MPCC Urdu News 30 June 23

غیرآئینی، بے حس، بدعنوان ای ڈی حکومت کے ایک سال میں مہاراشٹر10سال پیچھے چلاگیا: ناناپٹولے

ریاست کے عوام کی خواہش ہے کہ یہ’جنگل راج‘ جلد ختم ہو

پارٹ ٹائم وزیرداخلہ کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد آزادہیں، پولیس سست ہے اور خواتین پر مظالم بھی بڑھ گئے ہیں

فاکسکان وویدانتا کی وجہ سے کروڑوں کی سرمایہ کاری کے ساتھ لاکھوں ملازمتیں ختم

ممبئی:مہاوکاس اگھاڑی حکومت کو ایک سازش کے تحت گرائے جانے اور شندے وفڈنویس حکومت کو قائم ہوئے ایک سال کا عرصہ ہو گیا ہے۔ یہ ریاست کے لوگوں کے ساتھ غداری، بے ایمانی کا سال ہے۔ دہلی کی ایماء پر بننے والی اس حکومت کے ایک سال میں مہاراشٹر 10 سال پیچھے چلا گیا ہے۔اس ریاست کے غیرت مندلوگ نہیں چاہتے کہ یہ غیرآئینی،بے حس وبدعنوان حکومت مہاراشٹر میں رہے۔ لوگ چاہتے ہیں کہ یہ سرکار جلد سے جلد چلی جائے۔ یہ باتیں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کہی ہیں۔

شندے-فڈنویس حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ اس حکومت کے قیام سے متعلق لئے گئے تمام فیصلوں کو سپریم کورٹ نے غلط قرار دیا ہے۔ یہ حکومت گورنرہاؤس کا غلط استعمال کرتے ہوئے ممبران اسمبلی کو ای ڈی، سی بی آئی کا خوف دکھا کر اور انہیں دھوکہ دے کر بنائی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس حکومت کو ایک طرح سے غیر آئینی قرار دیا ہے، لیکن اس کے باوجود ای ڈی (شندے-فڈنویس) حکومت کرسی سے چمٹی ہوئی ہے۔ اس حکومت نے پورے ایک سال میں کوئی فلاحی فیصلہ نہیں کیا۔ موسلا دھار بارش اور ژالہ باری سے کسان مشکلات کے شکار ہیں۔ یہ حکومت صرف امداد کا اعلان کرتی ہے لیکن کسانوں تک ایک پیسہ بھی نہیں پہنچتا۔ کسانوں کو سویابین، پیاز، کپاس، کسی بھی زرعی پیداوار کی صحیح قیمت نہیں مل رہی ہے۔ سویابین اور کپاس کسانوں کے گھروں میں پڑے ہیں۔جولائی 2022 سے جنوری 2023 تک شندے فڈنویس حکومت کے سات مہینوں کے دوران ریاست میں 1023 کسانوں نے خودکشی کی، یعنی ہر 10 گھنٹے میں ایک خودکشی۔

پٹولے نے کہا کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خستہ ہے اور پچھلے چار مہینوں میں 20 مقامات پر فسادات ہوئے ہیں۔ ای ڈی حکومت کے دور میں خواتین محفوظ نہیں ہیں۔ ممبئی ملک میں خواتین کے لیے محفوظ شہر کے طور پر جانا جاتا تھا لیکن اب لوکل ٹرین میں بھی لڑکیوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ کے واقعات ہورہے ہیں۔ خواتین کے قتل میں اضافہ ہوا ہے۔ ریاست میں 4000 سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں لاپتہ ہو چکی ہیں۔ یہاں تک کہ پونے جیسے شہر میں بھی دن دیہاڑے لڑکیوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ ریاست میں کوئی کل وقتی وزیر داخلہ نہیں ہے۔ چھ سات محکموں کی وزارت اور چھ اضلاع کے نگراں وزیر کی ذمہ داری کی وجہ سے وزیر داخلہ اپنے کام پر توجہ نہیں دیتے ہیں۔ حکمراں پارٹی کے ایم ایل اے اور ایم پی ہی نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ بھی اب کھلے عام اپوزیشن کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ای ڈی حکومت کے دوران مجرموں کی بھرمار ہے اور پولیس انتظامیہ سست ہے۔صرف اپوزیشن جماعتوں کے لوگوں پر ہی کارروائی ہو رہی ہے۔

کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ مہاراشٹر ہمیشہ صنعتی نقطہ نظر سے ایک ترقی یافتہ ریاست رہی ہے، لیکن ای ڈی حکومت نے اس امیج کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ ویدانتا وفاکسکان جیسے 1.5لاکھ کروڑ روپئے کے مشترکہ منصوبے اور ایک لاکھ کروڑ سے بھی زائد روزگار پیدا کرنے والے پروجیکٹ گجرات کو دیدیا گیا۔ ٹاٹا ایئربس پروجیکٹ، بلک ڈرگ پارک، میڈیکل ڈیوائس پارک، میری ٹائم اکیڈمی یہ تمام بڑی صنعتیں اور ادارے مہاراشٹر سے باہر چلے گئے۔ صنعتوں کے ریاست سے باہر جانے سے 2 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں بھی ختم ہوگئیں۔ ریاست میں تقریباً 35 لاکھ طلبہ مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کی تیاری کرتے ہیں، لیکن یہ امتحانات وقت پر نہیں ہوتے ہیں، جس سے الجھن پیدا ہوتی ہے۔افسر بننے کا خواب اپنی آنکھوں میں سجائے دیہاتوں کے رہنے والے ان غریب گھروں کے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ای ڈی حکومت کسانوں، مزدوروں، اقلیتوں، دلتوں اور پسماندہ لوگوں کی مخالف ہے۔ عوام کا پیسہ بغیر کسی کام کے تقریبات اور اشتہارات میں ضائع کیا جا رہا ہے اور مہاراشٹر میں ڈبل انجن والی حکومت بھی پٹڑی سے اتر گئی ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ اچھی ریاستی حکومت اشتہارات سے نہیں آتی، اس کے لیے عوام کے مفاد میں کام کرنا ہوتاہے۔

منی پور حکومت کو برطرف کرکے صدر راج نافذ کریں: نسیم خان

نسیم خان کی قیادت میں سماجی تنظیموں کے وفد کی گورنر سے ملاقات

ممبئی:منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے تشدد جاری ہے اور ملک کے وزیراعظم اس سنگین مسلئے پر خاموش ہیں جو نہایت تشویشناک ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ منی پور کے دورے پر گئے اس کے باوجود وہاں پر امن وامان اور سماجی ہم آہنگی قائم نہیں ہوسکی۔ منی پور تشدد اور نفرت کو فوری طو رپر روکنے کے لیے ریاستی حکومت کو برخاست کرتے ہوئے صدرراج نافذ کیا جائے۔ یہ مطالبہ سابق وزیر وریاستی کانگریس کے کارگزارصدرنسیم خان نے کیا ہے۔

نسیم خان کی قیادت میں اقلیتی گروپوں، عیسائی تنظیموں اور قبائلی لیڈروں نے راج بھون میں گورنر رمیش بیس سے ملاقات کی اور منی پور کے مسئلے پر صدر جمہوریہ کو ایک میمورنڈم پیش کیا۔ اس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ تقریباًدو ماہ سے زیادہ عرصے سے منی پور ایک بڑے انسانی المیے سے دوچار ہے، نسلی گروہوں کے درمیان جاری تشدد نے لوگوں کی زندگیوں کو تباہ کر دیا ہے اور انہیں بے گھرکردیا ہے۔ لوگوں کے گھربار برباد ہوچکے ہیں اور وہ وہاں سے نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ لوگ مصائب کا شکار ہیں اور اپنی جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر جی رہے ہیں۔ ریاست میں انٹرنیٹ خدمات مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں۔ اپنے ہی لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف تشدد کرتے ہوئے دیکھنا بہت تکلیف دہ ہے۔ منی پور میں تمام ذاتوں اور مذاہب کے لوگ کئی دہائیوں سے ایک ساتھ رہتے ہیں لیکن دو ماہ کے تشدد میں 200 سے زیادہ عبادت گاہیں تباہ ہو چکی ہیں۔ 12 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ مرکزی حکومت نے کئی درخواستوں کے باوجود انہوں نے کوئی مدد فراہم نہیں کی ہے، اس لیے وہاں فوری طور پر صدر راج نافذ کرنا ضروری ہے۔ ہماری آپ سے درخواست ہے کہ آپ ہمارے مطالبات محترم صدر تک پہنچا ئیں‘۔اس وفد میں ریاستی اقلیتی کمیشن کی سابق وائس چیئرمین جینیٹ ڈیسوزا، ریٹائرڈ پرنسپل سائمن لوپیز، مذہبی رہنما ریورنڈ جیکب تھامس، شمال مشرقی ممبئی کانگریس کے ضلع صدر ابراہم رائے منی وغیرہ موجود تھے۔