شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے بیڑ کے مسلم نوجوانوں کی ضمانت منظور

جمعیۃ علماء نے قانونی امداد فراہم کی، دفاعی وکلاء قابل مبارکباد، گلزا راعظمی

ممبئی 6 جنوری. شہریت ترمیمی بل و این آر سی کے خلاف پوراملک سراپا احتجاج بنا ہوا ہے گذشتہ20دسمبر کو مہاراشٹر کے پربھنی،کلم نوری اور بیڑ میں اسی طرح کے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں تھیں جس میں احتجاجیوں اور پولس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں تھیں،اس پر پولس نے ان پر لاٹھی چارج کیا تھا اور ان پر کئی دفعات لگاتے ہوئے گرفتار بھی کیا تھا،صرف بیڑ سے 26 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن کی ضمانت عرضداشت پر آج بیڑ کی عدالت میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے ملزمین کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے، ملزمین کی ضمانت عرضداشت پر جمعیۃ علماء کے وکلاء نے گذشتہ جمعہ کو ہی بحث مکمل کرلی تھی جس پر آج عدالت نے فیصلہ صادر کیا۔

یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔

گلزار اعظمی نے بتایا کہ گذشتہ جمعرات کوملزمین کو عدالتی تحویل میں بھیجے جانے کے بعد ایڈوکیٹ خضر پٹیل اور دیگر وکلاء نے جمعہ کے دن ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر بحث کی تھی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے آج ظاہر کیا گیا، عدالت نے ملزمین کو 25 ہزار روپئے کہ ذاتی مچلکہ پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔

گلزار اعظمی نے مزید بتا یا کہ دوران بحث وکلاء نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزمین کو مزید جیل میں رکھنا انہیں جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دینے کے مترادف ہوگا لہذا ملزمین کو فوراً ضمانت پر رہا کرنا چاہئے حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی سخت مخالفت کی اور عدالت کوبتایا کہ ملزمین ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ان کے خلاف موجود ثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ کرسکتے ہیں نیز ابھی بھی اس معاملے میں سو سے زائد ملزمین مفرور ہیں لہذا ملزمین کی ضمانت عرضداشت مسترد کردینا چاہئے۔

گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ جوڈیشیل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس شری سی پی شیلکے نے فریقین کی بحث سماعت کرنے کے بعد آج ا پنے حکم نامہ میں کہاکہ ملزمین کو مشروط ضمانت پرر ہا کیا جاتا ہے نیز انہیں ہدایت دی جاتی ہیکہ وہ ان کے خلاف موجود ثبوت وشواہد کو مٹانے کی کوشش نہیں کریں گے نیز تحقیقاتی افسران سے مکمل تعاون کریں گے اور مقدمہ کی سماعت پر عدالت میں موجود رہیں گے۔ ایڈوکیٹ خضر پٹیل نے ملزمین مسعود خان، خواجہ عمران، شیخ سلیم شیخ افسر، ناصر خان محمد خان کی ضمانت عرضداشتوں پر بحث کی جبکہ دیگر وکلاء نے بھی دیگر بقیہ ملزمین کی ضمانت عرضداشت پر بحث کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایڈوکیٹ خضر پٹیل مقدمہ کی سماعت پر ملزمین کی پیروی کے لیئے اورنگ آباد سے بیڑ جارہے ہیں جبکہ مقامی وکلاء اظہر علی، یاسر پٹیل، موسی پٹیل، الیاس احمد، اعجاز احمد، اسماعیل احمد، ساجد، آصف، بیگ، سجاد اور شفیق بھاؤ بھی ملزمین کے مقدمات کی پیروی میں اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔
اس تعلق سے مقامی جمعیۃ علماء کے ذمہ داران جس میں شیخ مجیب (ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ) قاری امین (جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ) حافظ ذاکر (نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر)، منور صدیقی، و دیگر شامل ہیں ملزمین کی رہائی کے لیئے کوشش کی۔
اس معاملے میں مقامی پولس نے تعزیرات ہند کی دفعات 307 اور 34 کے تحت ملزمین کے خلاف مقدمہ قائم کیا ہے، گرفتار شدہ ملزمین میں شیخ سمیر لیاقت، حکمت یار کلیم فاروقی، شیخ نثار ستار، جاوید واجد مومن، سید نوید سلیم، شیخ فاروق سلیم،نصیر خان پیر محمد خان، بلال فقیر احمد قریشی، جلال فقیر احمد قریشی،خلیل احمد جلیل شیخ،شیخ ظہیر شیخ جمیل،شیخ اقبال محبوب، شیخ سلیم افسر، شیخ الیاس شیخ اسحاق، سید سمیر رفعت علی،انعامدار طارق، شیخ عالم کریم،مسعود خان عمر خان، خواجہ عمران الدین، شیخ ندیم شیخ لطیف، بیگ مرزارفراست، شیخ ساجد، شیخ مجاہد یونس، شیر و خان محبت خان، سلیم احمد، اکبر فرہاد قاضی، قادرشامل ہیں جنہیں آج عدالت نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔

خیال رہے کہ 20دسمبر کو ملزمین کی گرفتاری کے بعد جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو یہ ایک میمورنڈم دیتے ہوئے مزید ملزمین کی گرفتاری پر روک لگانے کی کوشش کی تھی جس کے بعد سے کسی بھی مسلم نوجوان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور آج جمعیۃ علماء کے وکلاء کی کوششوں سے گرفتار شدہ ملزمین کو ضمانت حاصل ہوئی۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر