المسلمون کجسد واحد

ذوالقرنین احمد

نیوزیلینڈ کے شہر کریسٹ چرچ کے دو مسجدوں میں عین نماز جمعہ کے وقت بےقصور نمازیوں پر آسٹریلوی دہشت گرد نے دھواں دار فائرنگ کی صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اسے ۱۷ منٹ تک لایو براڈکاسٹ کیا جس میں ۴۹ مسلمان شہید ہوگئے اور کئی زخمی ہے

اس تصویر میں دہشت گرد کی گولی کا نشانہ بنی خاتون کو فیسبک Violent pics بتارہا ہے اور اسے کور کردیا گیا ہے اس خاتون کی تصویر میں‌کونسی و وائلنس والی بات دیکھائی دے رہی ہے فیسبک بھی شاید اب فرقہ پرست ہوچکا جب آسٹریلیوی دہشت گرد اپنی فائرنگ والی ویڈیو لایو براڈکاسٹ کر رہا تھا تب فیسبک نے وہاں کی سیکورٹی کو پولس کو الرٹ کیوں نہیں کیا اتنی ٹیکنالوجی کے دور میں کہ ہر جگہ ایمرجنسی ہیلپ لائن موجود ہوتی ہے پھر بھی پولس کیوں نہیں پہنچ پائیں اتنی دیر تک مجرم سینا تان کر کھڑا رہا فیسبک نے اس دہشت گرد کی ویڈیو کو کیوں نہیں Violent بتایا اور اسے ریموں کہیں نہیں کیا۔ اگر یہی حملہ کسی غیر مسلم کمیونٹی پر ہوتا تو ابتک پورے ہندوستان سمیت کینڈل مارچ ہوتے مجرم کو دہشت گرد کہا جاتا اور وہ اسکی پوری کمیونٹی کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہوتا لیکن افسوس کے حملہ مسلمانوں پر ہوا ہے اس لیے مجرم کو دہشت گرد کہنے سے بھی ہندوستانی میڈیا اور مغربی میڈیا شرم محسوس کررہی ہیں یا اپنی مسلم دشمنی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں، انصاف مہیا کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں کوئی ملک مزمتی بیان تک دینے کیلئے تیار نہیں۔

لیکن وہ لوگ نہ بھی دے تو کیا ہوا ہم ساری دنیا کے مسلمان ایک جسم کے‌ مانند ہے اگر جسم کے کسی حصے کو بھی تکلیف یا عزیت پہنچتی ہے تو پورا جسم تڑپ اٹھتا ہے اور آج ملت اسلامیہ اس غم میں برابر کی شریک ہے سوائے اپنی کرسی بچانے والوں کے جو کھول کر اپنے بھائی کیلئے آواز تک نہیں اٹھا سکتے جو دہشت گرد کو دہشت گرد بولنے سے گھبرا رہے ہیں یہ بات تو سچ ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا یہ امن کے دشمن عناصر ہوتے ہے جو ماحول کو مقتدر کرتے ہیں یہ مذہبی منافرت اور اسلام دشمنی ہے کہ آج اس سانحہ میں سوائے مسلمانوں کے کسی سیکولر ملک کو کوئی غم نہیں ہوا بلکہ دہشت گرد کی پشت پناہی کی جارہی ہے۔

Leave a comment