ایمازون کے سربراہ جیف بیزوس نے ایک نئے خلائی جہاز کا ماڈل افشا کیا ہے جو کہ انسانوں اور ضروری آلات کے ساتھ سن 2024 تک چاند پر جائے گا۔انسانی دخل کے بغیر چلنے والا ’بلو مون‘ طیارہ سائنسی آلات، سیٹلائیٹس اور گاڑیوں کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہو گا۔اس میں ’بی ای 7‘ نام کا ایک نیا راکٹ انجن ہے جو کہ 4535 کلوگرام کی قوت سے ا±ڑ سکتا ہے۔بیزوس نے واشنگٹن میں اپنی خلائی کمپنی ’بلو اورِجن‘ کے مقاصد ممکنہ گاہکوں اور ناسا کے اہلکاروں کے سامنے پیش کیے۔بلو مون میں اتنا ایندھن ہے کہ وہ زمین سے چاند تک پہنچ سکتا ہے۔اس میں اتنی قابل?ت ہے کہ چاند کی سطح پر سامان لے جا سکتا ہے جیسے کہ چار خود کار گاڑیاں اور اس کے ساتھ چاند کے مدار میں سیٹلائیٹس بھی بھجوا سکتا ہے۔بلو مون کا وزن زمین سے چلتے وقت ایندھن سمیت 33،000 پاو¿نڈ ہو گا جو کہ چاند تک پہنچتے 7000 پاو¿نڈ رہ جائے گا۔کوشش یہ ہو گی کہ بلو مون چاند کے جنوبی قطب پر اترے جہاں گڑھوں میں برف کے ذخیرے پائے گئے ہیں۔
اس برف سے لیے گئے پانی سے ہائڈروجن بنائی جا سکتی ہے جس کے ذریعے خلائی طیارے نظامِ شمسی میں مزید مشنز پر بھی جا سکتے ہیں۔مارچ میں صدر ٹرمپ کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2024 تک امریکی خلا بازوں کو چاند پر واپس بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔کوشش یہ ہو گی کہ بلو مون چاند کے جنوبی قطب پر اترے جہاں گڑھوں میں برف کے ذخیرے پائے گیے ہیں.اپنی تقریر میں جیف بیزوس نے کہا کہ ’بلو اورِجن‘ صدر ٹرمپ کی ڈیڈ لائن تک اپنا کام مکمل کر لے گا، لیکن یہ اس لیے ممکن ہو گا کہ انھوں نے 2016 میں اس پر کام شروع کر دیا تھا۔بیزوس کا کہنا ہے کہ وہ چاند تک رسائی آسان بنانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کا خواب ہے کہ لوگ مستقبل میں خلا میں رہ سکیں اور کام کر سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’آج خلا میں کوئی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کسی بھی قسم کا دلچسپ کام کرنے کے لیے سفر کرنے کی قیمت بہت زیادہ ہے۔‘اپنا نقطہ نظر سمجھانے کے لیے انھوں نے کچھ ایسی تصاویر دکھائیں جن میں خود انحصار خلائی آبادیاں تھیں جدھر انسان، حیوان اور نباتات رہ سکتے ہیں۔