اٹھو اور ایران کا مقابلہ کرو:اسرائیلی صدر کا یورپ کو پیغام

حال ہی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان محاذ آرائی کے بعد عالمی سطح پردونوں ممالک سے جنگ سے گریز کرنے اور خطے کو کشیدگی کی دل دل میں دھکیلنے سے بچانے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا گیا تھا تاہم دونوں ممالک کے درمیان پروپیگنڈے کی جنگ عروج پر ہے۔

یورپ اور امریکہ کی مداخلتوں پر تنقید!

اسرائیلی صدراسحاق ہرزوگ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یورپی رہ نما مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر ایران کی طرف سے لاحق خطرے کو ’’سمجھ نہیں‘‘ رہے ہیں۔اسرائیلی صدراسحاق ہرزوگ نے ایک انٹرویانہوں نے جرمن "ایکسل اسپرنگر” نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ ایرانی حکومت روس کو یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں استعمال کرنے کے لیے ہزاروں ڈرون فراہم کر رہی ہے۔ ساتھ ہی تہران اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔ ایران ایک بدمعاش ریاست بن چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ "یورپ کو فوری طور پر بیدار ہونا چاہیےاور انہیں ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے بیدارہونا چاہیے۔

"برائی کی جڑ”
اسرائیل کو غزہ پر اپنے حملے کے پیمانے پر اپنے اتحادیوں کی تنقید کا سامنا ہے جس نے رفح پر ایک اور حملے کی تیاریوں کے دوران پٹی کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا ہے۔اس تنقید کو نظرانداز کرتے ہوئے ہرزوگ نے زور دے کر کہا کہ تہران "اصل دشمن” ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اگر آپ بیدار نہیں ہوئے اور زیادہ سے زیادہ مضبوط نہیں بنیں گے اور نیٹو میں اتحاد کے ساتھ اس برئی کی جڑ[ایرن] کا مقابلہ نہیں کریں گے تو یورپ مستقبل میں اس کی قیمت چکا سکتا ہے۔”انہوں نے امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہ نما چک شومر کے اسرائیل سے نئے انتخابات کرانے کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا۔ ہرزوگ نے کہا کہ "میں تجویز کرتا ہوں کہ امریکی سیاسی رہ نما اسرائیلی سیاست میں مداخلت نہ کریں بلکہ یہ معاملہ اسرائیلی عوام اور سیاسی ادارے پر چھوڑ دیں کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں”۔

انہوں نے زور دیا کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کو "اسرائیل کا عظیم دوست” سمجھتے ہیں۔حالانکہ ان کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مطالبے، رفح پر منصوبہ بند حملے کی مخالفت سینیٹر چک شومر کے اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کی حمایت کی تھی۔