دنیا کی آٹھویں تیز ترین ٹرین چلاتی سعودی خواتین ڈرائیورز

تارا علی عازمین کو مکہ لے جانے والی ہائی سپیڈ ٹرین چلانے والی پہلی سعودی خواتین ڈرائیورز میں سے ایک ہیں۔تارا علی گذشتہ سال حرمین ہائی سپیڈ ریلوے میں خواتین ڈرائیورز کے لیے مختص 32 سیٹس کے لیے درخواست دینے والی تقریباً 28 ہزار درخواست گزاروں میں سے ایک تھیں۔

حرمین ہائی سپیڈ ریلوے مکہ اور مدینہ کے مقدس شہروں کے درمیان 450 کلومیٹر کا راستہ 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طے کرتی ہے۔

انگلش کی سابقہ ٹیچر تارا علی ان چند خوش نصیب خواتین میں شامل تھیں جو اس نیٹ ورک کا حصہ بنیں اور جنہوں نے گذشتہ ماہ اپنا پہلا سفر مکمل کیا۔

تارا علی نے اس بارے میں فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’یہاں کام کا پہلا دن، جب میں پہلی بار ٹرین کے کیبن میں داخل ہوئی، یہ میرے لیے ایک خواب جیسا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’جب آپ کیبن میں ہوتے ہیں تو آپ دیکھتے ہیں کہ چیزیں بہت تیز رفتاری سے آپ کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ ایک خوف اور ڈر کا احساس مجھ پر طاری ہو گیا لیکن خدا کا شکر ہے کہ وقت اور سخت ٹریننگ کے ساتھ مجھ میں خود اعتمادی آتی گئی۔‘

ملک کی افرادی قوت میں سعودی خواتین کا تناسب 2016 کے بعد سے دوگنا سے بھی زیادہ ہو گیا ہے جو اب 17 فیصد سے بڑھ کر 37 فیصد ہو چکا ہے۔

یہ اعداد و شمار ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی مملکت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی پالیسی کا نیتجہ ہیں جنہوں نے خواتین کے حقوق کو وسعت دینے کے لیے ہر ممکن اقدام کیے۔