ایران:اخلاقی پولیس کے زیرحراست مرنے والی خاتون کی نمازجنازہ پرمظاہرے

ایران کے مغربی صوبہ کردستان میں ہفتے کے روز ایک نوجوان خاتون کی نمازجنازہ کے موقع پرحکام کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔

اس خاتون کو اخلاقی پولیس نے حجاب نہ پہننے کے سخت قوانین کے تحت حراست میں لیا تھا اوران کی موت مبیّنہ طور پرتشدد کے نتیجے میں ہوئی ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوزمیں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین صوبہ کردستان میں متوفیہ مہسا امینی کے آبائی شہرساکیز میں جمع ہوئے اور انھوں نے حکومت مخالف نعرے بازی کی ہے۔22سالہ دوشیزہ مہسانے جمعہ کے روز دارالحکومت تہران میں واقع ایک اسپتال میں دم توڑا تھا۔

جنازے پر جمع بعض مظاہرین نے ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے خلاف ’’مرگ برآمر‘‘ کی نعرے بازی کی جبکہ پولیس نے انھیں منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں۔ایک ویڈیو میں ایک شخص کے سر پر چوٹ لگی ہوئی دکھائی گئی۔اس میں کسی کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے کہ یہ برڈ شاٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔