سری نگر:کورونا وائرس مریض کی موت، علاج کے دوران لاپرواہی برتنے کی تحقیقات کے احکامات صادر

سری نگر، 26 مارچ (یو این آئی) وادی کشمیر میں جمعرات کی صبح کورونا وائرس سے موت واقع ہونے والے 65 سالہ مریض کا معاملہ اس وقت متنازعہ صورت اختیار کر گیا جب انتظامیہ نے مرحوم کے علاج کے دوران مبینہ طور پر لاپرواہی برتنے کے بارے میں تحقیقات کے احکامات صادر کئے۔


بتادیں کہ وادی میں جمعرات کی صبح سری نگر کے ڈل گیٹ علاقے میں واقع ہسپتال برائے امراض سینہ میں زیر علاج پہلے مریض کی کورونا وائرس کے باعث موت واقع ہوئی۔صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے حیدر پورہ سے تعلق رکھنے والے فوت شدہ کورونا وائرس متاثرہ مریض کے علاج کے دوران مبینہ طور پر برتی گئی لاپرواہی کے بارے میں تحقیقات کے احکامات صادر کئے ہیں۔


موصوف کی طرف سے جاری حکمنامے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سری نگر کے مضافاتی علاقہ بمنہ میں واقع شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کالج میں علاج کے دوران متاثرہ مریض کے ساتھ لاپرواہی برتی گئی ہے۔ادھر مرحوم کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ اس (متاثرہ مریض) نے ڈاکٹروں کو اپنی سفری تفصیلات فراہم کی تھیں۔ تاہم سکمز بمنہ کے بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مرحوم نے اپنی سفری تفصیلات چھپائی تھیں۔


مرحوم کے ایک رکن خانہ جو اس کے ساتھ 18 مارچ کو بمنہ ہسپتال گیا تھا، نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘مرحوم کو وہاں اس دن کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں کیا گیا اور نہ ہی 21 مارچ کو کیا گیا جب ہم اس کو لے کر دوبارہ وہاں گئے، بعد میں ہم نے اس کو شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر منتقل کیا جہاں سے اس کو چسٹ ڈیزیز ہسپتال ڈل گیٹ ریفر کیا گیا’۔
صوبائی کمشنر کشمیر کی طرف سے جاری حکمنامے میں کہا گیا کہ مریض کی سفری تفصیلات اور وائرس کی علامات جاننے کے باوجود ہسپتال انتظامیہ نے یہ بات صوبائی، ضلعی یا پولیس حکام کی نوٹس میں نہیں لائی جب مریض کی ہسپتال سے چھٹی کی گئی۔حکمنامے کے مطابق مریض کو لوگوں اور رشتہ داروں کے ساتھ مل کر اس وائرس کو پھیلانے کئے لئے کافی وقت دیا گیا ہے اور ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے برتی گئی لاپرواہی سے لوگوں میں سراسیمگی اور اضطرابی ماحول پھیل گیا ہے۔
موصوف کمشنر کی طرف سے جاری اس حکمنامے میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں سکمز بمنہ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور محکمہ چسٹ میڈیسن کے سربراہ سے وضاحت طلب کی ہے۔
دریں اثنا صوبائی کمشنر نے کہا ہے کہ تحقیقات کے احکامات مریض کی موت واقع ہونے کے بارے میں نہیں بلکہ آیا مریض کے علاج کے دوران پروٹوکال پر عمل کیا گیا یا نہیں نیز اس علاج کے دوران مبینہ لاپراہی کی حقیقت معلوم کرنے کے لئے جاری کئے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر میں اب بھی کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد دس ہے جن میں سے تین کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ صحت یاب ہوچکے ہیں۔
کورونا وائرس سے بچنے کے لئے وادی میں جمعرات کو مسلسل آٹھویں روز بھی مکمل لاک ڈاؤن رہا جس کے باعث ہر سو سناٹا اور اضطرابی ماحول چھایا رہا۔ سری نگر اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں نافذ ہیں اور سیکورٹی فورسز بالخصوص جموں وکشمیر پولیس کے اہلکار لوگوں کو سڑکوں پر پیدل چلنے کی بھی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔