اندھیری میں 5 ہزارکروڑ روپئے کے کامگار اسپتال کو اڈانی کے حوالے کرنے کی سازش

  • اگر ایک ماہ کے اندر اسپتال شروع نہیں ہوا تو زبردست احتجاج کیا جائے گا
  • 45لاکھ مزدوروں کی زندگی سے کھیل کر اڈانی کا گھرمت بھرئے

ممبئی: اندھیری کا کامگار اسپتال گزشتہ ۴سالوں سے مرمت وتزئین کاری کے نام پر بند پڑا ہے۔اس کی مرمت کے لیے اب تک 250 کروڑ روپے اور طبی ساز وسامان کی خریداری کے لیے 50 کروڑ روپے دیے جا چکے ہیں۔ اس کے باوجود ای ایس آئی کارپوریشن اسپتال کو دوبارہ کھولنے کی تیاری کرتا نظر نہیں آرہا ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری راجیش شرما نے انتباہ دیا ہے کہ اگر حکومت نے ایک ماہ کے اندر اس اسپتال کو شروع نہیں کیا تو ہماری پارٹی اس کے خلاف شدید احتجاج کرے گی۔

کانگریس دفتر گاندھی بھون میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے راجیش شرمانے کہا کہ اسپتال کے پاس 12/ ایکڑ زمین ہے جس کی مالیت تقریبا 5 ہزارکروڑ روپے ہے۔ ریاستی حکومت اس زمین کو صنعتکار اڈانی کے حوالے کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ہسپتال کو شروع نہیں کیا جا رہا۔راجیش شرما نے کہا کہ یہ کامگار اسپتال 1977 میں اندھیری میں قائم کیا گیا تھا اور 2008 تک یہ اسپتال ریاستی حکومت کے ماتحت چل رہا تھا۔ اس کے بعد 14/ اپریل 2008 کو ESI کارپوریشن نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا۔

ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن نے اس اسپتال کو 500 بستروں والے جدید اسپتال میں تبدیل کرنے کے بعد ایک میڈیکل کالج بھی شروع کیا۔ 17/ دسمبر 2018 کو اس اسپتال میں آتشزدگی کا حادثہ پیش آیا اور بدقسمتی سے 13/ افراد کی موت اور 150 زخمی ہوگئے۔ حادثے سے قبل او پی ڈی، آئی پی ڈی(350بیڈ)، آئی سی یو اور سوپر اسپیشلٹی سہولیات 24 گھنٹے کھلی رہتی تھیں۔اسپتال میں پیتھالوجی، ریڈیولوجی، ایکسرے، سی ٹی -ایم آر آئی، آپریشن تھیٹر سمیت تمام جدید ترین سہولیات موجود تھیں۔ او پی ڈی میں روزانہ 1800 سے 2000 مریض آتے تھے۔اسپتال میں بلڈ بینک کی سہولت بھی موجود تھی۔ اندھیری کے اس اسپتال میں مہاراشٹر کے کئی شہروں سے مزدور علاج کے لیے آتے تھے۔ بڑی سرجری بھی مفت کی جاتی تھی۔ لیکن اسپتال بند ہوجانے سے اب ہزاروں مزدوروں کو مشکلات کا سامناکرناپڑ رہا ہے۔

راجیش شرما نے کہا کہ مزدوروں کے مفادات اور سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے 24 فروری 1952 کو لیبر انشورنس اسکیم شروع کی تھی۔اب تک ملک بھر میں ساڑھے تین کروڑ مزدور انشورنس کارپوریشن کے ممبر ہیں جبکہ مہاراشٹر 4میں ممبران کی تعداد 35 لاکھ ہے۔ مزدوروں کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے مقصد سے پورے ملک میں کامگار اسپتال قائم کیے گئے۔ اندھیری کا کامگار ہاسپٹل ایک اہم اور سہولتوں سے لیس اسپتالوں میں سے ایک تھا، لیکن یہ اسپتال پچھلے چار سالوں سے بند ہے۔ اس لیے مزدوروں کو علاج کے لیے کاندیولی کے اسپتال میں جانا پڑتا ہے۔ اسپتال نہ کھلنے سے مزدوروں میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔

اسپتال کے 250 ڈاکٹروں اور 500 طبی عملے کو دیگر مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ راجیش شرما نے کہا کہ اندھیری میں مزدوروں کے اسپتال کو بند کرکے ریاستی حکومت لاکھوں مزدوروں کی صحت کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ حکومت اسپتال کی زمین صنعتکاروں کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ شرما نے کہا کہ ہم اس معاملے پر مرکزی وزارت محنت سے مسلسل رابطے میں ہیں لیکن ہمیں کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر حکومت کو بھی اس معاملے پر فوری توجہ دینی چاہیے اور حقائق کو واضح کرنا چاہیے اور اسی جگہ کامگار اسپتال کو دوبارہ شروع کرنا چاہیے۔