چھ برسوں سے بھیونڈی میں بند ہے آوارہ کتوں کو پکڑنے و نسبندی کرنے کا عمل ، شہر میں آوارہ کتوں کی تعداد ہوئی 10 ہزار

بھیونڈی ( شارف انصاری ):- کارپوریشن علاقے میں گزشتہ چھ برسوں سے كتوں کی دھر پکڑ اور ان کی نسبندی کا عمل پوری طرح سے بند ہے ۔ جس کی وجہ سے شہربھر میں گھوم رہے قریب دس ہزار آوارہ کتے راہگیروں اور بچوں کو کاٹ رہے ہے ۔ رات کے وقت آوارہ کتوں کے شوروغل کی وجہ سے عوام کی نیند حرام ہو گئی ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آوارہ كتوں کے شکار ہوئے لوگوں کے لئے کارپوریشن کے محکمہ صحت میں کتوں کے کاٹنے کے بعد بچاو کے لئے انجکشن تک دستیاب نہیں ہے ۔ کارپوریشن انتظامیہ کی غفلت و لاپرواہی کے مضر نتائج عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔

واضح ہو کے بھیونڈی کارپوریشن کے سال 2008 سے 2013 تک آوارا کتوں کو پکڑنے اور ان کی نسبندی کو لے کر پوری طرح مستعد تھی ۔ شہر کے كامبا گاؤں کے ڈمپنگ گراؤنڈ میں كتوں کا نسبندی کے لئے مرکز کھولا گیا تھا ۔ کتوں کی نسبندی کے لئے ٹھیکہ امبرناتھ کی کوشل شیوا سنستھا اور پنویل کے جانوروں کی فلاح و بہبود سوسائٹی کو دیا گیا تھا۔ گزشتہ پانچ سالوں میں اس سنستھا کو کتوں کو پکڑ کر نسبندی کرنے تک فی جانور 1140 روپئے کارپوریشن دیتی تھی ۔جبکہ حکومت کے ہیلتھ ویلفیئر ڈپارٹمنٹ انسانوں کی نسبندی کے لئے صرف 1100 روپئے دیا جاتا ہے ۔ کارپوریشن ذرائع کے مطابق مذکورہ اداروں نے پانچ سالوں میں 23 ہزار 612 کتوں کی نسبندی کی تھی۔ جس پر کارپوریشن نے پانچ سالوں میں 2 کروڑ 48 لاکھ 3530 روپئے خرچ کیے تھے ۔ اس کے بعد کتوں کی تعداد کم ہوگئی۔ لیکن گزشتہ چھ سالوں کے دوران کارپوریشن علاقے میں آوارہ کتوں کو پکڑنے اور نسبندی کرنے کا عمل پوری طرح سے بند ہے ۔ پورے شہر میں آوارہ کتوں کی تعداد میں سیلاب سا آگیا ہے ۔ جو راہ چلتے نہ صرف راہگیروں کو بلکہ بچوں کو بھی اپنا نشانہ بنا رہے ہے ۔ پچھلے ہفتتے آوارہ کتوں نے تقریبا ایک درجن بچوں کو کاٹ چکے ہے ۔ جبکہ اس سے پہلے کتوں کے کاٹنے سے ایک بچے کی موت بھی ہو چکی ہے ۔اتنا ہی نہیں شہر بھر میں ریوڑ کے ریوڑ گھومتے كتوں کے شور و گل نے لوگوں کی راتوں کی نیندیب اڑا دی ہے۔ جسکی تمام شکایت ملنے کے باوجود کارپوریشن ان کو پکڑنے اور آپریشن کا کوئی انتظام نہیں کر رہی ہے ۔
بھیونڈی کارپوریشن کے صحت مراکز میں کتا کاٹنے کا کوئی بھی انجکشن نہیں دستیاب رہتا ہے ۔ اس لئے کتے کے کاٹنے کے شکار ہوئے لوگ یا تو علاج کے لئے نجی ہسپتالوں میں جاتے ہے یا پھر اندرا گاندھی سب ڈسٹرکٹ ہسپتال میں انجیکشن کے لئے جانا پڑتا ہے ۔ آئی جی ایم اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر تھورات نے بتایا کہ ان کے پاس ہمیشہ کتے کے کاٹنے کے انجکشن موجود رہتے ہے ۔

Leave a comment