شو لا پور سیمی معاملہ:گواہیاں مکمل لیکن ملزم بیان میں تاخیر تشویشناک
ممبئی۔ 27؍ ستمبر ( پریس ریلیز ) شولا پور کے ۴؍ مسلم نو جوانوں سمیت مدھیہ پردیش اور دیگر علاقوں سے گرفتارکئے گئے سیمی سے تعلق اور ملک مخالف سر گر میاں انجام دینے سمیت یو اے پی اے اور دیگر سخت ترین قوانین کے تحت چلنے والے اسپیشل کیس502/2014 میں تمام گواہوں کی گواہی مکمل ہو چکی ہے لیکن بیا نات کو ایک مہینہ سے اوپر کی تاخیر تشویشناک اور حیران کن ہے ۔یہ اطلاع آج یہاں اس کیس کی پیروی کرنے والے سینر کریمنل لائر ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان نے دی ہے۔ مزید تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شو لا پور کے ۴؍ مسلم نو جوان جن پر دو بڑے اہم کیس بنائے گئے تھے جن میں نمایاں طور پر اسپیشل سیشن کیس 502/2014 , اور 541/2014 شامل ہے جن میں سے مقدمہ نمبر 502/2014 کو جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی لیگل ٹیم نے محنت لگن اور جستجوسے نہایت ہی بر ق رفتاری سے چلایا اور جہاں تمام گواہیاں مکمل ہو نے کے با وجود تقریبا ایک ماہ سے ملزم بیان رکا ہوا ہے ۔یہاں یہ بات وا ضح رہے کہ گذشتہ ۲۰۱۴ء سے ۲۰۱۷ ء تک یہ معاملہ التواء کا شکار تھا اور محض ایک سال میںتمام گواہیاں مکمل کرائی گئیں غور طلب ہے کہ بھو پال جیل فرار انکائونٹر میں مارے گئے نو جوان بھی انہیں کیس میں ملزم بنائے گئے تھے اب اس کیس کی سماعت ۱۰؍ اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے لیکن ہم پوری کوشش کر رہے ہیںکہ جلد از جلد اسکی سماعت شروع ہو اور بے گناہ نو جوانوں کو انصاف ملے ۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں پولیس اور اے ٹی ایس کی جانب سے اس قدر دھاندھلی کی گئی ہے کہ قانون کا معمولی شد بد رکھنے والا بھی اس معاملہ کو اچھی طرح سمجھ جائے گا۔ اس کے باوجود اس مقدمے کو الجھا کر رکھا گیا تھا، لیکن اب امید ہے کہ اس کی سماعت شروع ہوتے ہی اس کا فیصلہ آجائے گا جس میں ہمیں قوی امید ہے کہ نہ صرف شولاپور کے ملزمین بلکہ دیگر تمام ملزمین کو بھی انصاف ملے گا اور انکی رہا ئی عمل میں آئے گی۔