کورونا وائرس کا سب سے مئوثرعلاج دریافت 4دن میں مریض صحت یاب ہونے پرچین بھی حیران

A researcher at Protein Sciences moves a vial in a lab, Thursday, March 12, 2020, in Meriden, Conn. The biotech company is currently researching a vaccine for COVID-19. For most people, the new coronavirus causes only mild or moderate symptoms, such as fever and cough. For some, especially older adults and people with existing health problems, it can cause more severe illness, including pneumonia. The vast majority of people recover from the new virus. (AP Photo/Jessica Hill)

بیجنگ: جاپان میں تیار کی گئی دوا کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے موثر ثابت ہوئی ہے،اس بات کا دعوی چین کے سرکاری ذرائع کی جانب سے کیا گیا۔چینی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایک جاپانی اینٹی وائرل دوائی کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں موثر ثابت ہوئی ہے۔فویپیراویر نامی دوائی جسے ایویگن ‘Avigan‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے،کو 2014 میں استعمال کے لیے منظور کیا گیا تھا۔ اس دوائی کو کئی بیماریوں کے علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اس دوائی کو ہاتھ پاؤں سیمتعلقہ بیماریوں، پیلے بخار سمیت متعدد بیماریوں سے چھٹکارا

پانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اسی دوائی سے چین کے شہر وہان اور شینزین میں 320 افراد کے علاج میں حوصلہ کن نتائج سامنے آئے ہیں،چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے عہدیدار ڑانگ ڑن من نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ دوائی کورونا وائرس کے لیے واضح طور پر موثر کن ثابت ہوئی ہے۔شینزین میں یہ دوائی کورونا وائرس کے 35 مریضوں کو دی گئی،4 دن بعد جب ان کا ٹیسٹ گیا تو وہ منفی آیا۔

چینی میڈیکل ٹیموں کو اس دوائی کو کورونا وائرس کے علاج کے طور پر استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوں نے سفارش کی کہ کورونا وائرس کے علاج معالجے میں اس دوائی کو جلد سے جلد شامل کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ چینی دوا ساز کمپنی کو بڑے پیمانے پر اس دوائی کی تیاری کا حکم دیا گیا ہے۔جب کہ اس کی فراہمی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ جاپان کے پاس اب تک تقریبا 20 لاکھ ایویگن گولیوں کا ذخیرہ ہے۔جب کہ جاپان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہم نے 80 افراد کو یہ دوا دی ،لیکن وائرس زیادہ بڑھنے کی صورت میں اس نے اثر نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اندازے کے مطابق اگر جسم میں وائرس زیاسہ پھیل جائے تو پھر یہ دوائی موثر کن ثابت نہیں ہو سکتی جب کہ یہ دوائی حاملہ خواتین کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔