اورنگ آباد داعش معاملہ : انصاف کی جنگ میں جمعیۃ علماء کا ساتھ دیں گے 8 نوجوانوں کے والدین و سر پرستوں کا عزم

ممبئی۔ 26 جولائی (پریس ریلیز) ممبرا واورنگ آباد سے گرفتار شدہ بے گناہ مسلم نو جوانوں کے دفاع کے لئے جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی لیگل ٹیم کے سر براہ اور ماہر قانون داں سینر ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان نے جارحانہ طور پر قانونی نکات سے لیس کار وائی کو انجام دیا ہے۔جس کا شکریہ ادا کر نے اور انصاف کی جنگ میں مر تے دم تک ساتھ دینے کے عزم کے ساتھ 10/ میں سے 8/ ملز مین کے اہل خانہ و سر پرستان نے جمعیۃ دفتر پہونچ کر گرفتار شدہ نو جوانوں کی بے گناہی ثابت کرنے کا عزم کیا۔
گرفتار شدہ نو جوانوں میں سے ۸ / نوجوان جن میں (۱) مظہر عبد الرشید(۲) محسن سراج الدین خان (۳) تقی سرا ج الدین خان (۴) سلمان سراج الدین خان(۵) سر فراز عبد الحق عثمانی (۶) طلحہ حنیف پوترک (۷) فہد اشتیاق انصاری (۸)جمال نواب قطو پاڑ نے اپنے مقدمہ کی پیروی کے لئے در خواستیں اور وکالت نامے جمعیۃ لیگل ٹیم کے سپرد کئے ہیں اور جمعیۃ پوری ذمہ داری کے ساتھ عدالت میں پیروی کر رہی ہے۔

مذکورہ بالا نوجوانوں کے اہل خانہ نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اپنے وکیل کا نام دیکر غلط بیان بازی و اشتہا رات دیکر سستی شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں اور یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ہمارے بچوں کی پیروی خضر پٹیل کر رہے ہیں جب کہ حقیقتا صرف ریمانڈ کے علاوہ نہ تو وہ کبھی پیروی کے لئے کھڑے ہوئے اور نہ ہی اے ٹی ایس کے رو برو ہمارے بچوں کا دفاع کیا،اور تو اور جنوری 2019 سے لے کر جولائی تک مہا راشٹر اے ٹی ایس نے کئی در خواستیں داخل کرتے ہوئے عدالت سے اپنے حق میں فیصلے لئے جس کاروائی میں خضر پٹیل لا علمی سے یا قصدا غیر حاضر رہتے ہوئے بحث سے کنارہ کشی اختیار کئے۔ایسے اورکئی دیگر وجوہات اور اپنے بچوں کے بار ہا اصرار پر ہم نے یہ کیس جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی سے گذارش کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان اور ان کی ٹیم کے سپرد کیا اور ان کو دفاع کے لئے منتخب کیا۔ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے بچوں کا کیس صحیح لوگوں کے ہاتھوں میں آیا اور ہمیں ان کے ذریعہ انصاف ملنے کی امید ہے۔

کل کے اردو اخبارات میں گلزار اعظمی کے تصویر کے ساتھ شائع خبر میں کوئی سچائی نہیں ہے وہ جھوٹ پر مبنی پرو پیگنڈہ ہے، ان کی جماعت اور ان کے وکلاء کے طریقہ کار سے نہ ہم متفق تھے، نہ ہیں اور نہ آئندہ رہیں گے،اس ثبوت وہ خطوط ہیں جو جیلوں سے سیکڑوں نو جوانوں نے لکھے ہیں اور ان پر عدم اعتماد اور عدم اطمینان کا بر ملا اظہار کیا ہے۔اس لئے ہم اپنے بچوں کا کیس گلزار اعظمی کے وکلاء سے واپس لے کر جمعیۃ علماء مہا راشٹر لیگل ٹیم کے سپرد کیا ہے،ہم اپنے اس بیان کے ذریعہ عوام تک یہ بات پہونچانا چاہتے ہیں کہ قانونی اعتبار سے جو مدد اور کاروائی جمعیۃ لیگل ٹیم کر رہی ہے،ان کے وکلاء میں دور دور تک نظر نہیں آتی ہے۔اس لئے عوام ایسے پرو گنڈہ کرنے والوں سے متاثر نہ ہوں۔

Leave a comment