وہاٹس ایپ کی متنازعہ پالیسی کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل

ہندوستان میں وہاٹس ایپ صارفین کے ہوش اڑانے والی کمپنی کی نئی پرائیویسی پالیسی کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ وکیل چیتنیہ روہیلا کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ وہاٹس ایپ کی نئی پالیسی کے تحت کمپنی کو یہ حق ہوگا کہ وہ کسی بھی شخص کی

ورچوئل سرگرمی کو دیکھ سکے اور یوزر کا ڈاٹا شیئر کر سکے۔ اس لیے کمپنی کی نئی پرائیویسی پالیسی پر فوری اثر سے روک لگائی جائے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ کسی بھی شخص کے ’رائٹ ٹو پرائیویسی‘ (رازداری کا حق) کی خلاف ورزی ہے۔ عرضی دہندہ نے کہا ہے کہ وہاٹس ایپ اور فیس بک جیسی کمپنیاں پہلے ہی غیر قانونی طریقے سے عام لوگوں کا ڈاٹا تھرڈ پارٹی سے شیئر کر رہی ہیں۔

ایسے میں وہاٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی یوزرس کے ساتھ پورے ملک کے لیے بے حد خطرناک ہے۔

عرضی میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہاٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر فوراً روک لگائی جائے اور ساتھ ہی حکومت ہند وہاٹس ایپ کے استعمال اور لوگوں کی پرائیویسی کو دھیان میں

رکھتے ہوئے گائیڈ لائنس جاری کرے۔ عرضی میں گزارش کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کو حکم دے کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت ملی طاقتوں کا استعمال کرتے ہوئے یہ یقینی کرے کہ وہاٹس ایپ کسی بھی تھرڈ پارٹی کو یوزرس کا ڈاٹا شیئر نہیں کر سکے۔

واضح رہے کہ وہاٹس ایپ نے 4 جنوری سے اپنی پرائیویسی پالیسی میں بڑی تبدیلی کی ہے جس کے بعد وہاٹس ایپ استعمال کرنے والے صارف کے لیے اس کے سبھی شرائط اور ضوابط کو منظور کرنا ضروری ہے۔ اگر کوئی یوزر ان شرائط و ضوابط کو منظور نہیں کرے گا، اس کا اکاؤنٹ 8 فروری کے بعد بند کر دیا جائے گا۔