شہریت ترمیمی بل کے خلاف اسٹوڈنٹ وائس آف اورنگ آباد کا زنجیری احتجاج: ڈویژنل کلکٹر کے معرفت صدر جمہوریہ کو میمورنڈم پیش

اورنگ آباد:(نامہ نگار)مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں سی اے اے قانون منظور کرنے کے بعد ملک میں اس کے خلاف پرزور احتجاج جاری ہیں۔ باوجود اس کے مرکزی حکومت جھکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔اسٹوڈنٹ وائس آف اورنگ آباد کی جانب سے آج شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زنجیری علامتی ہڑتال کر ڈویژنل کمشنر کے معرفت صدر جمہوریہ کو میمورنڈم پیش کیاگیا۔اس موقع پر اسٹوڈنٹ وائس آف اورنگ آباد کے طلباءنے کہا کہ یہ قانون ملک کے نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ ملک میں مذہبی نفرت پھیلانے والا بھی ہے۔

اس کے باوجود مرکز نے اس قانون کو پاس کروادیابلکہ زبردستی تھوپنے کی کوشش کی۔جس کے خلاف آسام ، تریپورہ، میگھالیہ، اور مغربی بنگال میں پرتشدد احتجاج شروع ہوا۔ اور ہوتے ہوتے یہ سلسلہ دہلی کی تاریخی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پہنچ گیا۔ جہاں پر پولس نے پر امن احتجاجیوں پر بربریت کا مظاہرہ کیا۔ لاٹھی چارج آنسو گیس اور پولس فائرنگ ہوئی جس میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ پولس نے اپنی بربریت میں خواتین تک کو نہیں بخشا۔ میڈیا کے لوگوں کو بھی ماراپیٹا گیا۔

جس کے بعد ا س احتجاج نے مزید شدت اختیار کرلی او ر کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ اس احتجاج میں صرف مسلمان ہی بلکہ برداران وطن بھی طلباءوطالبات بڑی تعداد میں احتجاج کرنے لگے ۔ملک کے باہر بنگلہ دیش اور یوریوپی ممالک امریکہ انگلینڈ میں بھی کئی یونیورسٹیوں میں مظاہرے ہوئے۔

بہر کیف اس اسٹوڈنٹ وائس آف اورنگ آباد کے مظاہرہ میں مودی شاہ اور یوپی پولیس کی بربریت کے خلاف زوردار نعرے بازی کی گئی۔طلباءنے زنجیری علامتی ہڑتال میں لے کر رہیں گے آزادی، انقلاب زندہ،اورجئے بھیم،دستور ہند زندہ آباد، کے زور دار نعرے لگائےاسٹوڈنٹ وائس آف اورنگ آباد نے صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت شہریت ترمیم قانون کو واپس نہیں لیتی ہے اسطرح کے مظاہرے جاری رہے گے اور حکومت اپنے موقف پر قائم ہے تو طلباء بھی اپنے موقف پر آخری دم تک قائم رہے گے لیکن کسی بھی قیمت پر اس غیر آئینی قانون کو قبول نہیں کیا جائے گا ۔مظاہرے میں یاسرصدیقی، شہاب مرزا،عبدالرافع، شیخ ناصر جوہری، راجوپٹھان، عبدالرحمن عالم ،محمد کلیم ،مجاہد قریشی کے علاوہ جمہوریت پسند عوام و دیگر طلباءموجود تھے