ایس بی یو ٹی کو سپریم کورٹ سے جھٹکا صابو صدیق مسجد کے ری ڈیولپمنٹ پر سپریم کورٹ کا اسٹے

ممبئی :ایس بی یو ٹی کو آج اس وقت زبردست سپریم کورٹ میں جھٹکا لگا جب ملک کی اعلی عدالت نے صابو صدیق مسجد کے ری ڈیولپمنٹ پر اسٹے دے دیا ۔ واضح ہو کہ ہائی کورٹ نے ایس بی یو ٹی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اس مسجد کے ری ڈیولپمنٹ کا فیصلہ دیا تھا جسے سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا ۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف مہاراشٹر وقف بورڈ نےسپریم کورٹ میں اسپیشل ریویو پٹیشن داخل کیا جس پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم پر اسٹے دے دیا ہے ۔
اس ضمن میں مہاراشٹر وقف بورڈ کے وزیر جناب نواب ملک نے بتایا کہ اس مسجد کے ری ڈیولپمنٹ کا کیس ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں جگہ سے ایس بی یو ٹی کے حق میں ہوا تھا جس سے لوگوں میں کافی پریشانی اور تشویش تھی ۔مسجد کے ذمہ داران نے جب مجھ سے رجوع کیا اور اس مسجد کی حفاظت کی بات کہی تو مہاراشٹر وقف بورڈ کی جانب سے سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن داخل کیا گیا ۔جس پر آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت ہوئی ۔ اس کی سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس اشوک بھوشن ، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس ایم آر شاہ کی مشترکہ بینچ نے کیا۔

وقف بورڈ کی جانب سے پیش ہوئے وکلا ٔ نے اپنے موقف کو بینچ کے سامنے دلائل کے ساتھ رکھا جس پر مذکورہ بینچ نے مسجد و مدرسہ کی پراپرٹی کو ری ڈیولپمنٹ کے لئے منہدم کیئے جانے کے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی ۔ مہاراشٹر کے وزیر اوقاف نواب ملک نے مزید کہا کہ اس پراپرٹی کو منہدم کرنے کیلئے ممبئی میونسپل کارپوریشن نے بھی گزشتہ ماہ ۱۶؍تاریخ کو ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق مذکورہ پراپرٹی کو منہدم کرنے کا فیصلہ دیا تھا ۔ اس ضمن میں بی ایم سی کے اعلی افسران کی میٹنگ بھی ہو چکی تھی ۔ اس فیصلے پر عمل درآمد ہونے سے قبل وقف بورڈ سپریم کورٹ سے رجوع ہو گیا جس کی بنا ٔ پر یہ پراپرٹی منہدم ہونے سے محفوظ ہو گئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ گو کہ یہ سپریم کورٹ کا عارضی حکم ہے مگر وقف بورڈ سپریم کورٹ میں اس پراپرٹی کو محفوظ رکھنے کے لئے ہر ممکن پیروی جاری رکھے گا ۔ واضح ہو کہ سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد مسجد و مدرسہ کی اس پراپرٹی کو بچانے کی جدوجہد کرنے والوں میں خوشی اور اطمینان کی لہر دوڑ گئی ہے اور ذمہ داران نے وزیر اوقاف نواب ملک کو اس کامیابی پر مبارکباد دی ہیں ۔ سپریم کورٹ کے اس اسٹے سے ایس بی یو ٹی کو زبردست جھٹکا لگا ہے جو یہاں ری ڈیولپمنٹ کر کے مسجد و مدرسہ کو منہدم کرنا چاہتی تھی ۔