MPCC Urdu News 29 March 23

12

اڈانی گھوٹالے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانچ سے مودی حکومت خوفزدہ کیوں؟: پون کھیڑا

وزیراعظم مودی اپنے دوست اڈانی کے لیے 18-18گھنٹے کام کرنے میں مصروف ہیں

نیرومودی، للت مودی ’پچھڑے‘ نہیں، بلکہ نریندرمودی کے بچھڑے بھائی ہیں

ممبئی: اڈانی گروپ میں کس نے 20ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی ہے؟ اس سرمایہ کاری میں چین کا ایک شخص شامل ہے، وہ کون ہے؟ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے یہ معاملہ اس لیے اٹھایا ہے کیونکہ ملک کی عوام کو اس کی معلومات ہونی چاہئے۔ اڈانی گروپ میں اگر کوئی گھوٹالہ نہیں ہوا ہے تو مودی حکومت جے پی سی کی جانچ سے اس قدر خوفزدہ کیوں ہے؟ اڈانی گھوٹالے میں ’دودھ کا دودھ پانی کا پانی‘ کرنا ہی ہے تو اس کے لیے مشترکہ پارلیمانی (جے پی سی) کے ذریعے جانچ کرائی جانی چاہئے۔ یہ مطالبہ آج یہاں کانگریس کے قومی ترجمان پون کھیڑا نے کی ہے۔ وہ یہاں کانگریس کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

اڈانی گھوٹالے پر کانگریس کے لیڈروں نے کل ملک بھر میں 35جگہوں پر’ڈیموکریسی ڈسکوالیفائی’کے عنوان سے پریس کانفرنس کی۔ ممبئی میں گاندھی بھون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پارٹی کے قومی ترجمان پون کھیڑا نے کہا کہ مودی حکومت اڈانی گروپ کی کمپنیوں پر خصوصی احسان کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی جب بیرون ملک سفر کرتے ہیں تو اڈانی بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔ آسٹریلیا کے دورے پر مودی نے کنٹریکٹ حاصل کرنے کے لیے ایس بی آئی سے اڈانی کو قرض دے کر مہربانی دکھائی تھی۔ مودی نے سری لنکا کی حکومت پر دباؤ ڈالا تھا کہ اڈانی گروپ کو سری لنکا میں پاور سیکٹر کا کنٹریکٹ دیا جائے۔ مودی نے بنگلہ دیش کی حکومت پر اڈانی کو بجلی کی فراہمی کا ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا۔ ایل آئی سی کے گاہکوں کے 33 کروڑروپئے کی سرمایہ کاری بھی اڈانی کی کمپنی میں کی گئی ہے۔ عام لوگوں کا یہ پیسہ اڈانی گھوٹالے کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ بڑا سوال یہ ہے کہ عوام کے پیسے کی حفاظت کی ذمہ داری کون لے گا؟ اس کا مودی حکومت کو جواب دینا چاہیے۔ سرکاری ایجنسیوں کے دباؤ اور چھاپوں کے ذریعے کئی اہم صنعتیں اڈانی کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

پون کھیڑا نے کہا کہ اڈانی اور مودی کے درمیان کیا تعلق ہے؟ پارلیمنٹ میں ایسا سوال اٹھا کر راہل گاندھی نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ لیکن مودی حکومت نے راہل گاندھی کی تقریر کا ایک بڑا حصہ پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹا دیا۔ اڈانی پر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کے سوال کو بھی پارلیمنٹ کی کارروائی سے خارج کر دیا گیا۔ آخر مودی حکومت اڈانی کیس پر پوچھے گئے سوال سے اتنی خوفزدہ کیوں ہے؟ راہل گاندھی نے 7 فروری کو پارلیمنٹ میں اڈانی-مودی گٹھ جوڑ کا معاملہ اٹھایا اور 9 دن بعد سورت کی عدالت میں زیر التوا ایک پرانا مقدمہ بلٹ ٹرین کی رفتار سے کھولا گیا۔ 23 مارچ کو راہل گاندھی کو 2 سال کی سزا سنائی گئی اور 24 گھنٹے کے اندر ان کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ مودی حکومت یہیں نہیں رکی بلکہ راہل گاندھی کو سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کا نوٹس بھیجا ہے۔ راہل گاندھی نے ملک کے 140 کروڑ عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ وہ مودی سے براہ راست سوال کرنے سے نہیں ڈرتے۔ لیکن 56 انچ کا سینہ اور 303 ممبران پارلیمنٹ کی بھاری اکثریت کے باوجود مودی حکومت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تحقیقات سے کیوں خوفزدہ ہے؟کانگریس کے قومی ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کا یہ الزام جھوٹا اور مضحکہ خیز ہے کہ راہل گاندھی نے او بی سی کمیونٹی کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیرو مودی اور للت مودی ’پچھڑے‘ نہیں بلکہ مودی جی کے ’بچھڑے‘ہوئے بھائی ہیں۔ کھیڑا نے طنزیہ انداز میں کہا کہ نریندر مودی اپنے دوست گوتم اڈانی کے لیے دن میں 18-18 گھنٹے کام کرتے ہیں۔

مہا وکاس اگھاڑی مضبوط ہے

پون کھیرا نے کہا کہ ساورکر کے معاملے پر مہاوکاس اگھاڑی میں پھوٹ کے الزام میں کوئی سچائی نہیں ہے، ہماری اگھاڑی پوری طرح سے مضبوط ہے۔ ہر پارٹی کے اپنے خیالات ہیں۔ ہمارے اتحاد میں ہر کوئی اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں آزاد ہے۔ جمہوریت میں مکالمہ ضروری ہے اور یہ آج بھی مہاوکاس اگھاڑی میں جاری ہے۔ کھیرا نے کہا کہ ملک کے سلگتے ہوئے مسئلہ سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے بی جے پی ساورکر کے مسئلہ کو ہوا دے رہی ہے۔ کیا بھارتیہ جنتا پارٹی اسے قبول کرتی ہے جو ساورکر نے چھترپتی شیواجی مہاراج اور سنبھاجی مہاراج کے بارے میں لکھا ہے؟ بی جے پی کو اس کا جواب دینا چاہیے۔اس پریس کانفرنس میں ریاستی کانگریس کے چیف ترجمان اتل لونڈھے، ترجمان چرن سنگھ سپرا، ڈاکٹر راجو واگھمارے، کاکا صاحب کلکرنی، خواتین کانگریس کی ریاستی صدر سندھیا ساوالاکھے، ریاستی جنرل سکریٹری دیوانند پوار اور ریاستی جنرل سکریٹری راجیش شرما موجود تھے۔