اسمبلی میں مراٹھا ریزرویشن بل متفقہ طور پر منظور- روزگار اور تعلیم میں 16 فیصدی ریزرویشن

ممبئی: (ورق تازہ نیوز) مہاراشٹر اسمبلی نے ریاست میں سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقہ کے تحت مراٹھا برادری کو 16 فیصدی ریزرویشن دینے کی تجویز کو متفقہ طور پر جمعرات کو منظور کرلیا. اس موقع پر وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے بل کے بہ آسانی منظور ہوجانے پر اپوزیشن کا شکریہ بھی ادا کیا.

یہ بل مراٹھا برادری کو عوامی خدمات میں ملازمت اور تعلیمی اداروں میں داخلہ میں ریزرویشن دیتا ہے، جنہیں سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقہ قرار دیا گیا ہے. اس سے پہلے فڑنويس نے ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن کی سفارشات پر کارروائی رپورٹ (ATR) ایوان میں رکھی. یہ کہا گیا تھا کہ مراٹھا کمیونٹی کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں تحفظ فراہم کرنا چاہئے.

انہوں نے کہا کہ ایس بی سی نے مراٹھا کمیونٹی کو سماجی، تعلیمی اور مالی حیثیت سے پسماندہ مانا ہے. پینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ مراٹھا برادری کا ریاستی خدمات میں نمائندگی کافی نہیں ہے. پینل نے انہیں پسماندہ اعلان کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 15 (4) اور 16 (4) کے تحت فائدہ اٹھانے کے قابل سمجھا.

حالانکہ فڈنویس نے دھنگر ریزرویشن پر رپورٹ پوری ہونے کی بات کہی ۔ انھوں نے کہا،’ دھنگر ریزرویشن پر رپورٹ پوری کرنے کے لیے ایک سب کمیٹی کی تشکیل کی گئی ہے اور جلد ہی ایک رپورٹ اورAction taken report ( اے ٹی آر ) اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔’ پہلے اسمبلی سے بل عام رضامندی سے پاس ہوکر ودھان پریشد پہنچا ، جہاں سے اس کو عام رضامندی سے پاس کر دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق؛ حکومت کی کوشش 5 دسمبر سے ریاست میں مراٹھا ریزرویشن نافذ کرنے کی ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے مراٹھا اور دھنگر سماج کے ریزرویشن مدعے پر مہاراشٹر اسمبلی کے ونٹر سیشن میں رکاوٹ آ رہی تھی۔ منگل کو حکومت اور اپوزیشن دونوں نے ایک دوسرے کی نیت پر سوالوں اٹھائے تھے۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اپوزیشن کے من میں کالا ہونے کا الزام لگایا تھا تو اپوزیشن نے حکومت کی نیت پر شک ظاہر کیا تھا۔

Leave a comment