کشمیریوں کا پرتشدد فوجی کریک ڈاؤن کا الزام: ’ہم پر تشدد نہ کریں، بس گولی مار دیں‘

سری نگر۔30۔اگست۔(بی بی سی اردو کی رپورٹ)انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ریاست کی خود مختاری ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد کشمیریوں نے سکیورٹی فورسز پر مارپیٹ اور تشدد کے الزامات عائد کیے ہیں۔کئی دیہاتیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں لاٹھیوں اور بھاری تاروں سے مارا گیا اور بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔ہمیں کئی دیہاتیوں نے اپنے زخم بھی دکھائے ہیں۔ تاہم بی بی سی حکام کی طرف سے ان الزامات کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔انڈیا کی فوج نے ان الزامات کو ’بے بنیاد اور غیر مُصدقہ‘ قرار دیا ہے۔

بے مثال پابندیوں نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کو تین ہفتوں سے بھی زائد عرصے سے لاک ڈاؤن کی صورتحال میں دھکیل دیا ہے اور 5 اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے اندرونی حالات سے متعلق معلومات بمشکل باہر آ رہی ہیں۔خطے میں ہزاروں اضافی فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق سیاسی رہنماؤں، کاروباری شخصیات اور کارکنان سمیت تقریباً 3000 افراد کو زیرِ حراست رکھا گیا ہے۔ کئی افراد کو ریاست کے باہر موجود جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے

۔

حکام کے مطابق یہ اقدامات پیشگی ہیں اور علاقے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر مسلمان اکثریت رکھنے والی انڈیا کی واحد ریاست تھی لیکن اب اسے دو الگ حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے جو وفاق کے زیر انتظام ہوں گی۔

انڈین فوج کو یہاں تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے علیحدگی پسند جدوجہد کا سامنا ہے۔ انڈیا پاکستان پر خطے میں عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کے ذریعے تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگاتا ہے تاہم کشمیر کا ایک حصہ کنٹرول کرنے والا اس کا پڑوسی ملک پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے۔انڈیا میں کئی افراد نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کی حمایت کی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے اس ’نڈر‘ فیصلے پر ان کی تعریف کی ہے۔ انڈیا کے مرکزی دھارے کے میڈیا نے بھی اس فیصلے کی بھرپور حمایت کی ہے

Leave a comment