بھیونڈی مولانا محمد حبیب اللہ امیر الدین شیخ اثری کی عرق ریزی اور کاوشوں کا نتیجہ منظوم ترجمان قرآن کا اجراء

بھیونڈی (شارف انصاری):- گزشتہ روز شہر کے باغ فردوش پر واقع صنوبر ہال میں ایک پر وقار تقریب کے دوران بھیونڈی شہر کی مشہور علمی شخصیت ادیب۔ شاعر ۔مترجم جناب مولانا محمد حبیب اللہ امیر الدین شیخ اثری کی عرق ریزی اور کاوشوں کا نتیجہ منظوم ترجمان قرآن کا اجراء عمل میں آیا ۔

بھیونڈی شہر کی معروف علمی شخصیات پر مشتمل افراد کی موجودگی میں صنوبر ٹریننگ سینٹر میں ضیاء الرحمن انصاری پرنسپل رئیس اسکول وجونئر کالج کے ہاتھوں مذکورہ کتاب کا اجراء کیاگیا۔ مومن جان عالم رہبر ۔شاکر ادیبی ۔ خلیق الزماں نصرت ۔ شبیراحمد شاد ۔سیماب انور ۔شکیل احمد وغیرہ نے مولانا حبیب اللہ امیر الدین شیخ کی تخلیق منظوم ترجمان قرآن اور مولانا کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی اور کتاب اللہ کے منظوم ترجمع کو کافی پسند کیا گیا ۔خلیق الزماں نصرت نے کہا کہ مولانا ایک عرصہ تک بھیونڈی کے دارالقیمہ میں مترجم کے فرائض انجام دیتے رہےہیں اور اس دوران آپ نے عربی زبان و ادب پر کافی گہرا مطالعہ کیا ہے ۔ مومن جان عالم رہبر نے کہا کہ کتاب تو اپنی انفرادیت میں لا ثانی ہے مولانا کی محنت قابل قدر ہے مگر اس ترجمان قرآن کا انتساب بہت ہی عمدہ اور انوکھا ہے کہ مولانا بڑی عمر کے لوگوں کوتعلیم بالغاں کے تحت عربی زبان سکھاتے تھے ان میں ایک بڑی عمر کے بزرگ بھی عربی سیکھنے آتے تھے سب سے زیادہ عمر دراز طالب علم کے گھریلو یا معاشی مسائل کافی ناگفتہ بہ ہوگئے اور وہ ایک دفعہ بد دل اور تنگ آکر خودکشی کرنے کیلئے نکل پڑے ۔عین وقت پر انھیں قرآن کی آیت لایکلف اللہ نفسا الا وسعہا کہ اللہ کسی انسان پر اس کی طاقت اور برداشت سے ذیادہ بوجھ نہیں ڈالتے یاد آئی تو اس شخض کے ذہن میں یہ بات آئی کہ اگر اللہ نے گھر میں ایسے حالات یا میرے اوپر ایسے مشکلات ڈالے ہیں تو گویا یہ میرے برداشت اور طاقت سے بڑھ کر نہیں ہے تو کیوں میں خود کشی کروں اور اس شخص نے خودکشی کا ارادہ ترک کردیا اور مزید قرآن مجید پڑھنے اور عربی زبان سیکھنے کے لئے مولانا حبیب اللہ امیر الدین شیخ کے پاس آنے لگا مولانا نے اپنی کتاب کا انتساب اسی شخص کے نام کیا ہے ۔

شبیراحمد شاد بھیونڈی کے بزرگ شاعر نے کہا کہ شعر و شاعری کو اگرچہ سماج میں کوئی بڑا مقام حاصل نہیں ہے لیکن صالح معاشرہ کی تشکیل اور اپنی باتوں میں اثر پزیری پیدا کرنے کا اس سے بہتر کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے مولانا سے قبل بھی منظوم تراجم شائع ہوئے ہیں لیکن گزشتہ لمبے عرصے سے ایسی کوئی کاوش اور تخلیق سامنے نہیں آئی تھی
مولانا کی اس ترجمان قرآن کو جہاں اردو ادب میں بڑا مقام ملنا چاہیے وہیں اردو شاعری کو آپ نے افتخار بخشا ہے ہمیں پڑھنا چاہئے اور کس طرح کم لفظوں میں بڑی بات کہی جاتی ہے یہ مولانا حبیب اللہ امیر الدین شیخ کی تخلیق منظوم ترجمان قرآن سے سیکھنا چاہئے ۔صدرارتی خطبے میں پرنسپل ضیاء الرحمن انصاری نے ترجمان قرآن کا جستہ جستہ تقابلی مطالعہ پیش کیا اور اس ترجمے کو کافی آسان اور سلیس بتایا اس کے کئی انفرادی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر مجلس انصاری ضیاء الرحمن نے قرآن پر بڑی پر مغز اور معرکتہ الاراء تقریر کی

صاحب تخلیق مولانا حبیب اللہ امیر الدین شیخ نے بھی اظہار خیال کیا سیماب انور نے پروگرام کی خوبصورت نظامت فرمائی بلال گجراتی نے صاحب تخلیق مولانا حبیب اللہ امیر الدین شیخ کا استقبال کیا ۔

Leave a comment