جے این یو میں طالب علم کو ہجومی تشدد میں ہلاک کرنے کی کوشش

17pazr3

نئی دہلی ۔ 17 ستمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ( جے این یو ) اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد آر ایس ایس سے ملحقہ اے بی وی پی اور بائیں بازو کی تائید یافتہ اے آئی ایس اے سے وابستہ ارکان کے درمیان پیر کی صبح تصادم ہوگیا۔ دونوں گروپوں نے ایک د وسرے پر اپنے ارکان کو حملوں کانشانہ بنانے کاالزام عائد کیا ۔ جے این یو کیمپس میں گزشتہ روز اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب بائیں بازو کی طلبہ تنظْموں نے اے بی وی پی کو قابل لحاظ اکثریت سے شکست دیتے ہوئے مرکز پیانل کے تمام چار کلیدی عہدوں پر فتح حاصل کی تھی ۔ اے آئی ایس اے نے الزام عائد کیا کہ اے بی وی پی کے ارکان نے طلبہ کو اندھا دھند حملوں کا نشانہ بنایا ۔ ایک سابق طالب علم کو ہجومی تشدد میں بے تحاشہ زدوکوب کرتے ہوئے ’’موت ‘‘کے قریب پہونچادیا گیا ۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے نئے صدر کو بھی زدوکوب کیا گیا ۔ تاہم آر ایس ایس سے ملحقہ تنظیم نے دعویٰ کیا کہ بائیں بازو کے حامیوں نے اس کے ارکانوں پر حملہ کیا جس میں تین ارکان زخمی ہوگئے ۔ جے این یو کیمپس میں گروہ واری تصادم کا یہ دوسرا واقعہ ہے ۔ پہلا تصادم ہفتہ کو دوٹوں کی گنتی سے عین قبل شروع ہوا تھا جس کے نتیجہ میں اس عمل کو معطل کردیا گیا تھا ۔ انتخابی حکام نے کہاتھا کہ ’’زبردستی گھس پیٹ ‘‘ اور بیلٹ باکسیس چھین کر فرار ہونے کی کوششوں کے سبب ووٹوں کی گنتی روکنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ جے این یو طلبہ یونین کے نومنتخب صدر این سائی بالاجی نے الزام عائد کیاکہ اے بی وی پی کے کارکنوں نے پیر کی اولین ساعتوں میں اُنھیں زدوکوب کیا ۔ بالاجی نے کہاکہ ’’اے بی وی پی کے طلبہ نے آج کئی طلبہ کو اندھا دھند حملوں کا نشانہ بنایا ۔ مجھے حملے کے مقام ستلج (ہاسٹل) بُلایا گیا تھا اور بحیثیت منتخب صدر میں وہاں ایک طالب علم کے تحفظ کو یقینی بنانے پہونچاتھا جس کو اے بی وی پی کے طلبہ لاٹھیوں سے پیٹ رہے تھے ‘‘ ۔ بالاجی نے مزید کہاکہ ’’وہاں پہونچنے پر میں نے دیوانہ وار ہنگامہ آرائی دیکھا ۔ اے بی وی پی ارکان کی قیادت میں طلبہ کا ایک ہجوم ہر اُ س طالبعلم کے خون کی بات کررہا تھا جس کو وہ حملہ سے متاثرہ طالبعلم کا دوست سمجھ رہے تھے ۔ سائی بالاجی نے دعویٰ کیا کہ اے بی وی پی کے ارکان نے انھیں سابق صدر یونین گیتا کماری اور وہاں موجود دیگر طلبہ کو تشدد روکنے کی کوشش کی صورت میں سنگین عواقب کی دھمکی دی تھی ۔ نومنتخب صدر نے کہاکہ ’’یہ پرتشدد گروپ ایک ہجوم میں تبدیل ہوگیا ۔جہلم ہاسٹل میں ایک سابق طالبعلم پر حملہ شروع کردیا اور اُس کاتعاقب کیا گیا ۔ ایک مقام پر اُس کو بے تحاشہ مارپیٹ کے ذریعہ موت کے قریب پہونچادیا گیا تھا۔ جس کو بچانے کیلئے دیگر طالبعلم کے ساتھ میں وہاں پہونچ گیا ۔ اُس وقت تک وہ بیہوش ہوچکا تھا جس کو ایمبولنس کے ذریعہ دواخانہ منتقل کیا گیا۔ سائی بالاجی نے کہاکہ صورتحال بے قابو ہوجانے کے بعد چند طلبہ نے اُنھیں کچھ دیر پولیس کنٹرول روم کی ویان میں بیٹھ جانے کیلئے کہا لیکن اے بی وی پی کے ارکان ویان روک کر زبردستی اُس میں داخل ہوگئے ۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس دوران اے بی وی پی کے چند ارکان نے انھیں زدوکوب بھی کیا۔

Leave a comment