ریاستی حکومت سکریٹریز کے ذریعے چلایاجاناافسوسناک:

ای ڈی حکومت کی حکومت وانتظامیہ کی گاڑی ریورس گیئرمیں چلانے کی کوشش

ممبئی: مہاراشٹر میں شیوسینا سے بغاوت کے بعد ایکناتھ شندے نے بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت توبنالی،لیکن اسی کے ساتھ ریاست کی بدقسمتی یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کو 36 دن گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک کابینہ میں توسیع نہیں ہو سکی ہے۔ مہاراشٹر کی تاریخ میں ایسا پہلی بارہوا ہے۔ ریاست کے معاملات عوامی نمائندوں کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے نہ کہ سکریٹریز کے ذریعے۔ ریاست کی شندے وفڈنویس حکومت پر یہ تنقید ریاستی کانگریس کے چیف ترجمان اتل لونڈھے کیا ہے۔

شندے حکومت کے ذریعے سکریٹریز کواختیارات دیئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اتل لونڈھے نے مزید کہا کہ سابق وزیراعلیٰ آنجہانی شنکر راؤ چوہان نے سکریٹریٹ کا منترالیہ میں تبدیل کرنے کی وجہ یہ تھی کہ حکمرانی عام لوگوں کی ہونی چاہئے جس میں وہ خود کواپنی طرح محسوس کر سکیں۔ کسی بھی حکومت میں عوامی نمائندوں کی اہمیت ہونی چاہئے کیونکہ عوامی نمائندے عوام کے ذریعے ہی منتخب ہوتے ہیں، ایسے میں فیصلے لینے کا حق ان سیکرٹریوں کو نہیں دینا چاہیے جو امتحانات پاس کر کے رکاری ملازمت میں آئے ہوں۔ لونڈھے نے کہا کہ ایکناتھ شندے حکومت نے اپنے فیصلوں سے انتظامیہ کا پہیہ الٹا گھومنے کا کام کیا ہے۔

اتل لونڈھے نے کہا کہ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ریاست کو بغیر کسی محکمے کے حکومت چلا رہے ہیں۔ ساتھ ہی وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے بھی وہی کر رہے ہیں، جس کا حکم نائب وزیر اعلیٰ دے رہے ہیں۔ ایکناتھ شندے شیوسینا کے خلاف بغاوت کر کے وزیر اعلیٰ تو بن گئے ہیں، لیکن وہ کابینہ میں توسیع نہیں کر پارہے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا بی جے پی نے شندے کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں رکھ کرانہیں فیصلے لینے سے روک رہی ہے؟ کیا شیوسینا کو ختم کرنے کی کوشش میں بہت سے بہتر عوامی نمائندوں کا سیاسی کیریئر کو ختم کرنے کی سازش رچی جارہی ہے؟ اس طرح کے کئی شکوک لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہو رہے ہیں۔ اتل لونڈھے نے کہا کہ بی جے پی کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آ گیا ہے کیونکہ انہیں عام لوگوں کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ بی جے پی کے لیے صرف اقتدار ہی اہم ہے۔ اتل لونڈھے نے کہا کہ کانگریس شندے حکومت کی طرف سے سکریٹریوں کو ریاست چلانے کے لیے دیے گئے اختیار کی سخت مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کو سکریٹریوں کے ذریعہ نہیں چلایا جانا چاہئے، بلکہ اسے عوامی نمائندوں کے ذریعہ چلایا جانا چاہئے اوریہی فیصلہ ریاست کے مفاد میں ہوگا۔