شیوسینا لیڈر شریش مہاترے کا کانگریس کا ٹکٹ مانگنے سے بھیونڈی کانگریس دو گروپوں میں تقسیم

بھیونڈی ( شارف انصاری ):- موجودہ وقت میں تھانے ضلع باندھكام محکمہ کے چیئرمین اور شیوسینا بھیونڈی لوک سبھا سیٹ کے رابطہ پرمکھ عہدہ پر فائز شیوسینا لیڈر سریش عرف باليا ماما مہاترے کے ذریعہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کا ٹکٹ مانگنے سے بھیونڈی کانگریس میں سیاسی طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے ۔ جس سے بھیونڈی کانگریس انتخابات سے پہلے ہی دو دھڑوں میں تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے ۔ سریش باليا ماما مہاترے کو موجودہ وقت میں بھیونڈی لوک سبھا سیٹ سے کانگریس پارٹی کے ٹکٹ کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے کانگریس پارٹی دو دھڑوں میں بٹ گئی ہے ۔انتخابات سے پہلے ہی بھیونڈی لوک سبھا سیٹ پر کانگریس پارٹی میں سیاسی بحران کھڑا ہو گیا ہے ۔ شیوسینا رہنما سریش میاترے کی دعویداری سے جہاں کانگریس پارٹی میں گھمسان مچا ہوا ہے ۔ وہیں بی جے پی کے امیدوار کو سخت ٹکر ملنے کے امکانات سے بی جے پی کے موجودہ ایم پی کپل پاٹل کے بھی ابھی سے پسینہ چھوٹ رہے ہے ۔

کانگریس پارٹی کے قابل اعتماد ذرائع کے مطابق بھیونڈی کارپوریشن میں کانگریس کے زیادہ تر کارپوریٹروں نے سریش مہاترے کو بھیونڈی لوک سبھا سیٹ سے کانگریس امیدوار بنائے جانے کے لئے اپنی تحریری حمایت ہائی کمان کو دے دی ہے۔ اس کے نتیجتا کانگریس لوک سبھا سیٹ سے کانگریس کے سبھی خواہشمند امیدواروں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ۔ بھیونڈی لوک سبھا حلقہ سے کانگریس پارٹی میں سیاسی صورتحال اتنی خوفناک ہوگئی ہے کہ بھیونڈی لوک سبھا انتخابات کے حلقے کے تحت آنے والی تمام اسمبلی علاقوں کے کانگریس پارٹی کے فرنٹل آرگنائزیشن، کانگریس اور یوتھ کانگریس لیڈروں کو پریس کانفرنس کرکے ہائی کمان کو یہ پیغام دینا پڑا کہ اگر پارٹی کے باہر سے آئے لیڈر کو ٹکٹ دیا گیا تو پھر نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں ۔فرنٹل آرگنائزیشن کے کئی رہنماؤں نے تو پریس کانفرنس میں یہاں تک دھمکی دے ڈالی کہ اگر بیرونی امیدوار کو ان پر جبرا مسلط کیا گیا تو پارٹی کے لیڈر سر منڈن کراکر پارٹی سے بغاوت کرنے کو تیار ہیں ۔
یہ اپنے آپ میں حیرت انگیز بات ہے کہ شیوسینا لیڈر سریش عرف باليا ماما مہاترے شیوسینا چھوڑ کر ابھی تک کانگریس پارٹی میں شامل نہیں ہوئے ہے۔ اس کے باوجود بھیونڈی لوک سبھا سیٹ سے سریش میاترے کو کانگریس پارٹی کے ٹکٹ کا سب سے مضبوط دعویدار مانا جا رہا ہے ۔ جس سے بھیونڈی لوک سبھا کے انتخابی حلقے سے کانگریس کی ٹکٹ مانگنے والے اہم امیدواروں کی نیند حرام ہوگئی ہے ۔ شیوسینا لیڈر سریش مہاترے سیاست کے منجھے ہوئے پرانے کھلاڑی ہے ۔ اس سے پہلے وہ بھیونڈی مشرق اسمبلی حلقے سے شیوسینا کے ٹکٹ پر انتخابی مقابلے میں حصہ لے کر شکشت فاش ہوچکے ہیں ۔ اس کے بعد پچھلے پارلیمانی انتخاب میں وہ منسے کے امیدوار رہ چکے ہیں ۔

پھر شیوسینا سے اختلاف کی وجہ سے انہوں نے پارٹی چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھاما تھا ۔لیکن چند دنوں میں بھیونڈی سے موجودہ بھاجپا ایم پی کپل پاٹل سے ان کی ان بھن ہونے کی وجہ سے انہوں نے بی جے پی چھوڑ کر دوبارہ شیوسینا کا دامن پکڑ لیا اور ضلع کونسل رکن کا الیکشن لڑ کر انتخابات میں۔جیت حاصل کی ۔ اس کے بعد وہ اس وقت تھانے ڈسٹرکٹ کونسل کے تعمیراتی شعبہ کے چئیرمین عہدہ پر قابض ہیں ۔ لوک سبھا کے انتخابات کے اعلان سے پہلے ہی شیوسینا لیڈر نے بی جے پی کے موجودہ ایم پی کپل پاٹل کو شکست دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ شیو سینا لیڈر سریش مہاترے کی تھانے ضلع دیہی علاقے میں زمینی پکڑ کافی مضبوط ہے اور ساتھ ہی وہ دولت قوت سے بھی کافی مضبوط مانے جاتے ہیں ۔ ویسے بھی بھیونڈی شہر میں یہ بحث عام ہو گئی ہے کہ اگر موجودہ بی جے پی کے ایم پی کپل پاٹل کو ٹکر دینے کے لئے ایک مضبوط امیدوار کی ضرورت ہے ۔ بھیونڈی کانگریس پارٹی کے زیادہ تر کارپوریٹر اور عہدیداران سریش بالیا ماما کی حمایت میں کھڑے دکھائی نظر آرہے ہیں ۔بھیونڈی شہر میں ایسی بھی بحث عام ہے کہ انتخابات سے پہلے ہی سریش مہاترے نے دھن بل کے اثر سے کانگریس پارٹی کے کئی کارپوریٹروں و عہدیداروں کو اپنے حق میں کر رکھا ہے ۔ کانگریس پارٹی میں شیوسینا لیڈر سریش مہاترے کو امیدوار بنائے جانے کی حمایت یہ دلیل دے رہے ہیں کہ موجودہ ایم پی کپل پاٹل کو اگر کوئی دھن بل سے ٹکر دے کر شکست دے سکتا ہے تو وہ سریش باليا ماما مہاترے ہیں او کانگریس پارٹی کے لئے موجودہ انتخابات میں مضبوط ترین امیدوار ثابت ہوں گے ۔ اس طرح شیوسینا لیڈر سریش مہاترے کے ذریعہ کانگریس کے ٹکٹ کی دعویداری پیش کرنے سے بھیونڈی لوک سبھا انتخابی حلقے میں کانگریسی خیمہ دو دھڑوں میں تقسیم ہوتا نظر آ رہا ہے ۔جیسے جیسے پرچہ نامزدگی کے کاغذات داخل کرنے کی تاریخ قریب آتی جائے گی ویسے ویسے سیاسی ماحول تیزی سے تبدیل ہوتے نظر آئینگے ۔ ویسے بھی دیکھا جائے تو بھیونڈی شہر میں کانگریس اور شیو سینا کا پرانا گہرا تعلق رہا ہے ۔ کارپوریشن بلدیہ میں اس سے پہلے بھی كانگریس شیوسینا نے مل کر شیوسینا کا میئر بٹھایا تھا۔ اس کے بعد موجودہ وقت میں بھیونڈی مہانگرپالیكا میں کانگریس کی واضح اکثریت ہونے کے بعد بھی مقامی کانگریس رہنماؤں نے شیو سینا و کانگریس کے اتحاد سے میئر بٹھایا ہے ۔ اس لوک سبھا انتخابات میں شیوسینا و بی جے پی کا اتحاد ہے ۔ لیکن اپنے کٹر حریف بی جے پی کو سبق سکھانے کے لئے شیوسینکوں نے سریش مہاترے کے کندھے پر تیر رکھ کر نشانہ لگانے کی کوشش شروع کی ہے ۔ موجودہ بی جے پی ایم پی کپل پاٹل سے ناراض شیو سینکوں کا دعوی ہے کہ اگر کانگریس پارٹی سریش مہاترے کو لوک سبھا سے اپنا امیدوار بناتی ہے تو اس لوک سبھا انتخابی حلقے کے شیوسینک، ایم این ایس اور کانگریس کے ووٹر ایک ساتھ مل کر ووٹ کریں گے اور بی جے پی کے موجودہ ایم پی کپل پاٹل کو شکست دے گے ۔ اس تناظر میں پوچھے جانے پر بھیونڈی شہر ضلع کانگریس صدر شعیب گڈو نے کہا کہ جو فہرست ہائی کمان کو بھیجی گئی ہے ۔ اس میں وفادار کانگریسیوں کا نام شامل ہے ۔جس میں سریش مہاترے کا نام نہیں ہے۔ کانگریس صدر گڈو نے واضح کیا کہ پارٹی ہائی کمان جسے ٹکٹ دے گی اس امیدوار کا سبھی کانگریسی متحد ہوکر مخلصی کے ساتھ کام کرے گے ۔

Leave a comment