کی طرف سے سوشل میڈیا کی رسائی کی روک تھام کے باعث مسابقتی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف طلبا مشکلات کے اتھاہ بھنور میں پھنس گئے ہیں کیونکہ وہ ویڈیو شیرنگ پلیٹ فارم یو ٹیوب کے ذریعے مختلف موضوعات و معاملات پر لیکچرز سننے سے قاصر ہیں۔

طلبا کا کہنا ہے کہ کشمیر شاید دنیا کا واحد حصہ ہے جہاں وہ یو ٹیوب کے ذریعے پڑھائی کرنے سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیوب گھر میں بیٹھ کر ہی تمام امتحانوں کی کماحقہ تیاری کرنے کا سب سے بہتر اور موثر ذریعہ ہے لیکن کشمیر کے طلبا اس مسابقتی دور میں اس اہم سہولیت سے محروم ہیں۔

یو ٹیوب ایک امریکی ویڈیو شیرنگ پلیٹ فارم ہے جو اور چیزوں کے علاوہ علم و سائنس کے تمام موضوعات پر مفصل اور مدلل لیکچرز اور جانکاری فراہم کرنے کے لئے علمی حلقوں میں خاص طور پر کثرت سے استعمال کیا جا تا ہے۔ بتادیں کہ وادی کشمیر میں ٹوجی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال ہیں تاہم بی ایس این ایل براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کے علاوہ تھری جی اور فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل ہیں۔

مختلف النوع مسابقتی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف طلبا کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یو ٹیوب تک رسائی ممکن نہ ہونے کے باعث ہماری تیاریوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ‘ہم مختلف النوع مسابقتی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف ہیں، یو ٹیوب ہمیں تیاریاں کرنے میں کافی مدد دیتا ہے، کسی بھی موضوع پر ہم مفصل اور معنی خیز لیکچرز سن سکتے ہیں، لیکن حکام نے وی پی این کے ذریعے بھی سوشل میڈیا تک رسائی کو بند کیا ہے جس کے باعث ہم یو ٹیوب کے کثیر الجہات فوائد سے محروم ہوئے ہیں’۔

ایک طالب علم، جو دلی کی ایک مشہور یونیورسٹی میں پی جی کورس کے لئے داخلہ لینے کا خواہش مند ہے، نے کہا کہ یو ٹیوب کے استعمال سے مجھے استاد کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا: ‘مجھے دلی کی ایک یونیورسٹی میں پی جی کورس کے لئے داخلہ لینا ہے، اس کے انٹرانس ٹیسٹ کی تیاری کے لئے اگر یو ٹیوب کی سہولیت دستیاب ہوتی تو مجھے کسی استاد کے پاس جانے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یو ٹیوب ایک ایسا استاد ہے کہ جو کوئی پیچیدہ مسئلہ ہزار بار بھی دہرا سکتا ہے، استاد کو بار بار دہرانے پر غصہ آسکتا ہے لیکن یو ٹیوب کو نہیں علاوہ ازیں یوٹیوب پر ایک لیکچرر کا لیکچر سمجھ نہیں آئے گا تو دوسرے لیکچرر کا لیکچر سن سکتے ہیں’۔

ایک ریسرچ اسکالر کا کہنا ہے کہ یوٹیوب سے لیکچرز ڈاون لوڈ کرنے کے لئے مجھے اپنے ایک دوست کے نجی دفتر جہاں کسی نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر کا براڈ بینڈ انٹرنیٹ چلتا ہے، جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا: ‘میں ریسرچ کررہا ہوں، یوٹیوب سے میں مختلف موضوعات ومعاملات پر مفصل اور علمی لیکچرز سنتا تھا جس سے مجھے کافی مدد ملتی تھی لیکن اب چونکہ یو ٹیوب تک رسائی ممکن ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے مجھے اپنے ایک دوست کے نجی دفتر میں جانا پڑتا ہے جہاں میں ضروری لیکچرز ڈاون لوڈ کرتا ہوں’۔

صارفین کا کہنا ہے کہ یو ٹیوب تک رسائی کی روک سے کئی ایسے لوگ، جو یوٹیوب کے ذریعے اپنے ہنر و فن کا بھی مظاہرہ کرتے تھے اور صارفین کو بھی محظوظ ومستفید کرتے تھے، گمنامی کی دنیا کھو گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں اگرچہ ٹوجی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال ہیں تاہم سوشل میڈیا سائیٹوں کی رسائی پر پابندی عائد ہے۔

یہ ایک سینڈیکیٹیڈ فیڈ ہے ادارہ نے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی ہے. – بشکریہ قومی آواز بیورو

Leave a comment