گوپی ناتھ منڈے، حادثہ یا قتل؟

شہاب مرزا

8483987595

امریکی سائبر ماہر سید شجاع شاکر نے۲۰۱۹ لوک سبھا انتخابات سے قبل سنسنی خیز انکشافات کئے جس کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں ہلچل شروع ہوچکی ہے کئی بڑے لیڈروں کے پیروں تلے زمین کھسک گئی اور کئی کی راتوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔ سید شجاع کے مطابق انہوں نے۲۰۰۹ سے ۲۰۱۴ کے درمیانECILنامی کمپنی کے ساتھ کام کیا ہے جو ہندوستان کے لئے EVMمشین تیار کرتی ہے سید شجاع نے موجودہ حکومت اور الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں پیر کے روز لندن میں ہوئی ’’ہیکاتھان‘‘ میں ہندوستانی صحافیوں کی تنظیم کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں سید شجاع کو ویڈیو کال پر بلایاگیا تھا جہاں بہت سارے میڈیا نمائندے موجود تھے۔ شجاع کو وہاں بتانا تھاکہ ای وی ایم مشین کو ہیک کس طرح کرتے ہیں۔ سید شجاع شاکر لندن میں ہوئی پریس کانفرنس میں ذاتی طور پر شرکت کرنے والے تھے۔ لیکن ۴ ؍روز قبل قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کی وجہ سے انھوں نے پریس کانفرنس کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مخاطب کیا۔ شجاع نے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ سن ۲۰۱۴ میں ہندوستان میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کے لئے ای وی ایم مشین کمپنی کی جانب سے جو ای وی ایم مشین تیار کی گئی تھی اور ہندوستانی اہلکاروں کو اس کی تکنیک سے واقف کروانا تھا اس کے لئے باضابطہ Ecilکمپنی نے ماہرین کی ایک ٹیم روانہ کی تھی۔

اس ٹیم میں وہ خود بھی شامل تھے۔ لیکن ناگزیر وجوہات اور جان کو خطرہ لاحق ہونے کی وجہ سے وہ امریکہ واپس چلے گئے تھے سید شجاع نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ECILکمپنی کی طرف سے انہیں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ اس بات کا سراغ لگانے کیا واقعی ای وی ایم ہیک کی جاسکتی ہے اور اگر یہ ممکن ہے تو اس کا طریقہ کیا ہے۔

شجاع نے مزید دعویٰ کیا کہ سن۲۰۰۵میں دہلی اسمبلی انتخابات کے موقع پر Save Indian Democracyمہم چلائی گئی تھی اگر یہ مہم نہیں چلائی جاتی اور ای وی ایم کو ہیک ہونے سے نہیں روکا جاتا تو دہلی کا سیاسی منظر نامہ آج جو ہے وہ نہیں رہتا۔

وہ اور ان کی ٹیم چھتیس گڑھ راجستھان او رمدھیہ پردیش میں ای وی ایم ہیک ہونے سے نہیں روکتے تو وہاں پر بھی بی جے پی حکومت بنالیتی تھی شجاع کا دعویٰ ہ کہ ان کی یہ اسٹوری بھی میڈیا گروپ نے شائع کرنے سے انکار کردیا تھا صحافی گوری لنکیش نے ان کی اسٹوری کے لئے حامی بھری تھی لیکن ان کا بھی قتل ہوگیا یہ سبھی الزامات اپنی جگہ لیکن شجاع کا جو سنسنی خیز انکشاف ہے وہ یہ ہے کہ بی جے پی کے سینئر قائد اور سابق مرکزی وزیر گوپی ناتھ منڈے جن کی ایک سڑک حادثے میں موت ہوگئی تھی۔ وہ حادثہ نہیں قتل تھا کیونکہ گوپی ناتھ منڈے جانتے تھے کہ ۲۰۱۴ لوک سبھا جیتنے کے لئے ای وی ایم مشینو ں کو ہیک کیا گیا تھا۔ شجاع کے مطابق منڈے حکومت کا راز فاش کرنے والے تھے اور اسی لئے حادثے کے نام ان کا قتل کیاگیا۔

شجاع کا یہ انکشاف کیا سچ میں گوپی ناتھ منڈے کا قتل ہوا تھا؟ اگر قتل ہوا تو کس نے کیا؟ وہ صاف ستھری شخصیت کے مالک تھے پھر کس کی ان سے دشمنی ہوسکتی ہے کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ ۳؍جون ۲۰۱۴ کو دہلی میں علی الصبح ایک کارحادثے میں گوپی ناتھ منڈے کی موت ہوگئی تھی اس وقت بی جے پی حکومت برسراقتدار آئے زیادہ عرصہ نہیں گذرا تھا اور گوپی ناتھ منڈے دیہی ترقی کی لیکن مرکزی وزیر بنے تھے۔ ڈاکٹرو ںنے تصدیق کی تھی کہ حادثہ معمولی تھا گوپی ناتھ منڈے کو دل کا دورہ پڑا تھا۔ جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی۔ م رکزی وزارت ملنے کے بعد ایک مختصر سے عرصے میں گوپی ناتھ منڈے کی موت واقع ہوجانا خود بی جے پی کے کچھ لیڈروں کے بھی گلے سے نہیں اترا تھا۔ دبے لفظوں میں اس حادثاتی موت پر سوالات اٹھتے رہے۔ سوالات کا اٹھنا فطری بات تھی کیونکہ ایک قد آور لیڈر پراسرار حالت میں اپنے چاہنے والوں سے بچھڑ گیا ۔ گوپی ناتھ منڈے کا تعلق مہاراشٹر کے او پی سی طبقے کے قدآور لیڈروں میں ہوتا تھا۔ وہ مہاراشٹر میں بی جے پی کا ایک مقبول چہرہ تھے۔ منڈے کے تعلق سے یہ بات مشہور ہے کہ بی جے پی کو کوئی ریلی کرنی ہو تو صرف گوپی ناتھ منڈے کی موجودگی کافی ہے۔ ہزاروں کی بھیڑ گوپی ناتھ منڈے کے نام پر جمع ہوجاتی تھی۔ گوپی ناتھ منڈے ایک عوامی لیڈر تھے ان کی ساری زندگی مجبوروں بے کسروں اور مظلوموں کے بیچ گذری وہ عوام کی نبض جانتے تھے۔

یہی وجہ ہے کہ منڈے کے پیچھے ایک جم غفیر ہوتا تھا لیکن کہتے ہیں کہ سیاست بھی مقبولیت کا دوسرا نام قاصدوں کا اضافہ ہیں۔ بی جے پی میں بیک ڈور سے آنے والے چند حاشیہ بردار لیڈروں کو منڈے ان کی راہ کا روڈا لگ رہے تھے۔ ان حاشیہ بردار لیڈروں میں کچھ نام اب بی جے پی کے اہم چہرے کے طور پر جانے جاتے ہیں منڈے اپنے خیر خواہوں او رمخالفین سے بخوبی واقف تھے۔ منڈے نے عوامی جلسوں میں اور نجی میٹنگوں میں اشارۃً اس کا اظہار بھی کیا ساتھ ہی ایسے لوگوں کو بھی خاطر میں نہی لایا۰ منڈے کے تعلق سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ وہ۲۰۱۴ میں بی جے پی کی جیت پر ریاست کے وزیراعلیٰ ہوتے اور خود منڈے بھی اس سمت میں پیش رفت کررے تھے لیکن منڈے کی اچانک موت نے نہ صرف ریاست کی عوام کو متاثر کیا بلکہ بی جے پی کو بھی ایک مقبول چہرے سے محروم کردیا۔تاہم امریکی سائبر ماہر شجاع شاکر نے جس انداز میں منڈے کی موت پر سوال اٹھایا اس سے اس شئے کو تقویت ملتی ہے کہ کیا واقعی منڈے کا قتل کیا گیا تھا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ منڈے حادثے کے وقت تنہا تھے۔ ایک مرکزی وزیر کا تنہا گھر سے باہر نکلنا کئی سوالات کھڑے کرتا ہے کیا یہ بھی کسی سازش کا حصہ تھا یا محض اتفاق آئی بی نے اپنی رپورٹ میں یہ واضاحت کی تھی کہ حادثے کے وقت منڈے تنہا تھے۔

اس وقت مہاراشٹر بی جے پی ترجمان ادھوت واگھ نے بھی الزام لگایا تھا کہ مہاجن اور منڈے خاندان کو سیاست سے دور کرنے کے لئے ساش رچی جارہی ہے۔ پہلے مہاجن اور اب منڈے۔۔۔۔

حادثے کے بعد دہلی پولس نے گوپی ناتھ منڈے کے ڈرائیور پر الزام عائد کا تھا کہ اس کی غلطی کی وجہ سے حادثہ ہوا ہے۔ کوئی اندرونی چوٹ نہیں آئی ہے۔ کارڈیک اٹیک کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا تھا۔ مرکزی وزیر ہونے کے باوجود اس معاملے سے جڑے خاطر خواہ جوابات سامنے نہیں آئے تھے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی تھی۔ جس کا انکشاف شجاع شاکر کررہے ہیں کیا سچ میں یہ قتل تھا یاحادثہ؟ یہ اب بھی ایک سوال ہی بنا ہوا ہے؟

Leave a comment