رفح پر اسرائیلی حملہ لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دے گا: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے ادارے نے جمعہ کے روز ایک بار پھر خبر دار کیا ہے کہ رفح پر اسرائیلی حملے کا مطلب لاکھوں فلسطینی شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنا اور پوری غزہ کی پٹی پر انسانی بنیادوں پر ہونے والی امدادی کوششوں کو ایک بڑے دھچکے سے دوچار کر دے گا۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے رفح پر اسرائیلی حملے کی صورت میں اپنا متبادل منصوبوں کی تیاری شروع کر دی ہے۔

اسرائیل نے واضح رہے کئی بار رفح پر حملے کا انتباہ کر رکھا ہے تاکہ بقول اسرائیل کے حماس کا رفح سے مکمل خاتمہ کر سکے۔ اقوام متحدہ سمیت کئی ملکوں اور بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ رفح میں پندرہ لاکھ کے قریب بے گھر فلسطینیوں نے غزہ کے ملبے میں بدل جانے کے بعد پناہ لے رکھی ہے۔ رفح پر حملے کا مطلب ایک اور بڑی تباہی اور نقل مکانی ہو گی۔

اقوام متحدہ کے ادارے ‘ اوچھا’ ترجمان جینز لاکئی نے جنیوا میں ایک بریفنگ کے دوران کہا ہے ‘رفح پر اسرائیلی حملہ انسانوں کے قتل عام کے مترادف ہو گا۔’ تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی پوری کوشش ہے کہ عام لوگ کم سے کم جانی نقصان ہو۔

‘ اوچھا ‘ ترجمان کے مطابق’ یہ ادارہ شہریوں کے لیے ان کی ضرورت کی ادویات، اور انسانی بنیادوں کر اشیائے خوردو نوش کے علاوہ گوداموں کا اہتمام کرتا ہے۔ترجمان نے کہا ان کے ادارے نے 50 مراکز قائم کر رکھے ہیں۔ رفح میں امدادی آپریشنز کے حوالے سے ہر ممکن کوشش ہے کہ امدادی کارروائیوں کو ہر صورت جاری رکھا جائے، یہاں تک کہ اسرائیل کی طرف سے کسی حملے کی صورت میں بھی، اس امر کا مطالعہ کر رہا ہے کہ اسے کیسے نمٹاجائے۔’

عالمی ادارہ صحت کے ایک عہدے دار نے اسی بریفنگ میں بتایا ‘رفح کے لیے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ اس کے تحت ایک نیا فیلڈ ہسپتال قائم کرنا بھی شامل ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ ہلاکتوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافے کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔

خیال رہے غزہ کی وزارت صحت کے مطابق تقریباً سات ماہ کی لڑائی میں پہلے ہی 34596 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ویڈیو لنک کے ذریعے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ریک پیپرکورن نے کہا’ میں یہ کہوں گا یہ ہنگامی منصوبہ ایک بینڈ ایڈ ہے۔’ یہ فوجی آپریشن کی وجہ سے متوقع کافی اضافی اموات اور بیماری کو قطعی طور پر نہیں روک سکے گا۔’

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں مجموعی طور پر جنگ سے پہلے کے 36 ہسپتال تھے۔ جن میں سے اب صرف ایک تہائی جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ اسرائیل حماس پر ہسپتالوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگاتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف اس کی کارروائیوں کو جنگجوؤں کی موجودگی کا جواز بناتا ہے۔ جبکہ حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔