اب فوجیوں کی تنخواہ پر آفت، ایس ایس بی جوانوں کے لیے فنڈ نہیں!

پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے بعد جاری مظاہروں کو ہندو-مسلم کا رنگ دینے کے کھیل کے درمیان آپ کے لیے یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت میں مصروف جوانوں کی تنخواہ کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ جی ہاں، فوجیوں کے لیے تمام انتخابی وعدے کر اقتدار میں آئی بی جے پی کی حکومت میں مسلح سرحدی فورس کے تقریباً 90 ہزار جوانوں کی تنخواہ اور دیگر بھتوں پر فنڈ کی کمی کی وجہ سے آفت آ گئی ہے۔

انگریزی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ میں شائع خبر کے مطابق ملک کی سرحدوں پر تعینات مسلح سرحدی فورس کے تقریباً 90 ہزار ملازمین کو جنوری اور فروری کی تنخواہ اور بھتوں کی ادائیگی کرنے کے لیے فورس کے پاس فنڈ کی زبردست کمی ہے۔ خبروں کے مطابق مسلح سرحدی فورس نے حکومت کو جانکاری دی ہے کہ اس کے پاس جوانوں کے دو مہینے کی تنخواہ کی ادائیگی کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ان جوانوں کو ملنے والے چائلڈ ایجوکیشن بھتہ سمیت دیگر کئی بھتے بھی روک دیئے گئے ہیں۔ ایس ایس بی کے 23 جنوری کے اندرونی خط و کتابت میں جوانوں کے سبھی طرح کے بھتوں کو دو مہینے کے لیے روکنے کی جانکاری دی گئی تھی۔ اس میں چائلڈ ایجوکیشن بھتہ اور چھٹی کے سفر کا کنسیشن بھی شامل ہے۔

’دی ٹیلی گراف‘ میں شائع خبر کے مطابق یہ دوسرا موقع ہے جب نیم فوجی دستوں کے جوانوں کے بھتوں کی ادائیگی روکی گئی ہے۔ اس سے پہلے گزشتہ سال ستمبر میں سی آر پی ایف کے 3 لاکھ جوانوں کا 3600 روپے کا راشن بھتہ روک دیا گیا تھا۔ حکومت جوانوں کو لے کر کتنی سنجیدہ ہے اس کا پتہ اسی بات سے چلتا ہے کہ تب فنڈ کی کمی کو لے کر بھیجے گئے تین ریمائنڈر کو وزارت داخلہ نے نظر انداز کر دیا تھا۔ یہاں بتا دیں کہ ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ ہیں۔ معاملے کے طول پکڑنے پر ایک مہینے بعد اکتوبر میں جا کر حکومت نے فنڈ جاری کیا۔

غور طلب ہے کہ مسلح سرحدی فورس میں 94261 جوان ہیں جو نیپال اور بھوٹان سے لگی 2450 کلو میٹر طویل کھلی سرحد پر نگرانی کرتے ہیں۔ اتنی اہم فورس ہونے کے باوجود جوانوں کی تنخواہ کے لیے فنڈ کی کمی ہونا اچھا اشارہ نہیں ہے۔ یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ ملک سنگین معاشی بحران کے زبردست زد میں ہے۔ بھلے حکومت معاشی بحران کی بات سے انکار کرے، لیکن آئندہ یکم فروری کو پیش ہونے والے عام بجٹ کے اتنے قریب ہونے پر بھی جوانوں کی تنخواہ کے لیے پیسے نہیں ہونا تلخ حقیقت سامنے لا رہی ہے۔

یہ ایک سینڈیکیٹیڈ فیڈ ہے ادارہ نے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی ہے. – بشکریہ قومی آواز بیورو

Leave a comment