آسٹریا میں پرائمری اسکولوں کی طالبات کے حجاب استعمال کرنے پر پابندی عائد

پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ ایک نئے قانون کے مطابق پرائمری اسکولوں میں ایسے تمام مذہبی اور نظریاتی لباس پہننے پر پابندی ہو گی، جن سے سر مکمل یا جزوی طور پر ڈھانپا جاتا ہے. آسٹریا میں پرائمری اسکولوں کی طالبات کو حجاب استعمال کرنے سے روک دیا گیا۔

پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ ایک نئے قانون کے مطابق پرائمری اسکولوں میں ایسے تمام مذہبی اور نظریاتی لباس پہننے پر پابندی ہو گی، جن سے سر مکمل یا جزوی طور پر ڈھانپا جاتا ہے۔

حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہودیوں کے ’کپہ‘ کو اس سلسلے میں استثنیٰ حاصل ہو گا۔ پارلیمان میں ہونے والی ووٹنگ میں حکمران قدامت پسند جماعت او وی پی اور عوامیت پسندوں نے اس قانون کے حق میں جبکہ حزب اختلاف نے مخالفت میں ووٹ دیے۔ ماہرین کے مطابق اس قانون کے خلاف ملکی آئینی عدالت سے رجوع ضرور کیا جائے گا۔

آسٹریا میں اس وقت قدامت پسندوں کی پیپلز پارٹی یا او وی پی اور دائیں بازو کے عوامیت پسندوں کی فریڈم پارٹی یا ایف پی او کی مخلوط حکومت کے ارکان کی اکثریتی تائید سے جو نیا مسودہ قانون بدھ پندرہ مئی کو منظور کیا گیا، اس کے مطابق ملک بھر کے پرائمری اسکولوں میں سروں کو ڈھانپنے کے لیے استعمال ہونے والے ایسے کسی بھی اسکارف یا ’ہیڈ ویئر‘ کے استعمال کی ممانعت ہو گی، جو مذہبی شناخت یا نظریات کی عکاسی کرتا ہو۔

اس قانون سازی کے ساتھ ہی آسٹرین حکومت نے یہ وضاحت بھی کی ہے کہ یہ نیا قانون خاص طور پر صرف مسلمان بچیوں کی طرف سے ہیڈ اسکارف کے استعمال کے خلاف ہے اور اس کا اطلاق یہودیوں کی طرف سے سر پر پہنی جانے والی چھوٹی ٹوپی یا ’کِپّا‘ اور سکھوں کی روایتی پگڑی پر نہیں ہو گا۔

Leave a comment